لاہور (ویب ڈیسک)

مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا کہ چاروں صوبوں میں ضمنی انتخابات کے دوران حکومت کو تاریخی شکست ہوئی ہے۔

لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران مریم نواز نے کہا کہ گزشتہ روز عوام نے بڑی تعداد میں نکل کر اپنے ووٹ کا حق استعمال کیا، عوام نے ووٹ کو عزت دو کے بیانیے کی حمایت کی، عوام ووٹ چوروں کے چہرے پہچانتے ہیں، لوگوں نے ضمنی انتخابات میں ووٹ کی عزت کے لئے جنگ لڑی اور سرخرو ہوئے۔ عوام نے ناصرف ووٹ دیا بلکہ آخری وقت تک پہرہ بھی دیا.

مریم نواز نے کہا کہ یہ حکومت نہیں مافیا ہے، ان کو پتہ تھا کہ یہ ہاریں گے لیکن یہ پتہ نہیں تھا کہ اس بری طرح ہاریں گے، پی ٹی آئی امیدوارکے لوگوں نےفائرنگ کی، جس کی وجہ سے دو افراد کی جانیں ضائع ہوئیں، فائرنگ کے موقع پر راناثنا اللہ موجود ہوتے تو یہ لوگ رائیونڈ آکر مجھے گرفتار کرلیتے۔

رہنما (ن) لیگ نے کہا کہ ڈسکہ اوروزیرآباد میں پولنگ کے عمل کو سست کیا گیا ،جہاں سے ن لیگی امیدوار جیت رہا تھا وہا ں پولنگ بند کردی گئی، وزیرآباد میں ایک پریزائڈنگ آفیسر ووٹنگ بیگ لے کر بھاگ رہا تھا،ووٹ کے بیگ اٹھا کر بھاگنے کے باوجود ہارنے پر انہوں نے الیکشن کمیشن کے پورے کے پورے عملے کو ہی اٹھا لیا۔ ابھی تک کوئی نہیں جانتا کہ پریزائڈنگ آفیسر کو کس نے کہاں رکھا۔ چیف الیکشن کمشنر نے آئی جی پنجاب کو پریزائڈنگ آفیسر کو ڈھوڈنے کا کہا تو جواب دیا گیا کہ شدید دھند کے باعث پریزائڈنگ آفیسر نہیں آسکتے۔

پاکستان مسلم لیگ کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ 20 پولنگ سٹیشنوں پر دوبارہ الیکشن نہیں مانیں گے۔ این اے 75 میں دوبارہ پولنگ کرائی جائے، حکومت نے ڈسکہ الیکشن سبوتاژ کرنے کی سرتوڑ کوشش کی، ہنگامہ آرائی اور فائرنگ میں تحریک انصاف کے لوگ ملوث ہیں۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر نے کہا کہ ڈسکہ، وزیر آباد اور نوشہرہ کے عوام جاگ گئے تھے اور ووٹ پر پہرے دیتے رہے، اور اسی دوران انہوں نے ووٹ چوروں کو پکڑ لیا۔ کارکنوں نے دھاندلی کے ماحول میں باہر نکل کر ووٹ ڈالا۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ پورے حلقے میں دوبارہ ووٹنگ سے کم ہم نہیں مانیں گے۔ مجھے امید ہے الیکشن کمیشن جعلی حکومت کا آلہ کارنہیں بنے گا، الیکشن کمیشن اپنے افسران کی عزت کے لیے مافیا کے خلاف کھڑا ہوگا، الیکشن کمیشن کچھ کرے نہ کرے میں ان کوسکون کا سانس نہیں لینے دوں گی، جب تک ہماری سیٹ لیڈ کے ساتھ واپس نہیں کی جائے سکون کے ساتھ بیٹھنے نہیں دونگی، یہ میرا دوسرا روپ دیکھیں گے ان کو2018کی طرح پتلی گلی سے نہیں نکلنے دونگی۔ اب یہ میرا ایک دوسرا روپ دیکھیں گے۔

