کارکردگی بہتر بنانے کیلئے ایک ماہ کی مہلت دیدی گئی ہے،
ڈپلو میٹک انکلیو و میں ججز کی اقامت گاہیں تعمیر کرنے کے منصوبے کی توثیق
اسلام آباد (ویب ڈیسک)
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی قانون و انصاف نے قراردیا ہے کہ وزارت قانون و انصاف پارلیمان کی توقعات پر پورا اترنے میں ناکام ہوگئی ہے، کارکردگی بہتر بنانے کیلئے ایک ماہ کی مہلت دیدی گئی ہے، کمیٹی کو ججز کی تعداد میں اضافے ، تقرری کے طریقہ کار کو مزید موثر بنانے ، غیر ضروری قوانین کو دیگر قوانین میں ضم کرنے سے متعلق ورکنگ پیپر بھی وزارت تیار کرنے میں ناکام رہی ہے ۔ کمیٹی نے متفقہ طورپر اظہار ناپسندیدگی کیا ہے۔کمیٹی نے ڈپلو میٹک انکلیو و میں ہائیکورٹ کے ججز کی اقامت گاہیں تعمیر کرنے کے منصوبے کی توثیق کردی ہے۔ قائمہ کمیٹی کا اہم اجلاس چیئرمین کمیٹی ریاض فتیانہ کی صدارت میں پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا۔ قائمہ کمیٹی نے اتفاق رائے سے جائیداد میں ملکیتی حقوق بالخصوص بیوہ خواتین، بہن اور بیٹی کووراثت دینے کے بل متفقہ طورپر منظوری دیدی ہے۔ بل کے تحت جائیداد کی تقسیم کا ٹائم فریم مقرر کردیا گیا ہے اور عدالت سے رجوع کرنے کی صورت میں چھ ماہ میں فیصلہ ہوسکے گا۔ ہر خاندان جائیداد کی فوری تقسیم کا پابند ہوگا اور خواتین کو نشاندہی اور تقسیم کرتے ہوئے وراثت دی جائے گی۔ قائمہ کمیٹی نے سپریم کورٹ، ہائیکورٹ، ضلعی عدالتوں کے ملازمین کیلئے رہائشی منصوبوں کی بھی منظوری دیدی ہے جبکہ پیپلزپارٹی کی نفیسہ شاہ نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ آئین کے تحت چھت کی فراہمی ریاست کی ذمہ داری ہے ملازمین کے پاس اپنے ملکیتی مکانات ہونے چاہئیں تاکہ شفافیت سے یہ مسئلہ حل کیا جاسکے اور سرکاری محکموں کو ہائوسنگ منصوبوں کی ضرورت نہ پڑے اٹارنی جنرل اور دیگر سرکاری وکلا و عملے کے سیکرٹریٹ کی تعمیر کے منصوبے کی بھی توثیق کردی گئی ہے ۔پی ایس ڈی پی2021.22 کے بارے میں آگاہی دی گئی ہے ۔ ملک میں زرعی اراضی ، کھیت ختم ہوتے جارہے ہیں دیہاتوں میں خواتین کو بالکل جائیداد میں حصہ نہیں ملتا اگرکوئی بہن بیٹی حق مانگ لے تو اس کی زندگی اجیرن بنا دی جاتی ہے۔ محمود بشیر ورک نے کہاکہ پاکستان میں عدلیہ انتہائی طاقتور ہے مگر لوگ انصاف کیلئے رل رہے ہیں کئی کئی دہائیاں خواتین کو جائیداد میں حق ہی نہیں ملتا۔ چیئرمین کمیٹی ریاض فتیانہ نے کہاکہ وزارت قانون و انصاف کی کارکردگی انتہائی مایوس کن ہے دو سالوں میں کمیٹی کی اکثریت سفارشات پر عمل نہیں ہوسکا ہے۔ کمیٹی نے سیکرٹری قانون و انصاف کی عدم شرکت پر بھی تحفظات کا اظہار کیا انہیں بتایا گیا کہ سیکرٹری براڈ شیٹ سے متعلق کمیشن میں موجود ہیں۔ ریاض فتیانہ نے کہاکہ وزارت قانون و انصاف کی کارکردگی اگر بہتر نہیں ہوگی تو ملک میں قانون کی حکمرانی کو کیسے یقینی بنایا جاسکتا ہے۔ لاہور ہائیکورٹ میں 20ججز کی آسامیاںخالی پڑی ہیں ، پانچ پانچ ، آٹھ آٹھ سالوں تک لوگ انصاف کیلئے دربدر پھرتے ہیں اوریہاں ججز کی تعداد ہی نہیں بڑھائی جارہی۔ ہم وزارت قانون کی کارکردگی پر افسوس کا اظہار کرتے ہیں۔ وزارت قانون و انصاف پارلیمنٹ اور عوام کی توقعات پر پورا نہیں اتری۔وزیر قانون و انصاف کا احتساب ہوگا کارکردگی سے مطمئن نہیں ہیں اور لگتا ہے کہ کمیٹی کی ورکنگ کے بارے میں احساس بھی نہیں پایا جاتا۔ وزارت کو تین ماہ کی مہلت دیتے ہیں اپنی کارکردگی کوبہتر بنائے اور دو سال کے دوران کمیٹی کی سفارشات عملدرآمد کے حوالے سے کارکردگی رپورٹ پیش کرے۔ اجلاس میں شریک ایڈیشنل سیکرٹری وزارت قانون خاموشی سے قائمہ کمیٹی کے تحفظات کو سنتے رہے اور کہاکہ ہمیں ایک موقع اور دیں۔ کمیٹی نے قرار دیا کہ قانون کی حکمرانی کامعاملہ ہے۔ ججز کے طریقہ کار اور تعداد بڑھانے سے متعلق ورکنگ پیپر فراہم کیا جائے کیونکہ جب ججز کی تعداد کا قانون بنا تھا آبادی کم تھی اور اب آبادی کئی گنابڑھ چکی ہے۔