پنجاب میں 87.03ملین مربع فٹ پر تعمیرات کے لئے درخواستیں موصول
خیبرپختونخوا میں اب تک 3634 درخواستیں موصول ہوئی ہیں
سندھ میں اب تک 22منصوبوں کی منظوری دی گئی ہے
وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت کوارڈینیشن کمیٹی ہاؤسنگ اجلاس میں بریفنگ
اسلام آباد (ویب ڈیسک)
سندھ کی طرف سے سرکاری زمین کا ڈیٹا سروے جنرل آف پاکستان کو فراہم نہ کرسکا وزیراعظم عمران خان نے چیف سیکرٹری سے معلوم کرلیا ،بتایا گیا ہے کہ معاملہ سندھ کابینہ کے سامنے رکھا گیا ہے،وزیراعظم نے واضح کیا ہے کہ ڈیٹا فراہم نہ کرنے پر قبضہ مافیا کو بااثر افراد کی پشت پناہی حاصل ہونے کا تاثر جائے گا۔
وزیراعظم کی زیر صدارت نیشنل کوارڈینیشن کمیٹی برائے ہاؤسنگ، کنسٹرکشن و ڈویلپمنٹ کا ہفتہ وار اجلاس ہوا۔ ملک میں تعمیراتی سرگرمیوں کے فروغ اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے منظوریوں کے عمل میں تیزی کے حوالے سے وزیرِ اعظم کو بریفنگ دی گئی چیف سیکرٹری پنجاب نے بتایا کہ اب تک 87.03ملین مربع فٹ پر تعمیرات کے حوالے سے درخواستیں موصول ہو چکی ہیں۔ اس میں لاہور 38 فیصد، میٹروپولیٹن کارہوریشن 22 فیصد، راولپنڈی 18 فیصد، فیصل آباد 11 فیصد، ملتان 10 فیصد شامل ہے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ 29 دسمبر تک 62.33 ملین مربع فٹ تعمیرات کی درخواستیں موصول ہوئیں تھیں ۔ اب یہ تعداد 87.03 ملین مربع فٹ تک پہنچ گئی ہے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ صوبہ بھر کے تمام اضلاع میں تعمیراتی سرگرمیاں واقع ہو رہی ہیں۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ اب تک 41.07 ملین مربع فٹ تعمیرات کی درخواستیں منظور کی جاچکی ہیں۔ 29 دسمبر تک دی جانے والی منظوریوں کا رقبہ 30 ملین مربع فٹ تھا۔ چیف سیکرٹری پنجاب نے بتایا کہ تعمیراتی منصوبوں کے حوالے سے اب تک پورٹل پر کل 17692 درخواستیں موصول ہوئی ہیں جن میں سے 11349 منظور ہو چکی ہیں۔ چیف سیکرٹری پنجاب نے بتایا کہ منظور ہونے والی اور منظوری کے عمل میں منصوبوں میں سرمایہ کاری کا کل حجم 353.43 ارب روپے ہے۔ اس 353.43 ارب روپے سرمایہ کاری سے 1767.15 ارب کی معاشی سرگرمی پیدا ہو گی اور315678 نوکریوں کے مواقع پیدا ہوں گے۔ چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا نے بتایا کہ مینوئل اور آن لائن درخواستوں کو ملا کر اب تک 3634 درخواستیں موصول ہوئیں جن میں سے 3158 (یعنی 87 فیصد) منظور ہو چکی ہیں۔ محض 9 فیصد مختلف وجوہات کی بنا پر واپس کی گئیں اور 4 فیصد منظوری کے مراحل میں ہیں۔ اب تک 10.854 ملین مربع فٹ رقبے پر تعمیرات کے لئے درخواستیں منظور کی جا چکی ہیں۔ جس کے نیتجے میں 190 ارب کی معاشی سرگرمی پیدا ہوگی۔ چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا نے بتایا کہ 15 اکتوبر سے اب تک درخواستوں کی شرح میں 66 فیصد اضافہ، منظوریوں کی شرح میں 62 فیصد، تعمیراتی رقبے کے حجم میں 128 فیصد جبکہ متوقع آمدنی اور نوکریاں پیدا کرنے کی شرح میں 128 فیصد کا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ چیف سیکرٹری کے پی نے خیبرپختونخواکے مختلف اضلاع سے تعمیرات کے حوالے سے موصول ہونے والی درخواستوں اور اب تک ہونے والی منظوریوں کی تعداد سے کابینہ کو آگاہ کیا۔ چیف سیکرٹری سندھ نے بتایا کہ سندھ میں اب تک 22منصوبوں کی منظوری دی گئی ہے۔ وزیرِ اعظم نے چیف سیکرٹری سندھ کو ہدایت کی کہ منظوریوں کے عمل میں تیزی لائی جائے تاکہ سندھ میں بھی تعمیراتی سرگرمیاں اور اسکے نتیجے میں معاشی سرگرمی کو فروغ ملے۔ اجلاس میں مختلف صوبوں کی جانب سے لینڈ ریکارڈ کو ڈیجیٹل کرنے کے حوالے سے سروے جنرل آف پاکستان کی وزیرِ اعظم کو بریفنگ دی گئی ۔پنجاب حکومت کی جانب سے بتایا گیا کہ صوبہ پنجاب کے تمام 36 اضلاع کی سرکاری زمین کا ڈیٹا سروے جنرل آف پاکستان کو مہیا کیا جا چکا ہے۔ 36 اضلاع کی مساویوں کا ڈیٹا بھی سروے جنرل کو فراہم کر دیا گیا ہے۔ لاہور کی 730000 کی املاک کا پراپرٹی ٹیکس ڈیٹا بھی فراہم کر دیا گیا ہے۔ اوقاف املاک کا ڈیٹا بھی فراہم کر دیا گیا ہے۔ چیف سیکرٹری کے پی نے بتایا کہ خیبرپختونخوا کے تمام اضلاع کی سرکاری زمین کا ڈیٹا سروے جنرل آف پاکستان کو فراہم کر دیا گیا ہے۔ سروے جنرل آف پاکستان کی جانب سے وزیرِ اعظم کو بتایا گیا کہ سندھ حکومت کی جانب سے ابھی ڈیٹا فراہم ہونا باقی ہے۔ وزیرِ اعظم کے استفسار پر چیف سیکرٹری سندھ نے بتایا کہ معاملہ سندھ کابینہ کے سامنے رکھا گیا ہے۔ کابینہ سے منظوری کے بعد یہ ڈیٹا فراہم کیا جائے گا۔ وزیرِ اعظم نے چیف سکریٹری سندھ کو کہا کہ سرکاری اراضی و لینڈ ریکارڈ کا ڈیجیٹل کیا جانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈیٹا فراہم نہ کیے جانے سے عوام الناس میں اس تاثر کو تقویت ملے گی کہ سرکاری زمینوں پر ناجائز قبضے اور قبضہ مافیا کو بااثر افراد کی پشت پناہی حاصل ہوتی ہے۔ لہذا اس تاثر کو زائل کرنا بہت ضروری ہے۔ وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ سرکاری اراضی کا تمام ڈیٹا سروے جنرل آف پاکستان کو فراہم کیا جائے تاکہ لینڈ ریکارڈ کو ڈیجیٹل کیا جا سکے۔ وزیرِ اعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ منظور شدہ ہاؤسنگ سوسائٹیوں اور غیر منظور شدہ سوسائیٹوں کا تمام ڈیٹا متعلقہ ڈویلپمنٹ اتھارٹیز کی ویب سائٹس پر یقینی بنایا جائے۔ متعلقہ ڈویلپمنٹ سوسائٹیوں کی ویب سائٹ پر ڈیٹا کی موجودگی کے ساتھ ساتھ صوبائی سطح پر سنٹرل ڈیٹا بنک تشکیل دیا جائے تاکہ یہ ان منصوبوں کی تمام تر تفصیلات ہر پاکستانی اور خصوصا بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو میسر ہوں
#/S