رانا ثنا ء اللہ کی جانب سے  زائد اثاثے کیس میں  جاری نوٹسز کو کالعدم قراردینے کے حوالے سے درخواست سماعت کیلئے مقرر

خواجہ آصف کی درخواست ضمانت سماعت کیلئے مقرر،27اپریل کو دورکنی بینچ سماعت کریگا

لاہور (ویب ڈیسک)

لاہور ہائی کورٹ میں سانحہ ماڈل ٹائون کی نئی جے آئی ٹی کی تشکیل کے خلاف دائر درخواستیں سماعت کے لئے مقررکردی گئیں۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس محمدقاسم خان کی سربراہی میں سات رکنی لارجر بینچ 29اپریل سے روزانہ کی بنیاد پر درخواستوں پر سماعت کرے گا۔ بینچ کے دیگر ارکان میں لاہور ہائی کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس محمد امیر بھٹی، جسٹس ملک شہزاد احمد خان، جسٹس مس عالیہ نیلم، جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر، جسٹس اسجد جاوید گھرال اور جسٹس فاروق حیدر شامل ہیں۔ خرم رفیق اور رضوان قادر نے حکومت پنجاب کی جانب سے سانحہ ماڈل ٹائون کی دوسری جے آئی ٹی تشکیل دینے کے خلاف سینیٹر چوہدری اعظم نذیر تارڑ ایڈووکیٹ، خالدہ پروین، میاں پرویز حسین، منیر احمد زاہد، برہان معظم ملک اور زاہد نواز چیمہ کے توسط سے درخواستیں دائر کر رکھی ہیں۔ درخواستوں میں وفاق، پنجاب حکومت اوردیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔ لاہور ہائی کورٹ کا سات رکنی لارجر بینچ 29اپریل سے روزانہ کی بنیاد پر درخواستوں پر سماعت کرے گا  جبکہ پاکستان مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر رانا ثنا ء اللہ کی جانب سے آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں نیب کی جانب سے جاری نوٹسز کو کالعدم قراردینے کے حوالے سے دائر درخواست سماعت کیلئے مقررکردی گئی ہے ،جسٹس عالیہ نیلم اور جسٹس فاروق حیدر پر مشتمل بینچ 27اپریل کو درخواست پر سماعت کرے گا ۔واضح رہے کہ رانا ثنا ء اللہ نے چیئرمین نیب اور دیگر کو فریق بنایا ہے ۔آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں گرفتار پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قومی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر خواجہ محمد آصف کی درخواست ضمانت بھی لاہور ہائی کورٹ میں سماعت کے لئے مقررکردی گئی ہے۔ جسٹس مس عالیہ نیلم اور جسٹس فاروق حیدر پر مشتمل دو رکنی بینچ27اپریل کو خواجہ آصف کی درخواست ضمانت پر سماعت کرے گا،۔ واضح رہے کہ گزشتہ سماعت پر نیب کی جانب سے خواجہ محمد آصف کی درخواست ضمانت مسترد کرنے کے لئے گزشتہ سماعت پر جواب جمع کروادیا گیا تھا۔ 27اپریل کو خواجہ آصف کے وکلاء نیب کے جواب پر اپنا جواب جمع کروائیں گے۔ واضح رہے کہ نیب راولپنڈی کی ٹیم نے29دسمبر کو خواجہ محمد آصف کو آمدن سے زائد اثوں کے کیس میں اس وقت اسلام آباد سے گرفتار کر لیا تھا جب وہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز شریف کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں شرکت کے بعد ایک نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دینے کے لئے جارہے تھے۔