مریم نواز ”ووٹ“ کوعزت دیتے دیتے ”بوٹ“ کی عزت تک پہنچ گئی: حافظ حسین احمد

مسلم لیگ (ن) فوج کو سیاسی معاملات میں مداخلت کی براہ راست دعوت دیکر این آر او ہی مانگ رہی ہے

جن کو تمام خرابیوں کی جڑ قرار دیا گیا تھا آج ان سے اقتدار کی بھیک مانگنا اپنی تھوک چاٹنے والی بات ہوگی

میاں نوازشریف ماضی میں جنرل مشرف اور اب جنرل باجوہ سے صحت کے حوالے سے این آر او لے چکے ہیں

بلاول بھٹو اور مریم نوازکے سوچے سمجھے منصوبے کے تحت دئیے گئے انٹرویوز سے ”لندن پلان“سامنے آچکا ہے

ہمیں معلوم تھا کہ ان تلوں میں تیل نہیں اورکاسمیٹک بیانات پائیدار نہیں رہ سکتے، این آر او کے لیے ڈیل ہوچکی ہے

مریم نواز کی جانب سے براہ راست فوج کو مداخلت کی دعوت دینا کیا پی ڈی ایم میں شامل تمام جماعتوں کا فیصلہ ہے

ماضی کی طرح اتحادیوں کے پیٹ میں چھرا گھونپ کر میاں نوازشریف فوج کے ذریعے اقتدار حاصل کرنا چاہتے ہیں

مسلم لیگ ن کا یہی وطیرہ رہا ہے کہ وہ پہلے اتحاد بنواتے ہیں پھردھوکا دیکر دیگر جماعتوں کو بند گلی میں پہنچادیتے ہیں

جس دن میں نے میاں نواز شریف کی تقریر سے اختلاف کیا اسی دن جے یوآئی کی ترجمانی خود چھوڑ دی تھی

