جولائی میں گرین لائن ٹرانسپورٹ شروع ہوجائے گی ۔اسدعمر

پاکستان کو وسائل فراہم کرنے والے کراچی میں فائر انجنز تک نہیں

وزیر منصوبہ بندی وترقی کا تقریب سے خطاب

کراچی (ویب  نیوز)وزیر منصوبہ بندی وترقی اسد عمر نے کہا ہے کہ رواں برس جولائی میں گرین لائن جدید ترین ٹرانسپورٹ  چلنا شروع ہوجائیں گی۔فائر ٹینڈرز کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن کے حوالے کرنے کے لیے کراچی میں گورنر ہاؤس میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کراچی کے لیے ایسے متعدد منصوبے ہیں جن پر وفاق اپنی آئینی ذمہ داری سے بڑھ کر اخلاقی ذمہ داری ادا کررہا ہے۔ایسا شہر جو باقی پاکستان کو وسائل فراہم کرتا ہے اس کو چلانے والے ادارے کے یہ حالات ہیں کہ فائر انجنز نہیں ہیں، اگر فائر انجن ہیں تو ڈیزل اورپیٹرول کے پیسے نہیں ہیں۔ پاکستان میں براہ راست ٹیکسز کی مد میں 40 فیصد جبکہ سندھ کا 90 فیصد سے زائد ریونیو کراچی سے اکٹھا ہوتا ہے اور پھر کراچی کی یہ حالات انتہائی افسوسناک بات ہے۔ سندھ اور وفاقی حکومت نے مل کر کراچی ٹرانسفارمیشن پیکج پر کام کرنے کافیصلہ کیا تو اس میں ایک مطالبہ یہ بھی تھا کہ کراچی کی شہری انتظامیہ کے پاس جو ماضی میں ادارے تھے اور بعد میں انہیں صوبائی حکومت نے لے لیا تھا انہیں شہری انتطامیہ کو دوبارہ واپس کیا جائے۔ اگر ادارے واپس بھی کردیے جائیں اور کے ایم سی کے یہ حالات ہوں کہ تنخواہوں کی ادائیگی گاڑیوں کے ایندھن کے لیے پیسے نہ ہوں، تو یہ سب اس وقت ہوگا کہ جب صوبائی اور وفاقی حکومت اپنی ذمہ داری کو پورا کرے اور اس شہر کو اپنایا جائے۔ انہوں نے شہریوں کو یہ خوشخبری بھی سنائی کہ کراچی ٹرانسفارمیشن پیکج کے تحت جن دیگر منصوبوں پر کام جاری ہے اس میں پیش رفت جاری ہے، گرین لائن منصوبے کے آخری 2 مراحل پر کام کا آغاز ہوگیا ہے اور امید ہے کہ جون تک بسز بھی پہنچ جائیں گی۔انہوں نے ایک مرتبہ پھر کہا کہ امید ہے رواں برس جولائی اور اگست میں کراچی کی تاریخ میں پہلی مرتبہ گرین لائن کی شکل میں جدید ترین ٹرانسپورٹ کا نظام چلنا شروع ہوجائے گا۔ محمود آباد نالے پر عملی کام کا آغاز کردیا ہے جبکہ اورنگی اور دیگر نالوں پر بھی تجاوزات ہٹانے کے بعد کام شروع ہوجائے گا۔انہوں نے کہا کہ کے 4 فور منصوبے کو تیزی سے پایہ تکمیل پر پہنچانے کے لیے اجلاس بلایا گیا ہے جس میں منصوبے کی ٹائم لائن پر نظرِ ثانی کی جائے گی، اس کے علاوہ پاکستان ریلوے جن 2 منصوبوں پر کام کررہی ہے اس میں بھی بہتری آئے گی۔علاوہ ازیں کراچی کا دیرینہ خواب، کراچی سرکلر ریلوے پر کئی دہائیوں سے کام ہورہا ہے انشا اللہ اس منصوبے کو بھی تیزی سے آگے لے چلیں، کراچی کے لیے ایسے متعدد منصوبے ہیں جن پر وفاق اپنی آئینی ذمہ داری سے بڑھ کر اخلاقی ذمہ داری ادا کررہا ہے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے گورنر سندھ عمران اسمعیل نے کہا کہ جب ہمیں معلوم ہوا کہ کے ایم سے کے حالات اتنے خراب ہیں کہ تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے بھی پیسے نہیں تو 100 فیصد وفاق کی جانب سے ادائیگی کے بعد یہ فائر ٹینڈرز حاصل کیے گئے۔