سینیٹ سے دونوں سابق فوجی جرنیل جلد سبکدوش ہوجائیں گے
سب سے زیادہ نشستیں مسلم لیگ(ن) کے ہاتھ سے جائیں گی
اسلام آباد (ویب ڈیسک )سینیٹ انتخابات 2021 میں سب سے زیادہ نشستیں مسلم لیگ(ن) کے ہاتھ سے جائیں گی۔ایوان میں موجود دونوں سابق فوجی جرنیل بھی سبکدوش ہوجائیں گے تعلق مسلم لیگ (ن) سے ہے ۔ تحریک انصاف کا 28 نشتوں کے ساتھ ایوان بالا کی سب سے بڑی جماعت بننے کا امکان ہے۔ پیپلز پارٹی 19 نشستوں کے ساتھ دوسری اور مسلم لیگ نواز کا 18 نشستوں کے ساتھ تیسری بڑی پارٹی کے طور پر سامنے آنے کا امکان ہے۔ایوان بالا میں اپوزیشن لیڈر سینیٹر راجہ ظفرالحق، سینیٹر مشاہد اللہ خان، وزیراطلاعات سینیٹر شبلی فراز اور سینیٹر شیری رحمان سمیت 52 سینیٹرز مارچ 2021 میں ریٹائر ہو جائیں گے۔ایوان بالا میں بلوچستان عوامی پارٹی کا 12 نشستوں کے ساتھ چوتھی بڑی پارٹی بننے کا امکان ہے۔ سینیٹرز کی ریٹائرمنٹ اور نئے انتخابات کے بعد جمعیت علمائے اسلام ف کی 5 اور متحدہ قومی مومنٹ پاکستان کی 3 نشستیں ہونے کا امکان ہے۔ عوامی نیشنل پارٹی اور پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کی دو دو نشستیں رہ جائیں گی۔گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کی دو اور بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کی بھی دو نشستیں ہونگی جبکہ مسلم لیگ ق لیگ کو بھی دو نشستیں ملنے کا امکان ہے جو کہ پاکستان تحریک انصاف کے اراکین مدد سے ہی ممکن ہو سکے گا۔امیر جماعت اسلامی سینیٹرسراج الحق کے ریٹائرمنٹ کے بعد جماعت اسلامی کی سینٹ میں ایک نشست رہ جائے گی۔خیبر پختونخوا میں ضم ہونے کے بعد فاٹا کے حصے میں کوئی نشست نہیں آئے گی۔ فاٹا کی 4 نشستوں پر انتخاب نہ ہونے کے باعث ایوان بالا کی کل نشستیں 100 رہ جائیں گی، انتخابی عمل کے بعد حکومتی اتحاد کے پاس 49 اپوزیشن کے پاس 51 سیٹیں رہنے کا امکان ہے ۔.سینیٹ کے 11 مارچ کو 52 سینیٹرز ریٹائر ہو جائیں گے۔ سندھ اور پنجاب سے 11، 11 اور خیبر پختونخوا اور بلوچستان سے 12، 12 سینٹرز ریٹارئرڈ ہو جائیں گے۔مسلم لیگ ن کے سب سے زیادہ 17 سینٹرز ریٹائر ہوں گے۔ مسلم لیگ ن کی پنجاب سے 11 اسلام آباد، بلوچستان اور خیبر پختونخوا سے 2 ، 2 سینٹرز ریٹائر ہوجائیں گے۔ اسی طرح پیپلز پارٹی کے 7 سینیٹرز ریٹائر ہوجائیں گے جن کا تعلق سندھ سے ہے۔ایم کیو ایم کے سندھ سے 4 سینیٹرز ریٹائر ہوجائیں گے، جمعیت علما اسلام ف کے 2 سینیٹرز ریٹائر ہوجائیں گے جن میں سے، 1 کا تعلق بلوچستان اور 1 کا خیبر پختوانخوا سے ہے۔پی ٹی آئی کے ریٹائر ہونے والے تمام 7 سینٹرز کا تعلق خیبر پختوانخوا سے ہے۔بلوچستان عوامی پارٹی کے 3، بی این پی مینگل کا 1،عوامی نیشنل پارٹی کا 1 سینیٹر ریٹائر ہو جائے گا۔ بلوچستان سے ایک آزاد رکن یوسف بادینی ریٹائر ہو جائیں گے۔ فاٹا سے 4 آزاد ارکان اورنگزیب اورکزئی، مومن آفریدی، ساجد طوری اور تاج آفریدی ریٹائر ہو جائیں گے۔ اسلام آباد سے 2 سینٹرز راحیلہ مگسی اور یعقوب ناصر ریٹائر ہو جائیں گے۔مسلم لیگ ن کے راجہ ظفر الحق، مشاہد اللہ خان، پرویز رشید، یعقوب خان ناصر، راحیلہ مگسی، آغا شاہزیب درانی، عائشہ رضا فاروق، چوہدری تنویر، اسد اشرف، غوث نیازی، ، لیفٹیینٹ جنرل (ر) صلاح الدین ترمذی ، لیفٹیننٹ جنرل (ر)عبدالقیوم خان، جاوید عباسی، نجمہ حمید، پروفیسر ساجد میر اور سلیم ضیا ریٹائر ہو جائیں گے۔پیپلز پارٹی کے سینیٹرز رحمان ملک، فاروق ایچ نائیک، گیان چند، اسلام الدین شیخ، سلیم مانڈوی والا، سسی پلیجو اور شیری رحمان ریٹائر ہو جائیں گے۔پاکستان تحریک انصاف کے بریگیڈیئر (ر) کینتھ ولیمز، لیاقت ترکئی، محسن عزیز، نعمان وزیر، ثمینہ سعید، شبلی فراز اور ذیشان خانزادہ ریٹائر ہو جائیں گے۔ایم کیو ایم کے عتیق شیخ، خوشبخت شجاعت، محمد علی ایف اور نگہت مرزا جبکہ جمعیت علما اسلام ف کے مولانا عطا الرحمان اور مولانا غفور حیدری ریٹائر ہو جائیں گے۔بلوچستان عوامی پارٹی کے خالد بزنجو، سرفراز بگٹی، منظور کاکڑ اور پی کے میپ کی عثمان خان کاکڑ اور گل بشری ریٹائر ہو جائیں گے۔بی این پی مینگل کے جہانزیب جمال دینی، نیشنل پارٹی کے میر کبیر، اشوک کمار جبکہ فاٹا سے اورنگزیب اورکزئی، مومن آفریدی، سجاد طوری اور تاج آفریدی ریٹائر ہو جائیں گے۔اے این پی کی ستارہ ایاز بھی سبکدوش ہوجائیں گی۔
#/S