انہوں نے کہا کہ لیگی کارکن خوف و ہراس کے ماحول میں ڈٹے رہے، ن لیگ کو تینوں حلقوں میں شاندار فتح ملی۔ کوئی شک نہیں تینوں سیٹیں ن لیگ کی تھیں۔ ہمارا مطالبہ ہے اگر ڈسکہ میں دوبارہ 20 پولنگ سٹیشنوں پر پولنگ ہوتے ہیں تو ہم نہیں مانیں گے بلکہ پورے حلقے میں الیکشن کرایا جائے۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ نوشہرہ میں اختیار ولی کو الیکشن جیتنے پر مبارکباد پیش کرتی ہوں۔ الیکشن کمپین کے دوران ہی پتہ چل گیا تھا کہ الیکشن ہم جیتیں گے، میاں نواز شریف کا بیانیہ وہاں جیت گیا ہے۔ یہ نوشہرہ میں شکست کا سوچ بھی نہیں سکتے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ رکن قومی اسمبلی رانا ثناء اللہ کو خوف و ہراس میں رکھا گیا، سینئر لیگی رہنما نے مجھے بتایا کہ اگر مجھے گرفتار کر بھی لیا جاتا تو کیا ہوتا، ووٹرز، اراکین اسمبلی اور ن لیگیوں کو خراج تحسین پیش کرتی ہوں۔ حکومتی عہدیداروں کی فائرنگ سے دو افراد جاں بحق ہوئے، اور الزام رانا ثناء اللہ پر لگایا جاتا ہے۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ دو جانوں کے ضیاع پر مجھے بہت افسوس ہے، ان کی مغفرت کے لیے دعا کرتی ہوں، ڈسکہ کا الیکشن پاکستان مسلم لیگ ن نے جیت لیا ہے، سروے میں بھی ن لیگ لیڈ کر رہی تھی۔

لیگی نائب صدر کا کہنا تھا کہ پنجاب میں مسلم لیگ ن کا جیتنا حکومت کے لیے موت سے بدتر ہے، ہماری جیت سے ان کے حواس باختہ ہو جاتے ہیں، حکومتی عہدیداروں کو نہیں پتہ تھا کہ یہ اتنی بری طرح ہاریں گے۔ پی ٹی آئی کے لوگوں نے فائرنگ کر کے لوگوں میں خوف و ہراس پھیلایا۔ پی ٹی آئی امیدوار اس کے بھانجے ،بھتیجوں نے فائرنگ کی۔ کل تاریخی دھاندلی ہوئی، جسے بے نقاب کرنا چاہتی ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ لوگ ان کی نااہلیوں سے تنگ آ چکے ہیں، وزیرآباد میں ایک پریزائڈنگ آفیسر ووٹنگ بیگ لے کر بھاگ رہا تھا، وزیر آباد میں ہم پانچ سے چھ ہزار کی لیڈ سے جیتے ہیں۔ جہاں شیر جیت رہا تھا وہاں پولنگ بند کردی گئی،۔ ان کو اندر سے احکامات آئے تھے کہ پولنگ سست کردو۔ ان کے وزیر ، مشیر پولنگ اسٹیشن کے اندر کیا کررہے تھے۔ یہ ناکام ہوئے تو ڈسکہ ،وزیرآباد میں پولنگ سست روی کا شکار کردی۔ جب ثبوت ہوتے ہیں تو دکھائے جاتے ہیں الزامات نہیں لگائے جاتے۔

الیکشن کمیشن کی پریس ریلیز پر رد عمل دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے سٹینڈ لینے پر خوشگوار حیرت ہوئی ہے۔ خوشی ہے کہ ای سی پی نے اپنا آئینی حق استعمال کیا ہے۔ کیا کبھی کسی نے سنا کہ الیکشن کمیشن کا پورا عملہ اٹھا لیا گیا۔ 20سے22پرائزئیڈنگ افسرغائب کردیئے گئے۔ 20پرائزئیڈنگ افسران کوفون کرتے رہے فون بھی بند تھے، اچانک غائب اورسب کے موبائل فون بھی بند ہوگئے، کوئی نہیں جانتا تھا کہ الیکشن کمیشن کا عملہ کہاں ہے، الیکشن کمیشن بھی کہہ رہا ہے کہ دھاندلی کا شبہ ہے، 23 پولنگ سٹیشنوں پر دوبارہ الیکشن کرائے جائیں۔