یوکرائن کا ایک تجارتی وفد جون میں پاکستان کا دورہ کرنے کا منصوبہ رکھتا ہے۔ وٹالی زیانچوکوسکی
پاکستان اور یوکرائن متعدد شعبوں میں باہمی تعاون فروغ دے سکتے ہیں۔ سردار یاسر الیاس خان
اسلام آباد ( ویب نیوز ) یوکرائن کے ایک 10 رکنی تجارتی وفد نے یوکرائن ریجنل چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر کی قیادت میں اس سال 8 یا 11 جون پاکستان کا دورہ کرنے کا منصوبہ بنایا ہے تاکہ پاکستانی ہم منصبوں کے ساتھ براہ راست ملاقاتیں کر کے کاروباری شراکت داری اور دوطرفہ تجارت کو فروغ دینے کے مواقع تلاش کئے جائیں۔ ان خیالات کا اظہار یوکرائن سفارت خانے کے ڈپٹی ہیڈ آف مشن وٹالی زیانچوکوسکی نے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے دورہ کے موقع پر تاجر برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔
وٹالی زیانچوکوسکی نے کہا کہ یوکرائن کا وفد زراعت، ٹیکسٹائل، چمڑے کی مصنوعات، کیمیکلز اور خوردنی تیل سمیت مختلف شعبوں کی نمائندگی کرے گا اور پاکستانی بزنس کمیونٹی کے ممبران کے ساتھ کاروباری شراکتوں کے مواقع تلاش کرنے کے ساتھ ساتھ پاکستان کی مختلف فیکٹریوں کا دورہ بھی کرنا چاہے گا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک بہت سارے شعبوں میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنے کی عمدہ صلاحیت رکھتے ہیں جس سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ یوکرائن کے وفد کے دورے کا مقصد یوکرائن اور پاکستان کے مابین تمام ممکنہ شعبوں میں باہمی تعاون کی نئی راہیں تلاش کرنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیالکوٹ کے تاجروں کا ایک وفد بھی مستقبل قریب میں یوکرائن کا دورہ کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تجارتی وفود کا تواتر کے ساتھ تبادلہ کر کے ہی یوکرائن اور پاکستان کے مابین دوطرفہ تجارت اور معاشی تعلقات کو صلاحیت کے مطابق فروغ دیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری یوکرائن کے تجارتی وفد کے دورے کو کامیاب بنانے میں ہر ممکن تعاون فراہم کرے گا۔
اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر سردار یاسر الیاس خان نے اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 2020 میں پاکستان اور یوکرائن کی باہمی تجارت صرف 411 ملین ڈالر سے کچھ زائد رہی جبکہ تجارت کا توازن زیادہ تر یوکرائن کے حق میں رہا۔تاہم انہوں نے کہا کہ باہمی تجارت کا یہ حجم دونوں ممالک کی اصل صلاحیت سے بہت کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور یوکرائن متعدد شعبوں میں باہمی تعاون کو فروغ دے سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ٹیکسٹائل، ادویات، سرجیکل آلات، چمڑے کی مصنوعات، کھیلوں کا سامان، چاول، پھل اور سبزیاں، سیمنٹ، الیکٹرانکس مصنوعات اور انجینئرنگ گڈز سمیت اپنی متعدد مصنوعات مختلف ممالک کو برآمد کر رہا ہے لہذا انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یوکرائن بھی پاکستان سے ان مصنوعات کی درآمد کرنے کی کوشش کرے جس سے تجارتی توازن بہتر ہو گا اور باہمی تجارت میں بھی اضافہ ہو گا۔ انہوں نے یقین دلایا کہ آئی سی سی آئی یوکرائن کے تجارتی وفد کو پاکستان میں بزنس پارٹنرز کے ساتھ ملاقات کرانے اور اس کے دورے کو کامیاب بنانے میں بھرپور ممکن تعاون کرے گا۔
فاطمہ عظیم سینئر نائب صدر آئی سی سی آئی، عثمان خالد اور راشد ہمایوں نے بھی پاکستان اور یوکرائن کے مابین دوطرفہ کاروباری تعلقات کو مزید بہتر بنانے کیلئے مختلف تجاویز پیش کیں۔ اس موقع پر دونوں فریقوں نے پاکستان اور یوکرائن کے مابین براہ راست پروازیں شروع کرنے کی ضرورت پر زور دیا جس سے تجارتی تعلقات مزید بہتر ہوں گے۔ انہوں نے نجی شعبوں کے درمیان مضبوط روابط استوار کرنے کیلئے آئی سی سی آئی اور یوکرائن چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے مابین زوم میٹنگ منعقد کرنے کے امکان پر بھی تبادلہ خیال کیا۔