لداخ میں پینگونگ جھیل سے چینی اور بھارتی فوج ایک ساتھ پیچھے ہٹانے پر اتفاق
دونوں جانب فوجوں کو پیچھے ہٹانے کا عمل شروع کر دیا ہے  چین کی وزارت دفاع کا اعلان
جھیل کے شمالی اور جنوبی کناروں پر تعینات فوجیوں کوپیچھے ہٹانے پر اتفاق رائے کر لیا راج ناتھ سنگھ

نئی دہلی ، بیجنگ(ویب نیوز )چین اور  بھارت کی افواج نے لداخ کی پینگونگ سو جھیل کے شمالی اور جنوبی کناروں پر تعینات ہزاروں فوجیوں کو دونوں جانب ایک ساتھ پیچھے ہٹانے پر اتفاق کر لیا ہے۔ چین کی وزارت دفاع نے بدھ کو اعلان کیا کہ دونوں جانب فوجوں کو پیچھے ہٹانے کا عمل شروع کر دیا ہے۔چین کی وزارت دفاع کے ترجمان وو کیان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ فوجی کمانڈروں کی نویں دور کی بات چیت میں جو اتفاق ہوا تھا، اسی کے مطابق بدھ سے فرنٹ لائن سے فوجیوں کو ایک ساتھ ہٹانے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وینبین نے ایک بیان میں کہا ہے کہ امید ہے کہ انڈیا دونوں ملکوں کے درمیان طے پانے والے معاہدے پر پوری طرح عمل کرے گا تاکہ فوجوں کو پیچھے ہٹانے کا عمل خوش اسلوبی سے شروع ہو سکے۔کے پی آئی  کے مطابق  بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے جمعرات کو پارلیمنٹ کو بتایا کہ ہندوستان اور چین نے مشرقی لداخ میں پینگونگ سو جھیل کے شمالی اور جنوبی کناروں پر تعینات  فوجیوں کو  پیچھے ہٹانے  پر اتفاق رائے کر لیا ہے ۔معاہدے کے تحت ، چینی پیپلز لبریشن آرمی  فنگر 8 کے مشرق میں شمالی کنارے پر منتقل ہو گی۔ہندوستانی فوج فنگری 3 کے قریب اپنے اڈے پر  جائے گی ۔ سنگھ کے مطابق  چین نے شمالی کنارے پر اپنی باقاعدہ گشت  عارضی طور پر معطل کرنے پر بھی اتفاق کیا۔چینفِنگر 8  کے مشرق میں شمالی کنارے کے علاقے میں اپنی فوج کی موجودگی برقرار رکھے  گا ۔ باضابطہ طور پر ، ہندوستانی فو ج  دھن سنگھ تھاپا پوسٹ پر  جائے گی۔ جنوب میں بھی ایسی ہی کارروائی کی جائے گی۔انہوں نے راجیہ سبھا کو بتایا کہ دونوں فوجیںمرحلہ وار ، مربوط اور قابل فہم انداز میں ایک ساتھ پیچھے ہٹنے پر رضامند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان علاقوں میں 48 گھنٹوں کے اندر ، ہندوستانی اور چینی کمانڈر ایک بار پھر  تبادلہ خیال کریں گے۔ بھارتی اخبار کے مطابق بھاری توپ اور ٹینک وغیرہ ہٹانے میں ابھی دو سے تین دن لگ سکتے ہیں۔فوجیوں کو تین سے چار دن کے بعد ہی پیچھے ہٹایا جا سکے گا اور اس عمل کے لیے ایک ہفتے سے دس دن کا وقت مقرر کیا گیا ہے۔بھارتی اخبارکے مطابق فوجوں کو پیچھے ہٹانے کا عمل مرحلے وار ہوگا۔ پہلے مرحلے میں بھاری توپیں ٹینک اور میزائل لانچرز وغیرہ محاذ سے ہٹائے جائیں گے جبکہ جو فوجی آگے کے محاذوں پر تعنیات ہیں وہ بدستور اپنی پوزیشن پر تعینات رہیں گے اور وہ بعد کے مرحلوں میں پیچھے ہٹیں گے پینگونگ سو جھیل کے شمالی اور جنوبی کناروں پر دونوں ملکوں کے ہزاروں فوجی تعینات ہیں۔چین کے اخبار گلوبل ٹائمز نے ایک تجزیہ کار کیان فینگ کے حوالے سے لکھا ہے کہ اس قدم سے سرحد پر کشیدکی کم کرنے میں مدد ملے گی اور خطے میں جلد سے جلد امن واستحکام قائم کرنے میں مدد ملے گی۔کیان نے لکھا ہے کہ پینگونگ سو جھیل کے شمالی کنارے پر طویل عرصے سے تعطل برقرار رہا ہے کیونکہ انڈیا اس خطے کے بارے میں یہ کوشش کر رہا تھا کہ چین اس کے موقف کو تسلیم کر لے۔ یہی وجہ تھی کہ حال میں ہونے والے مزاکرات میں پیش رفت نہیں ہو سکی تھی۔خیال رہے کہ فوجیں پیچھے ہٹانے کا یہ معاہدہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب گذشتہ دنوں یہ خبر آئی تھی کہ چین نے پینگونگ سو جھیل کے چند مقامات پر حال ہی میں اضافی بھاری ہتھیار نصب کیے ہیں۔ بی بی سی کے مطابق ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ دونوں ملکوں نے اس خطے سے فوجیں کس حد تک اور کس طرح پیچھے ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے۔ انڈیا کے لیے پیچھے ہٹنے کی پوزیشن بہت پیچیدہ ہے کیونکہ اس کی فوجوں کو خود اپنے ہی علاقے میں پیچھے ہٹنا پڑے گا۔