سپریم کورٹ نے ملازمین کی مستقلی سے متعلق ریلوے کی اپیل خارج کر دی
بھرتیوں کی ناقص پالیسی پر چیف جسٹس سپریم کورٹ کا ریلوے پر اظہار برہمی
بھرتیوں کے وقت قابلیت اور میرٹ کیوں نہیں دیکھا جاتا ہے؟عدالت کا استفسار
ریلوے میں ملازمین کی بھرتیوں پر کوئی پالیسی نہیں، ریلوے انتظامیہ کو کوئی پوچھنے والا نہیں،چیف جسٹس گلزار احمد
ریلوے ملازمین کو رکھ لیتا ہے اور پھر کہتا ہے ہمارے پاس کوئی پالیسی ہی نہیں ہے،جسٹس اعجاز الاحسن
اسلام آباد(ویب ڈیسک )سپریم کورٹ نے ملازمین کی مستقلی کے متعلق ریلوے کی اپیل خارج کر دی ہے۔بھرتیوں کی ناقص پالیسی پر چیف جسٹس سپریم کورٹ نے ریلوے پر اظہار برہمی کیا۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ ریلوے میں ملازمین کی بھرتیوں پر کوئی پالیسی نہیں۔ ریلوے انتظامیہ کو کوئی پوچھنے والا نہیں۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ریلوے میں کوئی سسٹم ہی نہیں جس کے تحت لوگوں کو نوکری پر رکھیں۔ ملازمین دس دس سال سے ریلوے میں ملازمت کر رہے ہیں۔عدالت نے استفسار کیا کہ بھرتیوں کے وقت قابلیت اور میرٹ کیوں نہیں دیکھا جاتا ہے؟ جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ ریلوے ملازمین کو رکھ لیتا ہے اور پھر کہتا ہے ہمارے پاس کوئی پالیسی ہی نہیں ہے۔مذکورہ کیس میں قبل ازیں سپریم کورٹ نے محکمہ ریلوے کے 76 ہزار ملازمین کی چھانٹیوں کا حکم دیا تھا اور سیکرٹری ریلوے کو بھی عہدے سے ہٹا دیا تھا۔عدالت کو بتایا گیا کہ ٹی ایل اے میں 2 ہزار 712 اور ریلوے میں کل 76 ہزار ملازمین ہیں۔ 142 مسافراور120 گڈز ٹرینیں چل رہی ہیں۔چیف جسٹس نے سیکرٹری ریلوے کے بیان پرعدم اطمینان کا اظہارکرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ آپ نے 76 ہزار ملازمین رکھے ہوئے ہیں۔ ریلوے کا نظام چلانے کیلئے تو10 ہزار ملازمین کافی ہیں۔عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ریلوے میں بھرتیاں سیاسی بنیادوں پر کی جاتی ہیں۔ ریلوے میں یا تو جانیں جاتی ہیں یا پھر خزانے کو کروڑوں کا نقصان ہوتا ہے اور ملازمین خود اپنے محکمے کے ساتھ وفادار نہیں۔