27ہزار،242 ڈالر انعام کے لالچ میں بھارتی فوجی افسر نے تین کشمیری قتل کر دیے
انعام کے لالچ میں کشمیری نوجوانوں پر دہشت گردی کا الزام لگا کر قتل کیا جاتا ہے امریکی اخبار
سری نگر(ویب ڈیسک ) امریکی اخبار نے کہا ہے کہ، بھارتیہ جنتا پارٹی کی سربراہی میں ہندوستانی حکومت جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کے قانون کے خاتمے کے بعد کشمیریوں کی تحریک آزادی کو کچلنے کی پوری کوشش کر رہی ہے ۔ کشمیر میں بھارتی فوج بے گناہ شہریوں کو نشانہ بنا تی ہے، کشمیری نوجوانوں پر دہشت گردی کا الزام لگا کر انہیں انعام  کے  لالچ میں قتل کیا جاتا ہے ۔18 جولائی2020 کو  شوپیاں قصبے میں بھارتی فوج  کے افسر نے ساتھیوں سے مل کر تین بے گناہ نوجوانوں کو قتل کیا تھا۔پولیس چارج شیٹ میں بتایا گیا ہے کہ فوجی افسر نے  27ہزار،242 ڈالر انعام کے لالچ میں قتل کی یہ سازش تیار کی تھی ۔  کے پی آئی  کے مطابق  امریکی اخبار ڈیلی بیسٹDaily Beast,  نے  اپنی تازہ اشاعت میں  بھارتی  فوج کے ہاتھوں شوپیاں اور سری نگر کے جعلی مقابلوں کا  حوالہ دیا ہے ۔ اخبار کے مطابق 18 جولائی ، 2020 کو سری نگر سے   41 میل دور واقع  شوپیاں قصبے میں ہندوستانی فوجیوں نے راجوری سے 3 مزدوروں کو ہلاک کیا تھا۔ ، تینوں افراد کی ہلاکتوں کی تحقیقات کے دوران جموں و کشمیر پولیس نے نوجوانوں کے ڈی این اے سیمپل بھی لیے جن سے ثابت ہوا کہ یہ عسکریت پسند نہیں عام بے گناہ  شہری تھے ۔ اس کیس میں فوج کے ایک سینئر افسر کو گرفتار کیا گیا۔ پولیس چارج شیٹ میں  بتایا گیا ہے کہ  ملزم آرمی افسر نے 27ہزار،242 ڈالرکا انعام  کے لیے  ہلاکتوں کی سازش کی تھی۔اخبار نے مزید کہا ہے کشمیریوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں  کی  طویل عرصے سے  شکایت ہے کہ  بھارتی فوج  بے گناہ شہریوں کو نشانہ بنا رہی ہے انہیں قتل کیا جارہا ہے انہیں دہشت گرد قرار دیا جارہا ہے   تاکہ فوجیوں کو انعام مل سکے۔ بھارتی فوج کے یہ اقدامات صرف مسلم اکثریتی علاقے میں ہورہے ہیں۔ سری نگر میں بھارتی فوجیوں30  دسمبر 2020 کومزید 3 نوجوانوں کی قتل  کیا ۔ قتل ہونے والوں کے لواحقین نے کہا  کہ ان کے بچے دہشت گر دنہیں بلکہ طالب علم تھے ۔ قتل ہونے والے نوجوان اطہر مشتاق کے والد مشتاق کا بھی یہی  کہنا ہے۔مشتاق کو ایک پولیس عہدیدار نے بلایا اور سری نگر کے پولیس کنٹرول روم میں اپنے بیٹے کی لاش کی شناخت کرنے کو کہا ، جہاں مارے جانے والے  نوجوانوں کی تمام لاشوں کو شناخت کے لئے رکھا گیا ہے۔جب مشتاق اپنے رشتہ داروں کے ساتھ اپنے بیٹے کی شناخت کے لئے پولیس کنٹرول روم پہنچا تو ماے جانے والے  زبیر اور اعجاز کے اہل خانہ کے ساتھ ایک بہت بڑا مجمع پہلے ہی جمع ہوگیا تھا ، ۔ تینوں نوجوانوں کی لاشیں  لواحقین کو نہیں دی گئیں بلکہ  نا معلوم مقام پر دفن کیا گیا