حزب اقتدار سیاسی باپ اور حزب اختلاف کرپٹ باپ کو بچانے میں مصروف ہیں،حافظ حسین احمد

آزادی مارچ کے ذریعہ بیماری کا ڈرامہ رچاکرپہلے باپ کو لندن بھیجا گیا اب بیٹی کو باپ کے پاس بھیجنے کا پروگرام ہے

باپ اور بیٹی کو ملانے کا کنٹریکٹ طے ہوچکا ہے، ایک باپ سے جان چھڑانے کے لیے شوکاز کا سہارا لیا گیا

پی ڈی ایم سربراہ نے اپنے بیان میں واضح کہہ دیا ہے کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی استعفی دینے کے لیے تیار نہیں ہیں

اگرمسلم لیگ ن بھی استعفی دینے کوتیار نہیں تھی تو کیا شوکاز کے ذریعہ پیپلز پارٹی کو دیوار سے لگانے کی طے شدہ سازش نہیں کی گئی

پیپلز پارٹی کو شوکاز اور چھوٹے میاں کی رہائی لندن بیانیہ کے بجائے پاکستان بیانیہ کو آگے بڑھانا اسی سازش کی کڑیاں لگتی ہیں

بڑے میاں کے مکمل خاندان کی لندن روانگی کے بعد جیل یاترا سے واپس آنے والے بردار یوسف ہی تخت مصر کے وارث قرار پاسکتے ہیں، میڈیا سے گفتگو

اسلام آباد/کوئٹہ/کراچی(ویب  نیوز)جمعیت علما اسلام پاکستان کے سینئر رہنما اور ممتاز پارلیمنٹرین حافظ حسین احمد نے کہا کہ حزب اقتدار سیاسی باپ بنانے اور حزب اختلاف کرپٹ باپ بچا نے میں مصروف و مشغول ہیں۔ وہ جمعہ کو اپنی رہائشگاہ جامعہ مطلع العلوم میں میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔ اس موقع پرمولانا رحمت اللہ، نجیب اللہ، عبدالحئی، محمد سلیم، سمیع اللہ وغیرہ موجودتھے۔ انہوں نے کہا کہ اب تک آزادی مارچ کے ذریعہ بیماری کا ڈرامہ رچاکر ایک باپ کولندن پہنچا دیا گیاجبکہ رمضان المبارک کے بعد اسی طریقہ واردات کے انداز میں بیٹی کو بھی باپ کے پاس پہنچا نے کے کنٹریکٹ طے ہوچکا اس لیے دوسرے باپ سے جان چھڑانے کے لیے ہی شوکاز کاسہارا  لیاگیاحالانکہ کل ہی پی ڈی ایم کے سربراہ نے اپنے بیان میں واضح طور پر کہہ دیا کہ دونوں بڑی سیاسی پارٹیاں پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن استعفے دینے کے لیے تیارنہیں، حافظ حسین احمد نے کہا کہ پھر لانگ مارچ سے استعفوں کو منسلک کرنا پیپلزپارٹی کو دیوار سے لگانے کی طے شدہ سازش نہیں تھی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کو شوکاز اور چھوٹے میاں برادر یوسف کی رہائی مسلم لیگ لندن کے بیانیہ کے بجائے مسلم لیگ پاکستان کے بیانیہ کو آگے بڑھانا اسی سازش کی کڑیاں لگتی ہیں کیونکہ بڑے میاں کے مکمل خاندان کی لندن روانگی کے بعد جیل یاترا سے واپس آنے والے برادر یوسف ہی تخت مصر کے وارث قرار پا سکتے ہیں اگر اسکرپٹ میں کوئی بڑی تبدیلی واقع نہ ہوئی تو پھر تبدیلی کے دعویدارکی تبدیلی کو روکا نہیں جا سکتا۔