جہانگیرترین اور بیٹے کی تین مقدمات میں عبوری ضمانت میں توسیع

عدالت کا دونوں کو شامل تفتیش ہونے کا حکم، آئندہ سماعت پر تفتیشی افسران سے رپورٹ طلب

 میری خلاف انکوائری شفاف نہیں،تحقیقات کے لیے غیرجانبدار کمیٹی بنائی جائے، جہانگیر ترین

پارٹی میں ہوں اور رہوں گا، ٹیلی فون آرڈر پر احکامات لے کر تفتیشی کام نہ کیئے جائیں،میڈیا سے گفتگو

لاہور(ویب  نیوز) بینکنگ اور سیشن کورٹس نے تین مقدمات میں جہانگیر ترین اور ان کے بیٹے علی ترین کی عبوری ضمانت میں توسیع کردی، عدالت نے دونوں کو شامل تفتیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے آئندہ سماعت پر تفتیشی افسران سے رپورٹ طلب کرلی۔لاہور کے بینکنگ کورٹ کے جج امیر محمد خان نے چینی اسکینڈل کیس میں جہانگیر ترین اور علی ترین کی عبوری درخواست ضمانت پر سماعت کی، اس موقع پر ایف آئی اے پراسکیوٹر نے دلائل میں کہا کہ جہانگیر ترین اور علی ترین کی عبوری درخواست ضمانت میں موجودہ عدالت کا دائرہ اختیار نہیں بنتا، جہانگیر ترین کی شوگر ملز کے ملازمین کے اکائونٹس منی لانڈرنگ کے لیے استعمال ہوئے۔ وکیل جہانگیر ترین نے کہا کہدونوں کو ایف آئی اے نے طلب کیا، جہانگیر ترین اور علی ترین ایف آئی اے میں پیش ہوئے اور تفتیش کا حصہ بنے جبکہ ہم مزید اگلے ہفتے میں کچھ دستاویزات تفتیشی افسر کو دیں گے ۔عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد جہانگیر ترین اور علی ترین کی عبوری درخواست ضمانت میں 17اپریل تک توسیع کرتے ہوئے دائرہ اختیار پر ایف آئی اے اور فریقین سے دلائل طلب کرلیے۔سیشن کورٹ میں جہانگیر ترین اور علی ترین کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی۔وکیل جہانگیر ترین نے موقف اپنایا کہ ایف آئی اے نے کل جہانگیر ترین اور علی ترین کو بلایا تھا، دونوں پیش ہوئے تھے اور بظاہر لگ رہا ہے کہ ایف آئی اے دوبارہ طلب کرے گا، جبکہ کورونا کے حالات عدالت کے سامنے ہے لہذا عدالت لمبی تاریخ دے۔ایڈیشنل سیشن جج حامد حسین نے پوچھا کہ ایف آئی اے کو کورٹ کے اختیار پر کوئی اعتراض تو نہیں؟ایف آئی اے کے نمائندے نے کہا کہ ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے، عدالت ملزمان کو تحقیقات میں شامل ہونے کا حکم دے۔جج حامد حسین نے کہا کہ ایف آئی اے ہر ملزم کا کردار بتائے اور تحقیقات شفاف ہونی چاہیے جبکہ تمام ملزمان ایف آئی اے میں شامل تفتیش ہوں۔عدالت نے دو مقدمات میں جہانگیر ترین اور علی ترین کی ضمانت میں 22 اپریل تک توسیع کردی۔عدالت میں پیشی کے موقع پر جہانگیر ترین کے ہمراہ ممبران قومی اسمبلی اور کارکنوں کی بڑی تعداد بھی ساتھ تھی جبکہ اس موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے جہانگیرترین نے کہا کہ ان کے خلاف ہونے والی انکوائری شفاف نہیں لہذا تحقیقات کے لیے غیرجانبدار کمیٹی بنائی جائے۔ جہانگیر ترین نے کہا کہ جب بھی عدالت بلائے گی پیش ہوں گا۔انہوں نے کہا کہ میں پارٹی میں ہوں اور رہوں گے، پی ٹی آئی سب کی پارٹی ہے، پارٹی میں نہیں رہوں گا تو اور کہاں جاوں گا؟جہانگیر ترین نے کہا کہ ٹیلی فون آرڈر پر احکامات لے کر تفتیشی کام نہ کیئے جائیں، میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ عدالت کے سامنے پیش ہوں گا۔انہوں نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جو ٹیم انویسٹی گیشن کر رہی ہے وہ فیئر نہیں ہے، فیئر ٹیم بنائی جائے، انویسٹی گیشن کے لیے نئی ٹیم بننی چاہیئے، فون کال پر ٹیم بنائی گئی۔انہوں نے کہا کہ انکوائری ضرور کریں، لیکن انکوائری کے لیے شفاف ٹیم بنائیں جو متنازع نہ ہو، ایسی ٹیم نہ ہو جو کسی کی فون کال پر کام کرے۔جہانگیر ترین کا کہنا ہے کہ ہمارے خلاف جائز اور شفاف تحقیقات ہونی چاہئیں، ہم قانون کی گرفت سے بھاگ نہیں رہے۔انہوں نے مزید کہا کہ میں عدالت سے ان شا اللہ سرخرو ہوں گا، اپنے ساتھ آنے والے تمام ساتھیوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں، ہم قانون سے نہیں بھاگ رہے اور نہ بھاگیں گے۔جہانگیر ترین کا یہ بھی کہنا ہے کہ پی ٹی آئی ہماری پارٹی ہے، میرے خلاف ایف آئی آر اسلام آباد میں بنی، یو ایس بی میں یہاں آئی اور دستخط ہوئے۔