پی ٹی آئی غیر ملکی فنڈنگ کیس: سکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ نامکمل قرار
الیکشن کمیشن کی تحریری حکم نامے میں سکروٹنی کمیٹی سے چھ ہفتوں میں رپورٹ طلب
اسلام آباد(ویب ڈیسک ) الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پاکستان تحریک انصاف کی مبینہ غیرملکی ممنوعہ پارٹی فنڈنگ سے متعلق سکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ نامکمل قرار دے دی ہے۔الیکشن کمیشن نے تحریری حکم نامے میں سکروٹنی کمیٹی سے چھ ہفتوں میں رپورٹ طلب کر لی ہے۔حکم نامے میں کہا گیا کہ تکلیف دہ ہے کہ 29 ماہ گزر جانے کے باوجود کوئی ٹھوس رائے نہیں دی گئی۔ الیکشن کمیشن نے سکروٹنی کمیٹی کو ہر اجلاس کی کارروائی سے بھی آگاہ رکھنے کا حکم دے دیا۔الیکشن کمیشن نے تحریری حکم نامے میں کہا ہے کہ سکروٹنی کمیٹی نے شواہد کو پرکھا نہ ہی کوئی نتیجہ اخذ کیا۔ سکروٹنی کمیٹی کی ذمہ داری ہے تمام دستاویزات کی مکمل جانچ پڑتال کرے۔الیکشن کمیشن حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی دستاویز قابل قبول نہیں تو اسکی وجوہات بھی بتائی جائیں۔ دستاویزات کی تصدیق کیلئے کمیٹی ہر متعلقہ فورم سے رجوع کر سکتی ہے۔حکم نامے میں کہا گیا کہ اس حوالے سے کمیٹی کی جانب سے درست طریقہ کار اختیار کیا گیا نہ ہی کوئی نتیجہ ہی اخذ ہوا، انتہائی تکلیف دہ بات یہ ہے کہ اسکروٹنی کمیٹی نے الیکشن کمیشن کی ہدایات پر سختی سے عمل نہیں کیا۔ 29 ماہ کا عرصہ گزر جانے کے باوجود کوئی ٹھوس رائے نہیں دی گئی،خیال رہے کہ پی ٹی آئی کی مبینہ غیرملکی فنڈنگ کے خلاف جماعت کے سابق بانی ممبر اکبرایس بابر نے درخواست دائرکررکھی ہے۔یاد رہے کہ پی ٹی آئی کے وکلا نے 23 اکتوبر 2019 کو غیرملکی فنڈنگ کی تحقیقات کرنے والے اسکروٹنی کمیٹی کا بائیکاٹ کردیا تھا۔الیکشن کمیشن نے اپنے تحریری فیصلے میں پی ٹی آئی کے وکیل ثقلین حیدر کی بطور ڈپٹی اٹارنی جنرل پیشی پر اعتراض کیا تھا۔ الیکشن کمیشن نے کہا تھا کہ ثقلین حیدر بطور ڈپٹی اٹارنی جنرل سیاسی جماعت کا کیس لڑنے کا حق نہیں رکھتے، پارٹی فنڈنگ کیس میں ریاست اہم فریق، ریاست اور پارٹی کا وکیل ایک کیسے ہوسکتا ہے۔الیکشن کمیشن نے کہا تھا کہ پارٹی فنڈنگ کیس قانونی طریقہ کار کی بد ترین مثال ہے۔فیصلے کے مطابق تحریک انصاف نے اکبر ایس بابر کا نام استعمال کرکے معاملہ تاخیر کا شکار کیا۔الیکشن کمیشن کا مزید کہنا تھا کہ اکبر ایس بابر نے شواہد دینے ہیں، اسکروٹنی کمیٹی کو کارروائی سے کیسے باہر کیا جاسکتا ہے۔خیال رہے کہ 25 جنوری 2020 کو وزیراعظم عمران خان نے پارٹی سربراہ کی حیثیت سے پاکستان تحریک انصاف کیخلاف غیرملکی فنڈکیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلہ کو عدالت عظمی میں چیلنج کیا تھا۔