کورونا وبا، بڑے چیلنج کا سامنا ہے.. قوم سنجیدگی سے مقابلہ کرے..وزیراعظم عمران خان

وباء سے بچنا ہمارے ہاتھ میں ہے زیادہ لوگوں کا ایک جگہ جمع ہونے سے یہ بیماری بڑی تیزی سے پھیلتی ہے۔ کئی علاقوں میں لوگ اس کی پرواہ نہیں کررہے ہم سب کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے احتیاط برتنی ہے، اس ماہ کے آخر تک یہ بیماری پاکستان میں خطرناک حد تک بڑھ سکتی ہے۔

دیہاتوں میں نرمی برتی ہے کیونکہ وہاں زیادہ تر لوگ زراعت سے وابستہ ہیں،۔ پاکستان میں لوگ سمجھتے ہیں کہ بیماری ان پر اثر نہیں کرے گی جو بہت بڑی غلط فہمی ہے۔ وباء کا پھیلاؤ روکنے کیلئے تین ہفتے تک لاک ڈاؤن کا فیصلہ کیا وزیراعظم کا اظہار خیال

ریلیف کیلئے مستحق لوگوں کا ڈیٹا بیس بنایا گیا ہے اب تک ساڑھے تین کروڑ لوگوں نے ایس ایم ایس پر اپلائی کیا ہے۔ جانچ پڑتال کے بعد مستحق لوگوں کو بغیر کسی سیاسی مداخلت کے ریلیف کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔اجلاس کے بعد گفتگو

اسلام آباد(صباح نیوز) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ جمعرات سے(آج) احساس پروگرام کے تحت امدادی رقوم کا سلسلہ شروع ہورہا ہے، ہر خاندان کو 12000 روپے دئیے جائیں گے۔ اگلے اڑھائی ہفتے میں 144 ارب روپے تقسیم کیے جائیں گے۔ کرونا کا مسئلہ دنیا بھر کا مسئلہ ہے، احتیاطی تدابیر سے ایک بڑے مسئلے سے بچا جاسکتا ہے۔ اسلام آباد میں کورونا وائرس کی صورتحال پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان کو کورونا وبا جیسے بڑے چیلنج کا سامنا ہے، احتیاطی تدابیر اختیار کرکے ہم بہت بڑے مسئلے سے بچ سکتے ہیں۔ اس وباء سے بچنا ہمارے ہاتھ میں ہے زیادہ لوگوں کا ایک جگہ جمع ہونے سے یہ بیماری بڑی تیزی سے پھیلتی ہے۔ کئی علاقوں میں لوگ اس کی پرواہ نہیں کررہے ہم سب کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے احتیاط برتنی ہے، ہر ملک میں اس وباء کا پھیلاؤ مختلف ہے اس ماہ کے آخر تک یہ بیماری پاکستان میں خطرناک حد تک بڑھ سکتی ہے۔ لہذا قوم ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے وباء کا مقابلہ سنجیدگی سے کرے۔ ہر 100 میں سے ایک فرد بیماری سے متاثر ہوسکتا ہے۔ پاکستان میں 5کروڑ لوگ ایسے ہیں جو غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کررہے ہیں۔ پاکستان میں لوگ سمجھتے ہیں کہ بیماری ان پر اثر نہیں کرے گی جو بہت بڑی غلط فہمی ہے۔ وباء کا پھیلاؤ روکنے کیلئے تین ہفتے تک لاک ڈاؤن کا فیصلہ کیا۔ امریکہ جیسے ملک میں بھی لاک ڈاؤن کی نوعیت ہر شہر میں مختلف ہے ہم نے صحیح معنوں میں شہروں میں لاک ڈاؤن کیا ہے، دیہاتوں میں نرمی برتی ہے کیونکہ وہاں زیادہ تر لوگ زراعت سے وابستہ ہیں۔ لہذا لاک ڈاؤن میں زرعی شعبے کو مکمل کام کرنے کی اجازت ہوگی۔ مزدور طبقے کو روزگار کی فراہمی کیلئے تعمیراتی شعبے کو اجازت دی جارہی ہے۔ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر میں روزانہ کی بنیاد پر صورتحال کا جائزہ لیا جارہا ہے۔ اس وقت ہمارا بہت بڑا چیلنج یہ ہے کہ ہم غریب ترین طبقے کو کیسے ریلیف دیں۔ ریلیف کیلئے مستحق لوگوں کا ڈیٹا بیس بنایا گیا ہے اب تک ساڑھے تین کروڑ لوگوں نے ایس ایم ایس پر اپلائی کیا ہے ان کی جانچ پڑتال کی جائے گی، مستحق لوگوں کو بغیر کسی سیاسی مداخلت کے ریلیف کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔ احساس پروگرام کے تحت 12000 روپے فی خاندان دیا جائے گا۔ ایک کروڑ20 لاکھ خاندانوں کو یہ پیسہ دیا جائے گا یہ جمعرات سے شروع ہوگا اس کیلئے مختلف جگہوں پر 17 پوائنٹس بنائے گئے ہیں جہاں سے لوگوں کو امداد دی جائے گی اگلے دو ڈھائی ہفتے تک ایک کروڑ 20 لاکھ خاندان کو پیسہ دے دیا جائے گا۔ ہماری ٹائیگر ٹیم ضلعی سطح پر جاکر دیکھے گی کہ کوئی مستحق خاندان اس امداد سے رہ تو نہیں گیا۔ امداد لینے سے باقی بچ جانے والے مستحق خاندانوں کواس امدادی پیکیج میں شامل کیا جائے گا۔ ہم اگلے ڈھائی ہفتے تک 144 ارب روپیہ تقسیم کردیا جائے گا۔ ٹائیگر فورس گھروں میں کوروٹائن کیے گئے لوگوں کو کھانا پہنچائے گی۔ لاک ڈاؤن تب کامیاب ہوگا جب لوگوں کو گھروں میں کھانا ملے گا۔ ٹائیگر فورس میں ساڑھے 7لاکھ لوگ رجسٹر ہوئے ہیں۔ میں ایک بار پھر کہتا ہوں اس فورس میں زیادہ سے زیادہ لوگ رجسٹر ہوں میں چاہتا ہوں کہ یہ ایک ایسا نیٹ ورک ہو تاکہ پورے ملک میں لوگوں تک پہنچا جاسکے۔ انشاء اللہ ہم آنے والوں دنوں میں مخیر حضرات اور نوجوان دونوں طاقتوں سے کرونا وائرس کا مقابلہ کریں گے۔am-auz-aa
#/S