لاہور (ویب ڈیسک)

کورونا کیسز کے بڑھنے کے خدشے کے پیش نظر پنجاب حکومت نے صوبے کے مختلف شہروں میں دو ہفتوں کے لئے پابندیاں عائد کردی ہیں۔

وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی زیرصدارت کابینہ کمیٹی برائے انسداد کورونا کا اہم اجلاس ہوا، جس میں کورونا کے بڑھتے ہوئے کیسز پر قابو پانے کیلئے اقدامات کا تفصیلی جائزہ لیاگیا، اور لاہور سمیت دیگر شہروں میں کورونا کے مریضوں کی تعداد میں اضافے پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کورونا ٹیسٹوں کی 5 فیصد سے زائد مثبت شرح والے شہروں میں عوام کی زندگیوں کو محفوظ بنانے کیلئے مزید ضروری اقدامات اٹھائے جائیں، اور اتوار سے لاہور سمیت مخصوص شہروں میں کھیلوں کی سرگرمیاں، جشن بہاراں، شادی ہالز اورمارکیز میں شادیاں کرنے، مزارات، سینما ہال اور دیگر عوامی اجتماعات پر 2 ہفتے کی پابندی ہوگی۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ مارکیٹس اور بازار مغرب تک بند کردیے جائیں گے، ریسٹورنٹس سے صرف ٹیک اووے کی اجازت ہوگی،  پارکس شام 6 بجے بند کیئے جائیں گے، دفاتر میں 50 فیصد اسٹاف کے ساتھ کام کی اجازت اور 50 فیصد اسٹاف گھروں میں رہ کر کام کرے گا، پبلک ٹرانسپورٹ خصوصاً میٹرو بس سروس اور اورنج لائن میٹرو ٹرین کیلئے مسافروں کی تعداد ایس او پیز کے مطابق محدود کی جائے گی، تاہم اس دوران دودھ، دہی کی دوکانیں، میڈیکل اسٹورز اور تندوروں کو پابندی سے استثنیٰ حاصل ہوگا۔

کورونا ٹیسٹوں کی 5 فیصد سے زائد مثبت شرح والے شہروں میں ان فیصلوں کا اطلاق اتوار سے ہوگا، اور یہ پابندیاں اگلے دو ہفتے تک نافذ العمل رہیں گی، اور اس حوالے سے محکمہ پرائمری وسکینڈری ہیلتھ باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کرے گا۔

اس سے قبل پنجاب میں کورونا کیسز کے بڑھتے خطرے کے پیش نظر حکومت نے صوبے کے تمام کھیلوں کے میدان بند کرنے کا حکم دیا تھا، اور اس حوالے سے نوٹیفیکیشن بھی جاری کیا گیا تھا۔

نوٹیفکیشن کے مطابق صوبے میں کھیلوں کی سرگرمیاں بند کردی گئی ہیں، اور ہاکی کیمپ کے کھلاڑیوں کو بھی گھروں کو جانے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔ حکومت پنجاب کا کہنا ہے کہ بڑھتے ہوئے کورونا کیسز کی وجہ سے تاحکم ثانی کھیلوں کی سرگرمیاں معطل رہیں گی۔

واضح رہے کہ نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کی جانب سے ملک کے مختلف شہروں میں تمام تجارتی سرگرمیوں پر رات 10 بجے بند کرنے کی حد فوری نافذ کر دی گئی ہے، اور 15 مارچ سے شادی ہالز، انڈور ڈائننگ اور سینما گھروں اور زیارتوں کو کھولنے کی اجازت دینے کے پہلے فیصلے کو واپس لے لیا گیا ہے۔