لاہور (ویب ڈیسک)
لاہور میں فضائی آلودگی نے مستقل ڈیرے ڈال لیے، 5 روز میں اوسط شرح آلودگی 367 تک ریکارڈ کی گئی۔ شہر کے ہسپتالوں میں مختلف امراض میں مبتلا مریضوں کا رش لگ گیا۔
جمعہ کے روز شہر کا مجموعی ائیر کوالٹی انڈیکس 231 ریکارڈ کیا گیا۔ کنٹونمنٹ کے علاقہ میں آلودگی کا تناسب 578 تک ریکارڈ کیا گیا۔ گلبرگ 393 اے کیو آئی کے ساتھ دوسرے، ماڈل ٹاؤن 308 سے تیسرے نمبر پر رہا۔ شملہ پہاڑی اور گڑھی شاہو میں اے کیو آئی 288 تک ریکارڈ کیا گیا۔ ڈی ایچ اے 244، ائیر پورٹ کے علاقہ میں 277 اے کیو آئی رہا۔
ایک ہفتے کے دوران شہر کی آلودگی کی شرح 3 بار بلند ترین سطح پر گئی۔ پیر کے روز اوسط 302 جبکہ سب سے زیادہ آلودہ علاقہ میں 485 اے کیو آئی ریکارڈ ہوا۔ منگل کو شہر میں اوسط شرح آلودگی 321 جبکہ بدھ کے روز اوسط 337 رہی۔ جمعرات کو اوسط 315 جبکہ سب سے زیادہ آلودہ علاقے میں 405 اے کیو آئی ریکارڈ ہوا۔
فضائی تناسب خطرناک ہونے کے باوجود محکمہ ماحولیات کے اقدامات دکھائی نہ دئیے۔ ائیر پوائنٹرز اور ائیر کوالٹی مانیٹر سٹیشنز ایک ہفتے سے بند پڑے ہیں۔ آن لائن ڈیٹا بھی 2 فروری کے بعد اپ ڈیٹ نہ ہوسکا۔ ڈپٹی ڈائریکٹر محکمہ ماحولیات علی اعجاز نے کہا ہے کہ 50 فیصد فضائی آلودگی گاڑیوں کے دھویں سے پھیل رہی ہے، 15 فیصد انڈسٹری اور 10 فیصد تعمیراتی منصوبوں سے دھواں شامل ہو رہا ہے۔
ادھر فضا میں آلودگی کے اثرات سے امراض پھیلنے لگے۔ شہر میں آنکھ، ناک، کان اور گلہ کے مریضوں میں اچانک اضافہ ہوگیا۔ ایک ہفتے کے دوران سرکاری ہسپتالوں میں سینکڑوں مریض رپورٹ ہوئے۔ میو ہسپتال کے آئی وارڈ اور ای این ٹی وارڈ میں معمول سے زیادہ رش ہے۔ جنرل، سروسز اور جناح ہسپتال میں بھی مریض بڑھ گئے۔
طبی ماہرین نے کہا ہے کہ سموگ اور کورونا سے بچاؤ کیلئے ماسک کا استعمال یقینی بنائیں، آنکھوں کی حفاظت کیلئے عینک اور عرق گلاب استعمال کیا جائے۔