کراچی(ویب ڈیسک)
سپریم کورٹ نے کراچی میں غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ اور کرنٹ سے ہلاکت سے متعلق کیس میں کرنٹ لگنے کا مقدمہ کے الیکٹرک حکام کے خلاف درج کرنے کا حکم دے دیا، عدالت نے حکم دیا ہے کہ آئندہ کوئی بھی واقعہ ہوا تو سی ای او سمیت تمام حکام کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے گا ، عدالت نے نیپرا کی کارروائی کے خلاف سندھ ہائی کورٹ کے جارء کردہ حکم امتناع کی تفصیلات طلب کرلیں۔ کے الیکٹرک کی درخواستوں پر دیئے اسٹے کی تفصیلات پیش کریں ، عدالت نے اٹارنی جنرل کو الیکٹرک سے متعلق ٹریبونلز فعال کرنے کیلئے اقدامات کی ہدایت کردی۔ عدالت نے کے الیکٹرک سے جمعرات کو مکمل ٹائم لائن طلب کرلی۔ عدالت نے بجلی پیدا کرنے کی استعداد،موجودہ پیداوار اور طلب کی تفصیلات بھی پیش کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ منگل کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس فیصل عرب اور جسٹس اعجاز الحسن پر مشتمل تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت عدالت نے کے الیکٹرک پر برہمی کا اظہار کیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ اٹارنی جنرل صاحب سی ای او کے الیکٹرک کا نام ای سی ایل میں شامل کریں۔ چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لوگ مررہے ہیں کرنٹ لگنے سے ، پورے کراچی سے ارتھ وائر ہٹا دیئے ، ان لوگوں کے خلاف قتل کا مقدمہ بنتا ہے ان کو احساس ہی نہیں ، کراچی کی بجلی بند کریں تو ان کو بند کردیں ، جمعہ کو میں آیا تھا شاہراہ فیصل پر پورا اندھیرا تھا لوگ باہر بیٹھے تھے ، ان کو صرف پیسہ کمانے کیلئے لایا گیا تھا ؟تباہ کردیا ادارے کو سستا میٹریل لگا دیا اور صرف پیسہ کما رہے ہیں ، پوری دنیا میں آپریشنز چلا رہے ہیں کراچی والوں سے پیسہ لے رہے ہیں ، اسٹیٹ بینک کو بھی منع کردیتے ہیں ان کا منافع باہر نہ بھیجیں۔چیف جسٹس نے مونس علوی پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو شرم نہیں آتی لوگون کو بھاشن دیتے ہیں ؟۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے کے سی ای او الیکٹرک کو جھاڑ پلا دی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ بدترین انتظامیہ ہے پہلے سے بھی بد تر ہوگیا ہے نظام، کراچی پر اجارہ داری قائم نہیں ہونے دیں گے ، دوسری کمپنیوں بھی ہونی چاہئے۔ چیئرمین نیپرا کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ ہم نے ہانچ کروڑ روپے کا جرمانہ کیا اور ایکشن لیا ، کے الیکٹرک نے ہمارے ایکشن کے خلاف عدالتوں سے اسٹے لیا ہوا ہے۔ عدالت نے وکیل کے الیکٹرک سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ بھی کراچی کے شہری ہیں آپ کو بھی احساس ہونا چاہیے ، ابھی اکیس لوگ مرے ہیں، آپ جا کر اسٹے لے لیتے ہیں۔ کے الیکٹرک کے وکیل کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ لوگ گھروں میں مرے ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ بجلی کا کوئی نہ کوئی فالٹ ہوتا ہے تو بندا مرتا ہے۔ جسٹس فیصل عرب نے ریمارکس میں کہا کہ سڑکوں پر بھی لوگ مرے ہیں ارتھ وائر ہی ختم کردیئے۔ چیئرمین نیپرا نے موقف اختیار کیا کہ رننگ وائر میں سے ارتھ وائر نکال دی گئی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ آپ کے غیر ملکی مالکان کی ذہنیت سمجھتے ہیں ہم وہ ہمیں غلام سمجھتے ہیں ، وہ کچرا سمجھتے ہیں پاکستانیوں کو ، ان کے تو اونٹ کی قیمت بھی زیادہ ہے پاکستانی سے۔ چیف جسٹس نے چیئرمین نیپرا سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کا لائسنس معطل ہوجا? تو آپ کے پاس کیا متبادل ہے ؟ جب سے انہوں نے ٹیک اوور کیا ہے تباہ کردیا ہے سسٹم کو ، یہ کون ہوتے ہیں آکر ہمیں کراچی والوں کو بھاشن دیں ؟ کہتے ہیں کراچی والے بجلی چوری کرتے ہیں ، یہ کون ہوتے ہیں کہنے والے ؟ کراچی والوں کو بھاشن مت دیں ، ایک منٹ کیلئے بھی بجلی بند نہیں ہونی چاہیے سمجھے آپ۔ سی ای او کے الیکٹرک کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ پچھلے دس سال میں ڈھائی ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ جتنی آپ نے سرمایہ کاری کی ہے ا س سے زیادہ نقصان کیا ہے ، پتا ہے جب بجلی بند ہوتی ہے چھوٹے چھوٹے گھروں میں کیا حال ہوتا ہے ؟ ، عورتیں دہائی دیتی ہیں ان کا احساس ہے آپ کو ؟ آپ پوری دنیا میں ڈیفالٹر ہیں بڑے بڑے جرمانے لگے ہیں جیل میں بند کیا تو پیسے نکالے۔ سی ای او کے الیکٹرک نے کہا کہ میں خود کراچی کا ہوں یہیں پیدا ہوا ہوں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ اور زندگیوں کو تباہ کررہے ہیں کراچی والوں کی۔چیف جسٹس نے تنبیہہ کرتے ہوئے کہا کہ بات سن لیں اچھی طرح کراچی کی بجلی بند نہیں کریں گے ، بجلی بند کرنی ہے تو اپنے دفتر کی بند کریں۔ بعد ازاں عدالت نے حکم نامہ جاری کردیا۔ عدالت نے حکم نامے میں کہا کہ کرنٹ لگنے کا مقدمہ کے الیکٹرک حکام کے خلاف درج کیا جا? گا، آئندہ کوئی بھی واقعہ ہوا تو سی ای او سمیت تمام حکام کے خلاف مقدمہ درج کیا جا? گا ، عدالت نے نیپرا کی کارروائی کے خلاف سندھ ہائی کورٹ کے جارء کردہ حکم امتناع کی تفصیلات طلب کرلیں۔ کے الیکٹرک کی درخواستوں پر دیئے اسٹے کی تفصیلات پیش کریں ، عدالت نے اٹارنی جنرل کو الیکٹرک سے متعلق ٹریبونلز فعال کرنے کیلئے اقدامات کی ہدایت کردی۔ چیف جسٹس نے سی سی او کے الیکٹرک سے مکالمے میں کہا کہ آپ کو کوئی اختیار نہیں لوڈ شیڈنگ کرنے کا ، بجلی کی کمی ہے تو خرید یں اور لوگوں کو دیں ، آپ شارٹ فال کور کرنے کیلئے بجلی پیدا کریں ، آپ کو لوڈشیڈنگ کیلئے نہیں لایا گیا ہے ، آپ کے مالک جو باہر بیٹھے ہیں ان کا سوچ رہے ہیں۔ سی سی او نے کہا کہ کوئی پیسہ ہم باہر نہیں بھیجتے ریکارڈ دیکھ لیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ سب انڈر ہینڈ ہوجاتا ہے بینک بھر بھر کے یہاں سے پیسہ چلا جاتا ہے۔ عدالت نے کے الیکٹرک سے جمعرات کو مکمل ٹائم لائن طلب کرلی۔ عدالت نے بجلی پیدا کرنے کی استعداد،موجودہ پیداوار اور طلب کی تفصیلات بھی پیش کرنے کا حکم دے دیا ہے۔