اسلام آباد (سٹاف رپورٹ)

اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدلت کے جج راجا جواد عباس حسن نے جج  ارشد ملک ویڈیو  اسکینڈل کیس سے دہشت گردی کی دفعات ختم کرنے کی درخواست منظور کر لی۔عدالت نے کیس سے دہشت گردی  کی دفعات ہٹانے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے قراردیا کہ جج ارشد ملک کیس دہشت گردی کا کیس نہیں بنتا۔ عدالت نے قراردیا ہے کہ جس کیس میں مبینہ طور پر جج ارشد ملک کو بلیک کیا گیا اس میں دہشت گردی کی دفعات نہیں بنتیں اور یہ مقدمہ دہشت گردی کے زمرے میں نہیں آتا۔  عدالت نے کیس ٹرائل کے لئے دوبارہ انسداد الیکٹرانک کرائم عدالت منتقل کرنے کا حکم دیا ہے۔ ملزمان کی درخواست پر فریقین کے دلائل سننے کے بعد انسداد دہشت گردی عدالت کے جج راجا جواد عباس حسن نے23جولائی کو  فیصلہ محفوظ کیا تھا جو پیر کے روز سنایا گیا۔واضح رہے کہ یہ کیس اس سے قبل بھی انسداد الیکٹرانک کرائمز کی عدالت میں ہی زیر سماعت تھااور ایف آئی اے کی جانب سے کیس کا عبوری چالان بھی پیش کیا گیا تھا  تاہم دوران ٹرائل ہی ایف آئی اے نے مقدمہ میں انسداد دہشت گردی کی دفعات شامل کر لی تھیں جس کے بعد یہ مقدمہ انسداد دہشت گردی عدالت منتقل کر دیا گیا تھا اور مقدمہ انسداد دہشت گردی عدالت منتقلی کے اقدام کو ملزمان کی جانب سے چیلنج کیا گیا تھا۔