کسان بورڈ پاکستان کی گندم سٹیئرنگ کمیٹی کے ہنگامی اجلاس
حکومت کی گندم کی اعلان کردہ قیمت 1800 روپے فی من کو مسترد
گزشتہ تین سال میں زرعی مداخل کئی گنا بڑھ چکے سرکاری قیمت دو ہزار روپے فی من مقرر کی جائے
سندھ میں دو ہزار مگر پنجاب میں اٹھارہ سو روپے فی من صوبہ پنجاب کت کروڑو کسانوں سے زیادتی ہے
صدر کسان بورڈ پاکستان چوہدری شوکت علی چدھڑ اور دیگر کا خطاب
لاہور (ویب نیوز) کسان بورڈ پاکستان کی گندم سٹیئرنگ کمیٹی کے ہنگامی اجلاس میں حکومت کی گندم کی اعلان کردہ قیمت 1800 روپے فی من کو مسترد کر دیا۔گزشتہ تین سال میںزرعی مداخل کئی گنا بڑھ چکے سرکاری قیمت اٹھارہ سو روپے فی من کی بجائے دو ہزار روپے فی من مقرر کی جائے۔ کسان بورڈپاکستان کی گندم سٹیئرنگ کمیٹی کا ہنگامی اجلاس مرکزی صدر کی صدارت میں منعقد ہوا جس میںگزشتہ روزگندم کی اعلان کر دہ حکومتی سپورٹ پرائس کا جائزہ لیا گیا ۔اجلاس میں صدر چوہدری شوکت علی چدھڑ ،سیکرٹری جنرل سید وقار حسین جعفری،صدر پنجاب ڈاکٹر عبدالجبار ،جنرل سیکرٹری پنجاب صالح محمد رانجھا،صدرکے پی کے رضوان اللہ خاں ،سیکرٹری عبدالصمد خاں،سیکرٹری اطلاعات حاجی محمد رمضان اور دیگر نے شرکت کی ۔سٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے کسان بورڈ پاکستان کے مرکزی صدر چوہدری شوکت علی چدھڑنے کہا کہ گزشتہ کئی سال میں زرعی مداخل کھاد،بیج،تیل،زرعی ادویات ،مزدوری،مشینری اور بجلی کی قیمتوں میں کئی گنا اضافہ ہو چکا ہے اس لیے گندم کی قیمت 1800فی من مقرر کرنے کا حکومتی اعلان کسان برادری کیلیے ایک مزاق سے کم نہیں۔اس قیمت پر کسانوں کو گندم میں نفع کی بجائے اربوں کا نقصان ہوگا۔ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ گندم کی کم از کم قیمت دو ہزار روپے فی من مقرر کی جائے تاکہ گندم کی فصل منافع بخش بن جائے اورکسان زیادہ سے زیادہ کاشت کرکے گندم میں خود کفیل بنا سکیں۔انہوں نے کہا اس اعلان سے گندم کے کاشتکار مایوس ہوکر گندم کی کاشت کم کر دیں گے۔پہلے ہی لوڈ شیڈنگ اور بجلی اور تیل کی مہنگائی سے پانی کی کمی،دریاوں پر انڈین آبی دہشت گردی سے پانی کی بے انتہا کمی اور شوگر ملوں کے لیٹ ہو جانے سے گنے کو کاٹ کر خالی کی گئی زمین پر گندم کاشت نہ ہونے سے گندم کی بوائی پچیس فی صد کم ہوگی اور اب حکومت کے گندم کی سپورٹ قیمت کے اعلان سے کسانوں میں مایوسی کی لہر دوڑ گئی ہے۔گندم کسی بھی صورت میں دو ہزار روپے فی من سے کم منافع بخش نہیں اس لیے کسان بورڈ مطالبہ کرتا ہے کہ گندم کی قیمت فوری طور پر دو ہزار روپے فی من مقرر جائے، جائے۔صوبہ سندھ میں دو ہزار اور پنجاب میں اٹھارہ سو روپے مقرر کرنا پنجاب کے کمروڑوں کسانوں سے زیادتی ہے۔گندم کی صحیح قیمت نہ ملنے سے کسان گندم کی کاشت کم کر نے پر مجبور ہونگے جس سے اگلے سال گندم کی پیداوار پچیس فی صد کم ہوجائے گی اور ملک میں قحط کا راج ہوگا۔