مظفرآباد (صباح نیوز)

وزیر اعظم آزادجموں وکشمیر راجہ محمد فاروق حیدرخان نے کہا ہے کہ اپنی زندگی مقبوضہ کشمیر کی آزادی اور کشمیریوں کے تشخص اور وقار کیلئے وقف کر دی ہے۔ سیزفائر معاہدہ مسائل کا حل نہیں ،کشمیر  کے معاملے پر دوطرفہ مذاکرات قبول نہیں ، کشمیری جو اس مسئلے کے اصل فریق ہیں ان کی شمولیت کے بغیر مذاکرات بے مقصدو بے معنی ہیں ،سیز فائر معاہدے سے مقبوضہ کشمیر میں ڈھائے جانے والے مظالم نہیں رکے۔کشمیریوں کی قربانیوں کو فراموش کریں تو مجرم ہیں ، کشمیریوں کے ساتھ دھوکہ کرنے والوں پر اللہ کا عذاب نازل ہو گا اور اس کے رسول ۖ کے احکامات کی خلاف ورزی ہوگی۔میر آف ہنزہ کے الحاق کو جائزماننے والے ہری سنگھ کے الحاق کو کیسے ناجائز قراردیتے ہیں ‘دونوں کی کوئی حیثیت نہیں،ایسا ایک معاہدہ میرے داد کے ساتھ بھی کرنل لارنس نے ہمارا حق حاکمیت تسلیم کرتے ہوئے کیا تھاکہ گلاب سنگھ ہمارے ساتھ معاہدے کی پاسداری نہیں کرتا تو ہمیں یہ اختیار حاصل تھا کہ ہم براہ راست تخت لاہور یا کسی اور سے الحاق کر سکتے تھے ۔حکومت پاکستان کسی بھی سازش کا شکار نہ ہو ‘گپکار اعلامیہ، لائن آف کنٹرول پر سیز فائر کا معاہدہ، امریکی وزارت خارجہ کا مقبوضہ کشمیر کو یونین ٹریٹری کہنا گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے کی بات اور آزادکشمیر کے آئندہ الیکشن تک معاملات کو ایک نظر سے دیکھ کر تجزیہ کریں ۔قائد اعظم کے پرائیویٹ سیکرٹری مادر ملت کے چیف پولنگ ایجنٹ پر بھی الزام لگایا گیا جو کہ افسوسناک ہے۔مجھے آزادکشمیر کے نام سے لفظ’آزاد’ ختم کرنے کا کہا گیا ،جب تک آزاد کشمیر کا خطہ موجود ہے کوئی بھی مسئلہ کشمیر کو ختم نہیں کر سکتا۔یہاں بھی اقتدار کے حصول کیلئے کچھ لوگ صوبہ بنانے کی حمایت کرتے ہیں ، کیا کسی بھی اپوزیشن جماعت کے سربراہ نے آج تک دوطرفہ مذاکرات ،آزادکشمیر کے تشخص اور وقار ،گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے اورتیرہویں آئینی ترمیم کے حوالہ سے بات کی ؟۔خورشید حسن خورشید جیسے لوگ صدیوں میں پیدا ہوتے ہیں ۔جن لوگوں کو خورشید حسن خورشید زمین سے اٹھا کر اوپر لائے آج وہ نظر نہیں آرہے ۔ حکومت پاکستان کو5اگست کے بعد کی صورتحال پر قائم رہنا چاہیے۔ووٹ کا حق سوچ سمجھ کر استعمال کریں’ووٹ اسکو دیں جو کشمیر یوں کی شناخت اور تشخص برقرار رکھے ، اس خطے کی قدر کریں ، جن لوگوں نے اس خطے کی حفاظت کی ان کو یاد رکھیں، سیز فائر لائن پر پنجابی، پٹھان ، سندھی ، بلوچی ، کشمیری سب کا خون ہے ،خونی لکیر کو کراس کرنا کشمیریوں کا حق ہے ، اس کی اجازت انہیں بین الاقوامی قانون دیتا ہے ، کشمیریوں کو حق حاصل ہے کہ وہ ہندوستان کے خلاف ہتھیار اٹھائیں ،پاکستان پر سب سے زیادہ حق کشمیریوں