2019 سے مشکل میں ہیں، خود دلائل دونگا، نہیں چاہتا کوئی اور ساتھی کیس کے خاتمے تک ریٹائر ہوجائے، جسٹس فائزعیسیٰ
یہ جج، سپریم جوڈیشل کونسل اورحکومت تینوں کے کنڈکٹ کی شفافیت کا معاملہ ہے، میری درخواستوں کا تعلق سپریم جوڈیشل کونسل سے ہے
منیر اے ملک نے فلائٹ بھی بک کرائی تھی مگر طبیعت ناساز ہونے کے باعث عدالت نہیں آسکے، نظرثانی درخواستوں پر دلائل
منیر اے ملک لکھ کر دیں کہ وہ نظرثانی درخواستوں پر دلائل نہیں دیں گے،جسٹس عمر عطا بندیال
حکومت نے ابتک کوئی وضاحت نہیں دی کہ ریفرنس پبلک کیسے ہوا،جسٹس فائز عیسیٰ
اٹارنی جنرل کو ابھی نوٹس نہیں جاری ہوا،وفاق کا موقف سن لیتے ہیں،جسٹس عمر عطا بندیال
اٹارنی جنرل علالت کے سبب سپریم کورٹ میں پیش نہیں ہوسکے:ایڈیشنل اٹارنی جنرل ،سماعت منگل تک ملتوی کردی گئی

اسلام آباد (ویب ڈیسک)

سپریم کورٹ آف پاکستان میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نظرثانی درخواستوں پر سماعت میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے خود دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ جج، سپریم جوڈیشل کونسل اورحکومت تینوں کے کنڈکٹ کی شفافیت کا معاملہ ہے۔ پیر کو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نظرثانی درخواستوں پر سماعت سپریم کورٹ میں ہوئی جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے وکیل منیر اے ملک طبیعت ناساز ہونے کے باعث عدالت نہیں آسکے۔جسٹس عمرعطا بندیال نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے سوال کیا کہ کیا آپ خود دلائل دیں گے؟ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے جواب میں کہا کہ ہم 2019 سے مشکل میں مبتلا ہیں، میں خود دلائل دوں گا، میں نہیں چاہتا کوئی اور ساتھی کیس کے خاتمے تک ریٹائر ہوجائے۔جسٹس بندیال نے جسٹس عیسیٰ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ رولز کے مطابق آپ کے وکیل کا پیش ہونا لازمی ہے، منیر اے ملک لکھ کر دیں کہ وہ نظرثانی درخواستوں پر دلائل نہیں دیں گے، جسٹس عیسی نے کہا کہ منیر اے ملک نے فلائٹ بھی بک کرائی تھی مگر طبیعت ناساز ہونے کے باعث عدالت نہیں آسکے۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ یہ جج، سپریم جوڈیشل کونسل اورحکومت تینوں کے کنڈکٹ کی شفافیت کا معاملہ ہے، میری درخواستوں کا تعلق سپریم جوڈیشل کونسل سے ہے۔جسٹس فائز عیسیٰ نے عدالت میں کہا کہ ملک کے سربراہ نے ریفرنس چیف جسٹس آف پاکستان کو بھجوایا، ریفرنس ملک کے اعلیٰ عہدیداران کے بیچ تھا تو پبلک کیسے ہوا؟ حکومت نے ابتک کوئی وضاحت نہیں دی کہ ریفرنس پبلک کیسے ہوا،اٹارنی جنرل کو عدالت میں موجود ہونا چاہیے تھا۔جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ اٹارنی جنرل کو ابھی نوٹس نہیں جاری ہوا، اس پر جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے کہا کہ میں چاہتا ہوں سماعت کو کل دوبارہ مقرر کیا جائے۔جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ درخواست دی تھی کہ یہ سماعت حکومتی چینل پر براہ راست دکھائی جائے۔جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ سماعت براہ راست نشر کرنے کی درخواست اپنی نوعیت کی پہلی درخواست ہے، سماعت براہ راست نشر کرنے کا تعلق شفافیت سے ہے، اس کے لیے وسائل کو بھی مدنظر رکھنا ہوگا۔جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ ہم وفاق کا موقف سن لیتے ہیں، سماعت میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ اٹارنی جنرل علالت کے سبب سپریم کورٹ میں پیش نہیں ہوسکے، جسٹس عمرعطا بندیال نے سوال کیا کہ سماعت کل ہو تو کیا ایڈیشنل اٹارنی جنرل دلائل دے سکتے ہیں؟ اس پر انہوں نے کہا کہ عدالت جو مناسب حکم جاری کرے میں تیار ہوں۔اس موقع پر عدالت نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نظرثانی درخواستوں پر سماعت منگل تک ملتوی کردی۔