امریکی محکمہ خارجہ کی رپورٹ،بھارت میں انسانی حقوق کی ابتر صورت حال پر تشویش کا اظہار
ماورائے عدالت قتل ، آزادی اظہار اور پریس پر پابندی ، سیاسی مخالفین کے خلاف کارروائی ہوتی ہے
امریکی کانگریس کی منظوری سے مرتب کی جانے والی محکمہ خارجہ کی یہ سالانہ رپورٹ 2020 جاری

واشنگٹن(ویب نیوز )امریکی محکمہ خارجہ نے بھارت سمیت دنیا کے کئی ممالک میں انسانی حقوق کی ابتر صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا ہے ۔امریکی کانگریس کی منظوری سے مرتب کی جانے والی محکمہ خارجہ کی سالانہ رپورٹ جاری کر دی گئی ہے ۔ امریکی رپورٹ میں نشاندھی کی گئی ہے کہ بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جارہا ہے ،غیر قانونی، ماورائے عدالت قتل ، آزادی اظہار اور پریس پر پابندی ، سیاسی مخالفین کے  خلاف کارروائی ، قیدیوں  پر تشدد کی کارروائی  پریشنان کن معاملات ہیں ۔ ہندوستان میں مذہب اور ذات پات پر مبنی معاشرتی تشدد  ایک سنگین  معاملہ ہے۔امریکی کانگریس کی منظوری سے مرتب کی جانے والی محکمہ خارجہ کی یہ سالانہ رپورٹ، دنیا کے ان ملکوں میں انسانی حقوق کی صورتحال کے بارے میں تیار کی جاتی ہے، جنہیں امریکہ امداد فراہم کرتا ہے۔کے پی آئی  کے مطابق  رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارت میں انسانی حقوق کے متعدد اہم معاملات ہیں ، جن میں غیر قانونی، ماورائے عدالت قتل ، آزادی اظہار اور پریس پر پابندی ، بدعنوانی اور مذہبی آزادی کی خلاف ورزیاں شامل ہیں۔ امریکی محکمہ خارجہ کی 2020 کی سالانہ رپورٹ  میں محکمہ خارجہ نے جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال کو نوٹ کیا ہے۔ کہا گیا ہے کہ جموں و کشمیر میںمواصلاتی پابندیوں کو بتدریج ختم کیا گیا ہے، بیشتر سیاسی کارکنوں کو نظربندی سے رہا کیا گیا ہے۔جنوری میں ، حکومت نے انٹرنیٹ تک رسائی کو جزوی طور پر بحال کیا تھا۔ تاہم ، جموں و کشمیر کے بیشتر علاقوں میں تیز رفتار 4 جی موبائل انٹرنیٹ پر پابندی عائد رہی۔ حکومت نے جموں وکشمیر میں انتخابی حلقوں کو ازسر نو شکل دینے کا عمل شروع کیا ہے تاہم  مقامی اسمبلی انتخابات کے لئے ٹائم لائن کا اعلان نہیں کیا گیا۔محکمہ خارجہ نے اپنی رپورٹ میں ہندوستان کے لئے ایک درجن سے زیادہ اہم انسانی حقوق کی خلاف ورزیوںکے معاملات کی نشاندھی کی ہے ۔ ان میں فورسز کے ہاتھوں غیر قانونی اور ماورائے عدالت قتل کے واقعات بھی شامل ہیں۔ پولیس اور جیل حکام کے ذریعہ قیدیوں پر تشدد اور ظالمانہ ، غیر انسانی سلوک کی نشاندھی کی گئی ہے۔ رپورٹ میں من مانی گرفتاریوں اور نظربندی کا بھی زکر کیا گیا ہے۔امریکی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ  بھارت میں آزادی اظہار اور پریس پر پابندیوں کا سلسلہ جاری ہے ،  صحافیوں پرتشدد اور دھمکیوں ، بلاجواز گرفتاریوں یا قانونی کارروائیوں کا معاملہ بھی اہم ہے ۔ ، سوشل میڈیا پر پابندیاں ہیں ۔ قوانین کا مجرمانہ استعمال کیا جاتا ہے بعض معاملات میں مقامی حکام نے لوگوں کے خلاف کارروائی کی کیوں کہ وہ مختلف سیاسی خیالات کے حامل تھے ۔ بھارتی حکومت پر تنقید کرنے والے صحافیوں کو ہراساں کرنے اور نظربند کرنے کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔رپورٹ میں وکیل پرشانت بھوشن کے  دو ٹویٹس  پر توہین عدالت کے جرم کی سزا کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔ ٹویٹ میں  چیف جسٹس اور گذشتہ چھ سالوں میں سپریم کورٹ کے کردار پر تنقید کی گئی تھی ۔نیوز ویب سائٹ ‘دی وائر’ کے مدیر سدھارتھ کے خلاف درج ایک شکایت کا بھی زکر ہے ۔محکمہ خارجہ کی رپورٹ میں چین، ایران، روس، میانمار اور بیلاروس سمیت متعدد ملکوں میں انسانی حقوق کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔صدر بشار الاسد کی حکومت کی جانب سے شام کے باشندوں سے کیے جانے والے سلوک اور یمن کی جنگ سے پیدا ہونے والی انسانی حقوق کی تباہ کن صورت حال کا ذکر بھی کیا۔روس کی حکومت کی جانب سے اپوزیشن لیڈر الیکسی نیوالنی جیسے سیاسی مخالفین سمیت پر امن مظاہرین کے خلاف اٹھائے گئے اقدامات، وینیزویلا کے لیڈر نکولس میڈورو اور ان کے اہم ساتھیوں کی کرپشن، کیوبا، نکارا گوا، ترکمانستان اور زمبابوے کی حکومتوں کی جانب سے سیاسی تقریروں پر لگائی گئی پابندیاں کا ذکر بھی تفصیل سے امریکی محکمہ خارجہ کی رپورٹ میں کیا گیا ہے، جس کا ذکر امریکی وزیر خارجہ نے اپنے خطاب میں بھی کیا۔
#/S