بلا شبہ جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن کا قیام مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل سے مشروط ہے
صدر مملکت نے یوم پاکستان کی پریڈ کے شرکاء سے خطاب

اسلام آباد (ویب ڈیسک)

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ ہم اچھی نیت اور امن کی خواہش کے ساتھ آگے بڑھنے کے خواہشمند ہیں  تاہم  ساتھ ہی ہم واضح کرتے ہیں کہ ہماری اس خواہش کو ہماری کمزوری ہرگز  خیال نہ کیا  جائے  اور اس سلسلہ میں کسی کوتاہ بینی کا جواب پوری قوت سے دینا ہمارا فرض ہے ۔ہم اپنی سلامتی اور دفاع کے لئے پرعزم اور ہر قسم کی صلاحیتوں لیس ہیں اور اپنی آزادی کا ہر قیمت پردفاع کریں گے۔   اقوام متحدہ کی قراردادیں کشمیر کو بین الاقوامی تنازعہ تسلیم کرتی ہیں اور بلا شبہ جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن کا قیام مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل سے مشروط ہے۔ میں کشمیری بہنوں اور بھائیوں کو یقین دلاتا ہوں کہ مشکل کی اس گھڑی میں پوری پاکستانی قوم آپ کے ساتھ کھڑی ہے اور کھڑی رہے گی۔ بلا شبہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے، یہ قائد اعظم نے فرمایا تھا۔ ہم دنیا کے ہر فورم پر آپ کے حقوق کے لئے آواز بلند کررہے ہیں اور کرتے رہیں گے۔ان خیالات کااظہار صدر مملکت نے یوم پاکستان کی پریڈ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔وزیر دفاع پرویز خان خٹک،وزیر داخلہ شیخ رشید احمد، چیئرمین سینیٹ میر محمد صادق سنجرانی،وفاقی وزرائ، اراکین پارلیمنٹ،   چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ندیم رضا، تینوں مسلح افواج کے سربراہان، غیر ملکی سفراء اور دیگر اعلیٰ حکام نے یوم پاکستان کی پریڈ کی تقریب میں  شرکت کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا تھا کہ  میری دوست ممالک، اہم طاقتوں کے سربراہان اور عالمی برادری سے پر زور اپیل ہے کہ کشمیر میں صورتحال کی سنگینی کا نوٹس لیں اور علاقائی امن کو یقینی بنانے میں اپنا کردرار ادا کریں۔ خطہ میں امن و سلامتی کے فروغ اور ترقی وخوشحالی کی   کوششوں  میں پاکستان تنہا نہیں ہے،ہمارے دوست ممالک ہمارے ساتھ کھڑے ہیں۔ صدرمملکت ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا تھا کہ میں پریڈ کے تمام شرکاء اور پوری قوم کو یوم پاکستان کی مبارکباد دیتا ہوں، آج کے دن ہمیشہ کی طرح عظیم الشان پریڈ کے انعقاد پر پوری قوم ، افواج پاکستان اور بالخصوص پریڈ میں شامل، بری، بحری اور فضائی افواج اور ان کے شانہ بشانہ کھڑے نیم فوجی ، سول اور رضا کار دوستوں کو میں مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ میں دوست ممالک کے فوجی دستوں، ہوا بازوں اور دیگر شرکاء کا بھی شکر گزار ہوں جن  کی یہاں موجودگی اس بات کی دلیل ہے کہ وہ پاکستان کی مضبوطی، ترقی اور خوشحالی میں ہمارے ساتھ رہتے ہیں اور ہیں۔ صدر مملکت کا کہنا تھا کہ دراصل یہ دن مسلمانان ہند کے الگ تشخص ، مذہبی ، سیاسی اور ثقافتی آزادی کی تجدیدنو کا دن ہے، قراردادپاکستان جو 81سال قبل آج کے دن پیش کی گئی تھی دراصل پہلی جامع دستاویز تھی جس میں واضح طور پر دو قومی نظریے کی بنیاد پر ہندوستان کے مسلمانوں کے مستقبل اور آزادی کی منزل کا تعین کیا گیا تھا، شاعر مشرق علامہ محمد اقبال کے افکار اور قائد اعظم محمد علی جناح کی بے خوف قیادت کی بدولت سات سال کے قلیل عرصہ میں مسلمانان برصغیر آزادی کی نعمت سے سرفراز ہوئے، ہم نے مشکل اور کٹھن  حالات میں اپنے سفر کا آغاز کیا تھا ، مگر آج ہم الحمدللہ علمی، اقتصادی ، سیاسی اور سماجی شعبوں میں ترقی کرنے کے ساتھ، ساتھ دفاعی لحاظ سے خود انحصاری حاصل کر چکے ہیں اور ایک مضبوط ایٹمی قوت ہیں۔ صدر مملکت کا کہنا تھا کہ ہماری دلیر اور مضبوط افواج، ہماری آزادی کا نشان ہیں اور خودمختاری کی علامت ہیں۔ ہمارے شہداء اور غازی ہمارا فخر ہیں، آج کے دن پوری قوم، تحریک پاکستان کے قائدین اور کارکنوں  اور دفاع وطن کا فریضہ انجام دینے والے اپنے بہادر افسروں اورجوانوں کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جنگ ہو یا اندرونی خلفشار، دہشت گردی ہو یا امن و امان کا مسئلہ ، حادثات ہوں یا قدرتی آفات ، ہماری عوام اور مسلح افواج نے کندھے سے کندھا ملا کر وطن عزیز کی حفاظت، مضبوطی اور ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا تھا کہ فضائوں کی بلندیاں ہوں یا سیاچن جیسی برفانی چوٹیاں، لک  ودق سحرائوں کی حفاظت کا ذمہ ہو یا سمندر کی وسعطیں، ہمارے جری جوان ہمہ وقت چوکس اور مستعد دن رات وطن کی حفاظت پر مامور ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی مسلح افواج اور عوام نے مل کر جس جذبہ کے ساتھ نفرت، تعصب اور دہشت گردی کے خلاف جدوجد کی وہ قابل تحسین ہے، جس کامیابی اور پیشہ وارانہ مہارت سے پاک افواج نے آپریشن درالفساد میں پاکستان کے طول وعرض پر پھیلے دہشت گردی کے نیٹ ورکس کو نیست ونابود کیا آج پوری دنیا اس کی معترف ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال سے   دنیا کو کوروناوائرس کی خطرناک وباء کا سامنا ہے اور ہم نے کم وسائل کے باوجود جس طرح قومی آگہی ، نظم وضبط اور ذمہ داری کے ساتھ عام مزدور کا احساس رکھتے ہوئے اس  چیلنج کا مقابلہ کیا، اپنی نمازیں قائم رکھیں وہ بہت سے ترقی یافتہ ممالک کے لئے بھی ایک مثال ٹھہرا ہے، ہم اس وباء پر بہت جلد قابو پالیں گے، مگر یاد رکھیں کہ احتیاط لازمی ہے۔ صدر مملکت کا کہنا تھا کہ ہم اپنی معیشت اور معاشرت میں مزید ترقی کے لئے ہم پر عزم ہیں اور رہیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا کے حالات تیزی سے بدل رہے ہیں، سائنس اور ٹیکلنالوجی اور فن حرفت میں ہی نہیں بلکہ معیشت اور معاشرت، سیاست اور سفارت کے شعبوں میں بھی انقلابی تبدیلیاںرونما ہو رہی ہیں، ہمیں بھی ایک زندہ قوم ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے آگے بڑھنا ہے، ہمیں اپنے اسلامی ورثہ اور قومی نطریات اور روایات کا پاس رکھتے ہوئے ترقی اور جدت کے دور میں اپنی صلاحیتوں کو برکار لاتے ہوئے پاکستان کو حقیقی معنوں میں ایک اسلامی، جمہوری اور فلاحی مملکت کے طور پر منوانا ہے، آج کے دن کا تقاضہ ہے کہ ہم اس مقصد کو پورا کرنے کے لئے خود کو وقف کردیں اور پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے لئے یکجا اور متحد ہو جائیں۔ صدر مملکت کا کہنا تھا کہ ہم اپنے وطن کے ساتھ ،ساتھ پورے خطہ میں امن اور سلامتی چاہتے ہیں اور ترقی کے خوہشمند ہیں اور اس کے لئے عملی طور پر کوشاں بھی ہیں تاہم بدقسمتی سے گزشتہ کئی دہائیوں سے جارحانہ عزائم ، باہمی تنازعات، دہشت گردی ، تعصب ، نفرت اور سازشوں نے جنوبی ایشیاء ہی بلکہ پورے خطہ کے حالات کو مخدوش کررکھا ہے۔ پاکستان کا قیام پر امن بقائے باہمی کے اصولوں پر عمل میں آیا تھا اور یہی عنصر ہماری خارجہ پالیسی کا بنیادی جزو ہے۔دور حاضر کا یہ تقاضہ ہے کہ دنیا کے رہنمااور خصوصی طور پر جنوبی ایشیاء کی قیادت نفرت، تعصب اور مذہبی انتہا پسندی کی سیاست کو ترک کر کے اس خطہ کو خوشحالی اور امن سے روشناس کروائے جو کہ سامراج کے خلاف ہماری حقیقی جدوجہد آزادی کا مقصد تھا۔ ہم اچھی نیت اور امن کی خواہش کے ساتھ آگے بڑھنے کے خواہشمند ہیں  تاہم  ساتھ ہی ہم واضح کرتے ہیں کہ ہماری اس خواہش کو ہماری کمزوری ہرگز  خیال نہ کیا  جائے  اور اس سلسلہ میں کسی کوتاہ بینی کا جواب پوری قوت سے دینا ہمارا فرض ہے ۔ہم اپنی سلامتی اور دفاع کے لئے پرعزم اور ہر قسم کی صلاحیتوں لیس ہیں اور اپنی آزادی کا ہر قیمت پردفاع کریں گے۔ کشمیر اور کشمیری عوام کے ساتھ روا رکھے جانے والے ظلم وستم پر پاکستان سمیت پوری دنیا کو تشویش ہے۔کشمیر میں آج جو کچھ ہورہا ہے و ہ  انسانی المیہ بن چکا ہے۔ بھارت کی جانب سے بالخصوص پانچ اگست 2019 اور اس کے بعد کے اقدامات ، اقوام متحدہ کے چارٹر ، سیکیورٹی کونسل کی قراردادوں اور تمام باہمی معاہدوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ بلاشبہ چین ہمارا حقیقی اور سچا دوست ہے، دونوں ممالک کے تعلقات ضرب المثل کی حیثیت رکھتے ہیں۔ دفاع، معیشت اور سفارتکاری سمیت مختلف شعبوں میں پاک چین اشتراک اور تعاون ہر گزرتے دن کے ساتھ مضبوط سے مضبوط تر ہوتا جارہا ہے۔اکنامک کوریڈور کے ساتھ ، ساتھ تعلیم اور طب کے شعبوں میں تعاون بھی بنیادی اہمیت کا حامل ہے، میں خاص طور پر چین کی جانب سے پاکستانی عوام کے لئے کوروناوائرس ویکیسن کی فراہمی پر وہاں کی حکومت اور عوام کا شکر گزار ہوں۔ صدر مملکت کا کہنا تھا کہ افغانستان میں قیام امن کے لئے پاکستان اور پاکستانی عوام نے بے شمار جانیں اور بے پناہ وسائل قربان کئے۔ پاکستان ہمیشہ سے افغانستان میں قیام امن کا خواہاں ہے اور اس سلسلہ میں ہر قسم کی حمایت اور تعاون کرنے میں پیش پیش ہے اور دنیا ہماری ان کاوشوں کی معترف ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب، ترکی اور خلیجی ریاستوں اور وسطیٰ ایشیائی ممالک کے ساتھ بھی ہمارے گہرے ، دوستانہ ، مذہبی ، ثقافتی اورتاریخی تعلقات ہیں اور ہم انہیں مزید فروغ دینے پر یقین رکھتے ہیں ، ضرورت اس امر کی ہے کہ باہمی اختلافات کو بھلا کر اتحاد بین المسلمین اور اوآئی سی کو مضبوط کیا جائے تاکہ آج دنیا میں اسلامو فوبیا کی بڑھتی ہوئی لہر کا مقابلہ کیا جاسکے ، پاکستان نے پہلے بھی اس سلسلہ میں ہرممکن کوشش کی ہے اورآئندہ بھی اپنا فعال کردار ادا کرتا رہے گا۔ان کا کہنا تھا کہ آج کا دن ہمیں یہ سبق دیتا ہے کہ ہم اپنے قومی مقاصد اور اہداف اسی وقت حاصل کرسکتے ہیں جب ہم اپنی سوچوں میں پاکستان کو مقدم رکھیں ، قانون کی حکمرانی پر یقین رکھیں اور سب سے بڑھ کر تمام لسانی ، فروعی اور صوبائی تعصبات سے الگ ہو کر قومی یکجہتی کو سربلند رکھیں۔ یاد رکھیں کہ موجودہ زمانہ میں فن حرب وضرب ، روائیتی اشکال کے ساتھ، ساتھ نئی جہتوں میں ایک چیلنج بن کر ہمارے سامنے کھڑا ہے اور دور حاضر میں سائبر سپیس اور آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی حیرت انگیز ترقی اور بڑھتا ہوا اثر بلاشبہ ایک مسلمہ حقیقت ہے۔ یقینا جو اقوام اپنی نوجوان نسل کو اور زندگی کے ہر شعبہ کو ان جدید تقاضوں سے ہم آہنگ نہیں کر سکیں گی وہ ترقی کی دوڑ میں پیچھے رہ جائیں گی،میرے لئے یہ امر اطمینان بخش ہے کہ ہماری مسلح افواج اپنے آپ کو دور حاضر کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے میں کسی سے پیچھے نہیں۔ ہمارے سائنسدان اور دفاعی صنعت ملک کے دفاع کو مضبوط کرنے میں شانہ بشانہ روز محنت میں  مصروف عمل ہیں اور انہیں کی محنت کے سبب آج پاکستان دنیا کے ان چند ممالک میں شامل ہے جو دفاعی سامان کی پیداوار میں نہ صرف خودکفیل ہیں بلکہ دنیا کو برآمد بھی کررہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک قوم، ایک منزل کے عزم کو سامنے رکھتے ہوئے آئیے آج یہ عہد کریں کہ جس طرح یکجان ہو کر ہم نے آزادی کی منزل حاصل کی تھی اسی طرح ترقی اور خوشحالی کی منزل بھی حاصل کریں گے۔