پا ک بھارت خفیہ مذاکرات نہیں ہو رہے، یو اے ای دونوں ممالک میں سہولت کار کا کوئی کردار ادا نہیں کر رہا ،شاہ محمود قریشی
مزاکرات سے کبھی پیچھے نہیں ہٹے ، ہمسایہ ملک مزاکرات کے لئے ماحول سازگا ر بنائے،وزیرخارجہ کا انٹرویو

اسلام آباد( ویب نیوز  )وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے واضح کیا ہے کہ پاکستان اور بھارت کسی بھی طرح کے خفیہ مذاکرات میں مصروف نہیں اور یو اے ای دونوں ممالک کے درمیان کسی بھی طرح سے سہولت کار کا کردار ادا نہیں کر رہا۔مزاکرات سے کبھی پیچھے نہیں ہٹے ہمسایہ ملک مزاکرات کے لئے ماحول سازگا ر بنائے، ترک میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے شاہ محمود نے کہا کہ پاکستان اور بھارت اس وقت کوئی امن مذاکرات نہیں کر رہے ہیں اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای)کسی بھی طرح کے سہولت کار کا کردار ادا نہیں کررہا۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ ثالثی کے کردارکے بارے میں کہانیاں دیکھی ہیں لیکن ایسا ہو نہیں رہا۔ متحدہ عرب امارات ایک دوست ملک ہے اور اس کے پاکستان اور بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں، تمام دوست ممالک مستقل کہتے رہے ہیں کہ ایٹمی طاقت کے حامل دونوں ملکوں کو جنگ کی راہ نہیں اپنانی چاہیے اور مسائل کے حل کے لیے آگے بڑھنے کا بہترین طریقہ مذاکرات ہیں۔ مذاکرات سے کبھی پیچھے نہیں ہٹے لیکن ہمسایہ ملک ہمیشہ پیچھے ہٹا اور اس نے اس طرح کے کئی اقدامات اٹھائے جس سے ماحول خراب ہوا۔ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم پاکستان عمران خان کے انتخابات میں کامیابی کے بعد دیے گئے بیان کو دیکھیں، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ آپ امن کی طرف ایک قدم اٹھائیں گے، تو ہم دو اٹھائیں گے۔ یہ مفاہمت کی پیشکش کی تھی کیونکہ ہم ایک حکومت کی حیثیت سے عوام پر مبنی ایجنڈا رکھتے ہیں، ہم معاشی تحفظ چاہتے ہیں، اپنے معاشی استحکام پر توجہ مرکوز رکھنا چاہتے ہیں اور اس کے لیے ہمیں امن کی ضرورت ہے، ہمیں اپنے مشرقی پڑوسی کے ساتھ ساتھ مغربی محاذ پر بھی قیام امن کی ضرورت ہے لہذا بات چیت ہی اصل حل ہے۔ اگر بھارت مذاکرات کرنا چاہتا ہے تو پاکستان کبھی بھی پیچھے نہیں ہٹے گا۔وزیر خارجہ نے کہا کہ اگر بھارت پاکستان کو یہ سمجھانا چاہتا ہے کہ وہ بات کرنے پر راضی ہے تو پھر اسے  سازگار ماحول  بنانا ہو گا جسے اس نے 5 اگست 2019 کو اٹھائے گئے اقدامات سے سبوتاژ کردیا۔ کشمیریوں سے حق چھین لیا گیا، انہیں اجنبی قرار دے کر حقوق سے محروم کردیا گیا اور وہ اب بھی  ڈبل لاک ڈاون میں ہیں، ہم کووڈ لاک ڈاون کا سامنا کر رہے ہیں جبکہ کشمیریوں کو کووڈ لاک ڈاون کے ساتھ ساتھ فوجی محاصرے کا بھی سامنا ہے۔افغانستان سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ برادر ملک میں امن دیکھنا چاہتے ہیں اور سب کو یقین ہے کہ ایک پرامن، مستحکم، جمہوری اور خوشحال افغانستان پاکستان کے مفاد میں ہے،افغان امن عمل میں ترکی کے کردار کے حوالے سے سوال پر وزیر خارجہ نے کہا کہ ترکی کا کردار بہت اہم ہے اور افغانستان میں ترکی کا کافی اثر و رسوخ ہے اور اس سلسلے میں کردار ادا کرنے پر ہم ترکی کے شکر گزار ہیں۔ اب وقت آگیا ہے کہ افغانوں کو یہ فیصلہ کرنا چاہیے کہ کیا وہ ایک دوسرے کو مارتے رہنا چاہتے ہیں، کیا وہ باقی دنیا سے کٹ کر رہنا چاہتے ہیں یا دنیا میں عزت و مقام چاہتے ہیں کیونکہ دنیا نے انہیں اس مقام تک پہنچانے کے لیے بہت زیادہ کوششیں کی ہیں