کا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے سابق صدر آزادجموں وکشمیر خور شید ملت خورشید حسن خورشید کی برسی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جموں وکشمیر لبریشن سیل اور لبریشن لیگ کے زیراہتمام تقریب سے صدر لبریشن لیگ منظور قادر ، میر عبدالطیف، شیخ عقیل الرحمان ودیگر نے بھی خطاب کیا جبکہ تقریب میں وزیر خوراک سید شوکت علی شاہ ، معاون خصوصی برائے وزیر اعظم راجہ امداد علی طارق، سیاسی و سماجی رہنمائوں ، سرکاری آفیسران اور سول سوسائٹی کی کثیر تعداد موجود تھی ۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے راجہ محمد فاروق حیدرخان نے کہاکہ تعمیر و ترقی ہوتی رہتی ہے ، اصل مقصد ہندوستان سے آزادی ہونا چاہیے، برصغیر میں تعمیرترقی اور سہولتیں انگریز نے دی تھیں لیکن قائد اعظم ودیگر نے ان پر سمجھوتہ نہیں کیا بلکہ برطانوی تسلط سے سیاسی جدوجہد کے ذریعے آزادی حاصل کی ۔ مقبوضہ کشمیر کے لوگوں میں نظریاتی اختلاف نہیں ، ان کا ایک ہی نظریہ ہے کہ ہندوستان کے ناپاک قدم کشمیر کی پاک دھرتی سے اکھڑیں ، ہندوستان کی سازش ہے کہ ہمیں نظریاتی طور پر تقسیم کرے ، ہم نے متحد ہو کر حق خودارادیت کیلئے جدوجہد کرنی ہے ‘ سب کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ رائے شماری ، رائے شماری کے ذریعے ہی کشمیریوں کے مستقبل کا فیصلہ ہونا ہے ۔انہوں نے کہاکہ کشمیر کے حوالے سے درد اور تکلیف ہے ، کشمیر یوں کی عوام کی قربانیوں کو فراموش نہیں کرسکتے ‘ اگر کریں گے تو اللہ اور اس کے رسول کو کیا جواب دیں گے ۔ مقبوضہ کشمیر میں 11ہزار خواتین کی عصمت دری کی گئی ، 22ہزار خواتین بیوہ ہوئیں،6ہزار گمنام قبریں ،ڈیڑھ لاکھ شہداء ہیں ، کشمیریوں کے گھروں سے ڈائنامائٹ سے اڑایا جاتا ہے ، نومبر1947میں صرف جموں میں2لاکھ37ہزار لوگوں کو شہید کیا گیا۔ انہوں نے کہاکہ جب تک کشمیری خود اپنا مقدمہ دنیا کے سامنے پیش نہیں کریں گے ‘ دنیا ہماری بات نہیں سنے گی۔ 84ہزار مربع میل کی ریاست جموں وکشمیر سکڑ کر 5ہزار مربع میل پر آگئی ہے ۔ انہوںنے کہا کہ خورشید حسن خورشید جیسے لوگ مدتوں بعد پیدا ہوتے ہیں ، وہ ایک خوبصورت اور خوب سیرت انسان تھے ، انہیں اردو، انگریزی ، جرمن اور فارسی پر عبور حاصل تھا ، قائد اعظم کو خورشید حسن خورشید پر بہت اعتماد تھا۔ قائد اعظم کی زبان پر آخری وقت میں تین الفاظ تھے ‘پاکستان کشمیر اور مہاجرین ۔ انہوں نے کہاکہ ملک میں سیاسی ہم آہنگی کی ضرورت ہے ، سب کو مل بیٹھ کر سوچنا ہوگا کہ مسائل سے باہر کیسے نکلنا ہے ، ملک کو قائد اعظم محمد علی جناح جیسی لیڈر شپ کی ضرورت ہے ۔ وزیراعظم نے کہاکہ اقتدار اللہ رب العزت کی طرف سے ہے ‘ اصل اختیار اللہ رب العزت کے پاس ہے ، جب تک اللہ چاہے گا اقتدار میں رکھے گا۔