سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے اور تمام تحفظات دور کر کے سٹیٹ بینک کے قانون میں ترمیم کی جائے۔ سردار یاسر الیاس خان

اسلام آباد (ویب نیوز  )

اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر سردار یاسر الیاس خان نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ سٹیٹ بینک آف پاکستان کے قانون میں کوئی بھی ترمیم کسی جلد بازی میں نہ کی جائے بلکہ بزنس کمیونٹی سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز سے مکمل مشاورت کر کے اور سب کے تحفظات کو دور کر کے ترمیمی بل کو حتمی شکل دی جا ئے تا کہ معیشت کو مستقبل میں کسی قسم کو کوئی نقصان نہ اٹھانا پڑے۔ انہوں نے کہا کہ سٹیٹ بینک کسی بھی ملک کی معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کرتا ہے کیونکہ وہ مالیاتی نظام کے استحکام اور نجی شعبے کو قرضوں تک رسائی بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ تاہم سٹیٹ بینک آف پاکستان کے مجوزہ ترمیمی بل کے مطابق حکومت کی معاشی پالیسیوں کو سپورٹ کرنا اب سٹیٹ بینک کا بنیادی مقصد نہیں سمجھا جائے گا جو باعث تشویش ہے۔ انہوں نے کہا کہ سٹیٹ بینک کا ایک اہم مقصد قیمتوں میں استحکام کو یقینی بنانے کے لئے ضروری اقدامات کرنا ہے تاکہ عوام کو مہنگائی سے بچایا جا سکے لیکن ماضی میں سٹیٹ بینک قیمتوں میں استحکام کو یقینی بنانے میں متعدد بار ناکام رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجوزہ ترمیمی بل میں ایک تجویز یہ بھی دی گئی ہے کہ سٹیٹ بینک کو نیب اور ایف آئی اے سے استثنیٰ دیا جا ئے تاہم انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر مستقبل میں سٹیٹ بینک قیمتوں میں استحکام کو یقینی بنانے میں ناکام رہا تو پھر اس کو کس کے سامنے جوابدہ بنایا جائے گا۔
آئی سی سی آئی کے صدر نے کہا کہ آئی ایم ایف کے پروگراموں نے ہمیشہ پاکستان میں مہنگائی کو فروغ دیا ہے اور عام آدمی کی مشکلات میں اضافہ کیا ہے جبکہ عوام کی قوت خرید میں کمی سے کاروباری سرگرمیاں بھی متاثر ہوئی ہیں۔لہذا انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت مجوزہ ترمیمی بل میں سٹیٹ بینک کیلئے افراط زر کا ہدف شامل کرے تاکہ افراط زر قابو میں رہے اور لوگوں کو بڑھتی ہوئی مہنگائی سے بچایا جا سکے۔
سردار یاسر الیاس خان نے کہا کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے بھی اسٹیٹ بینک ایکٹ 1956 میں مجوزہ ترامیم پر اعتراض اٹھایا ہے لہذا ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت اس اہم معاملے پر محتاط انداز میں آگے بڑھے اور تمام اسٹیک ہولڈرز کو پوری طرح اعتماد میں لے کر سٹیٹ بینک کے قانون میں ترمیم کرے تاکہ اس مسئلے پر ہر قسم کے خدشات اور تحفظات کو دور کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک ایکٹ میں ترمیم آئی ایم ایف کے کسی دباؤ میں نہ کی جائے بلکہ ایسی ترامیم کی جائیں جو مخصوص مفادات کے ایجنڈے کو فروغ دینے کی بجائے پاکستان کے کاروباری اور معاشی مفادات کو فروغ دیں۔