کوئٹہ(ویب ڈیسک   ) جمعیت علماء اسلام پاکستان کے سینئر رہنما اور سابق سینیٹر حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ مریم نواز ”ووٹ“ کوعزت دیتے دیتے ”بوٹ“ کی عزت تک پہنچ گئی ہیں، جن کو تمام خرابیوں کی جڑ قرار دیا گیا تھا آج ان سے اقتدار کی بھیک مانگنا اپنی تھوک چاٹنے والی بات ہوگی، میاں نوازشریف ماضی میں جنرل مشرف اور اب جنرل باجوہ سے صحت کے حوالے سے این آر او لے چکے ہیں، بلاول بھٹو زرداری اور مریم نواز کا ایک ہی عالمی نشریاتی ادارے کو سوچے سمجھے منصوبے کے تحت دئیے گئے انٹرویوز سے ”لندن پلان“سامنے آچکا ہے اب پی ڈی ایم کی قابل احترام قیادت کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہی۔ جمعہ کے روز اپنی رہائشگاہ جامعہ مطلع العلوم میں مختلف وفود اور میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے حافظ حسین احمد کا کہنا تھا کہ محترمہ مریم نوازصاحبہ ووٹ کوعزت دیتے دیتے بوٹ کی عزت تک پہنچ گئی ہیں، میاں نواز شریف نے پی ڈی ایم کے کوئٹہ کے جلسہ میں اپنی تقریر میں براہ راست آرمی چیف جنرل باجوہ اور جنرل فیض پر سنگین الزام لگائے اور تمام تر خرابیوں کی جڑ انہیں قرار دیکر دس بار ان کا نام لیا لیکن آج وہی جنرل باجوہ اور جنرل فیض سے اقتدار کی بھیک مانگ رہے ہیں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر اُن کا وہ اقدام غلط تھا تو اب عمران خان کو ہٹانا اور ان کو لانا کس طرح صحیح ہوسکتا ہے یہ اپنی تھوک چاٹنے والی بات ہوگی ہم پہلے ہی سمجھتے تھے کہ ان تلوں میں تیل نہیں اور کاسمیٹک بیانات پائیدار نہیں رہ سکتے کیا این آر اور کی دم ہوتی ہے یہ فوج کو سیاسی معاملات میں مداخلت کی دعوت دیکر این آر او ہی مانگ رہے ہیں ماضی میں میاں نواز شریف جنرل مشرف سے این آر او لے چکے ہیں اور اب اب جنرل باجوہ اور جنرل فیض سے صحت کے حوالے سے فریب کاری کے ذریعے این آر او لیکر ملک سے سے باہر چکے گئے اب کہاں گئی ان کی اصول پرستی؟ انہوں نے کہا کہ فوج کو براہ راست عمران حکومت کو ہٹانے اور انہیں اقتدار میں لانے کی بھیک عالمی نشریاتی ادارے پر مانگی گئی ہے جس کے بعدپی ڈی ایم کی قابل احترام قیادت کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہی، حافظ حسین احمد نے میاں نواز شریف کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ وہ سوات میں جنرل باجوہ اور جنرل فیض کے نام ہمت کرکے لیں اور کوئٹہ والی تقریر کرکے دکھائیں زیادہ نہیں چند بار ہی نام لیکر دکھائیں لیکن وہ اب کوئٹہ جلسے جیسی تقریر نہیں کرسکتے کیوں کہ ان کی ڈیل ہوچکی ہے، انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کے اجلاس سے پہلے مریم نواز اور بلاول بھٹو زرداری کی ملاقات میں معاملات میں طے کرلئے گئے ہیں اور پی ڈی ایم کی قیادت کو اندھیرے میں رکھا گیا ہے مریم نواز اور بلاول کے یکے بعد دیگرے سوچے سمجھے منصوبے کے تحت دئیے گئے انٹرویو زسے ”لندن پلان“ سامنے آچکا ہے، سابق سینیٹر نے کہا کہ کوئٹہ جلسہ کی تقریر سن کر ہی ہم سمجھ چکے تھے کہ نواز شریف اور ان کا آل شریف خاندان اپنی کرپشن کی وجہ سے اسٹینڈ نہیں لے سکے گا اور بلآخر پیچھے ہٹے گا اب صورتحال قوم کے سامنے آچکی ہے، جے یو آئی کے سینئر رہنما کاکہنا تھا کہ ماضی میں بھی مسلم لیگ (ن) کا یہ وطیرہ رہا ہے وہ پہلے اتحاد بنواتے ہیں پھر ان اتحادوں کے پیچھے چھپتے ہیں،قیادت کرنے سے انکار کرتے ہیں، جھوٹ بولتے ہیں اور دیگر جماعتوں کے قائدین کو بند گلی میں پہنچا کر بار بار دھوکا دیتے ہیں یہ تازہ ترین مثال قوم کے سامنے ہے، انہوں نے کہا کہ مریم نواز نے پوری دنیا کے سامنے خود ہی فوج کو مداخلت کی دعوت دیدی ہے پھر کہا جاتا ہے کہ ایک ادارہ اپنے آئینی حدود میں رہے ادارے آئینی حدود میں تب ہی رہیں گے جب یہ لوگ ان کو رہنے دیں گے، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف کے کوئٹہ جلسے کی تقریر کا رد عمل دیتے ہوئے میں نے واضح کہا تھا کہ میں نے جے یو آئی کے ترجمان اور سیکریٹری اطلاعات کا عہدہ چھوڑ دیا ہے اور یہ میرا ذاتی موقف ہے اور میرے اس بیان کی ریکارڈنگ تمام چینلز پر موجود ہے، انہوں نے کہا کہ جے یو آئی کی طرف سے مجھے باضابطہ کوئی شوکاز نوٹس نہیں ملا اگرشوکاز نوٹس ملا تو اس کا جواب پبلک کیا جائے گا ہم جے یو آئی میں موروثیت کے قائل نہیں ہیں۔