کراچی (ویب ڈیسک / جنگ)
عالمی ادارہ صحت نے محکمہ صحت سندھ کو 22 کروڑ مالیت کی موبائل ویکسینیشن وینز، نگرانی کے لیے ڈبل کیبن گاڑیاں اور طبی سازوسامان کا عطیہ دیا ہے جبکہ ادارے نے صوبے بھر میں 345 ویکسینیشن سینٹرز کی تزئین و آرائش اور ان میں بہتر طبی سہولیات کی فراہمی بھی شروع کر دی ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے پاکستان میں نمائندے ڈاکٹر پالیتھا ماہی پالا نے جمعرات کے روز ای پی آئی سندھ کے ہیڈکوارٹر میں ویکسینیشن سروسز کے لیے طبی سہولتوں سے آراستہ 6 موبائل وینز، ڈبل کیبن گاڑی، طبی ساز و سامان اور دیگر اشیاء وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا پیچوہو کے حوالے کیں۔
طبی اشیاء محکمہ صحت سندھ کے حوالے کرنے کی تقریب ای پی آئی سندھ کے کراچی دفتر میں منعقد ہوئی جہاں پر پروجیکٹ ڈائریکٹر ای پی آئی سندھ ڈاکٹر اکرم سلطان، صوبائی سیکریٹری صحت کاظم جتوئی، عالمی ادارہ صحت کی سندھ میں نمائندہ ڈاکٹر سارا سلمان، ڈاکٹر سہیل بن عزیز، وقار سومرو، سنیل راجہ سمیت عالمی ادارہ صحت، یونیسیف اور دیگر طبی تنظیموں کے اعلیٰ حکام موجود تھے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا پیچوہو کا کہنا تھا کہ عالمی ادارہ صحت نے سندھ کے عوام کے لیے ہمیشہ طبی سہولیات کی فراہمی میں اور ساز و سامان کی فراہمی میں مدد فراہم کی ہے۔
انہوں نے اس موقع پر عالمی ادارہ صحت سے درخواست کی کہ وہ کورونا وائرس کی وبا سے نمٹنے کے لیے ویکسین کی فراہمی، ویکسین کی کولڈ چین برقرار رکھنے اور اسے صوبے بھر کے غریب عوام تک پہنچانے میں بھی محکمہ صحت سندھ کی مدد کریں۔
ڈاکٹر عذرا پیچوہو کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے خلاف ویکسین صرف امیروں کا حق نہیں ہونا چاہیے بلکہ یہ ویکسین سندھ کے غریب اور بوڑھے افراد جنہیں دیگر بیماریاں بھی لاحق ہیں ہیں ان تک بھی پہنچانی چاہیے۔
ڈاکٹر عذرا پیچوہو کا مزید کہنا تھا کہ اگرچہ عالمی ادارہ صحت کو بعض اوقات منفی پروپیگنڈے کا نشانہ بنایا جاتا ہے لیکن یہ ادارہ پاکستان جیسے غریب ملکوں میں صحت کی سہولیات کے لیے اہم خدمات انجام دے رہا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ کہ عالمی ادارہ صحت کی جانب سے فراہم کی جانے والی موبائل ویکسینیشن وینز اور گاڑیاں بچوں کو حفاظتی ٹیکہ جات لگانے میں اہم کردار ادا کریں گی۔
پاکستان میں عالمی ادارہ صحت کے کے نمائندے ڈاکٹر پالیتھا ماہی پالا کا کہنا تھا کہ ان کا ادارہ 14 لاکھ ڈالر جس کی مالیت پاکستانی روپوں میں 22 کروڑ سے زیادہ بنتی ہے ، طبی سازوسامان محکمہ صحت سندھ کے حوالے کر رہا ہے، اس رقم سے نہ صرف گاڑیاں بلکہ حفاظتی ٹیکہ جات پروگرام کے 345 سنٹرز کی تزئین و آرائش بھی کی جارہی ہے۔
محکمہ صحت سندھ کی تعریف کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ جب بھی وہ کراچی آتے ہیں انہیں صحت کی سہولیات میں مزید اضافہ دیکھنے کو ملتا ہے۔
ڈاکٹر پالیتھا ماہی پالا کا کہنا تھا کہ ویکسینیشن بچوں کو لگنے والی متعدی بیماریوں سے بچاؤ کا ایک اہم ذریعہ ہے انہوں نے امید ظاہر کی کے پاکستان میں لگائے جانے والی ویکسینز کے ذریعے 10 متعدی بیماریوں پر قابو پانے اور انہیں جڑسے ختم کرنے میں مدد ملے گی۔
حفاظتی ٹیکہ جات پروگرام سندھ کے پروجیکٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر اکرم سلطان نے اس موقع پر بتایا کہ عالمی ادارہ صحت کی مدد سے سندھ کے ہر ضلع میں ایک موبائل وین کے ذریعے پانچ سال سے کم عمر بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگائے جانے کا عمل شروع کیا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان موبائل وینز کے ذریعے اب ان بچوں تک بھی پہنچا جائے گا جن کے والدین انہیں ٹیکہ جات پروگرام کے سینٹرز تک نہیں لا سکتے، یہ موبائل ویکسینیشن سینٹر نہ صرف حفاظتی ٹیکہ جات بلکہ دیگر طبی سہولیات کی فراہمی میں بھی اہم کردار ادا کریں گے۔
انہوں نے اس موقع پر عالمی ادارہ صحت کے افسران اور محکمہ صحت کے افسران کو بطور شکر گزاری شالیں اور اجرکیں بھی پیش کیں۔