بجلی ٹیرف بڑھانے سے کرپشن بڑھے گی،جی ڈی پی گروتھ 5 فیصد تک نہ لے کر گئے تو آئندہ 4 سے5 سالوں تک ملک کا اللہ حافظ ہے

گردشی قرضہ کم کریں گے، آئی ایم ایف کو سمجھانے کی کوشش کر رہا ہوں، ٹیرف بڑھانے سے مہنگائی کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے

ہمارے ملک میں شارٹ، میڈیم اور لانگ ٹرم معاشی پالیسی نہیں، معیشت کی بحالی اور استحکام کیلئے سخت فیصلے کرنا ہوں گے

پارلیمنٹ کی بالادستی پر یقین رکھتا ہوں لیکن آپ مجھے نہ بتائیں کہ کیا پلان بنانے ہیں، میں نے آئی ایم ایف سے بہتر انداز میں مذاکرات کیے

وزیر خزانہ کا قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ اجلاس کے دوران رمیش کمار کو جواب

اسلام آباد (ویب ڈیسک)

وزیر خزانہ شوکت ترین نے بجلی ٹیرف میں اضافے کا مطالبہ ناجائز قرار دیتے ہوئے آئی ایم ایف پروگرام پر نظرثانی کا عندیہ دے دیا۔شوکت ترین نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف نے پاکستان کے ساتھ زیادتیاں کیں، بجلی ٹیرف میں اس کا مطالبہ ناجائز ہے، معیشت کا پہیہ چل نہیں رہا، بجلی ٹیرف بڑھانے سے کرپشن بڑھے گی، اکانومی کا پہیہ نہیں چل رہا اور آئی ایم ایف بجلی ٹیرف میں اضافے کا مطالبہ کر رہا ہے، جی ڈی پی گروتھ 5 فیصد تک نہ لے کر گئے تو آئندہ 4 سے5 سالوں تک ملک کا اللہ حافظ ہے۔فیض اللہ کموکا کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ اجلاس ہوا جس میں وزیر خزانہ نے آئی ایم ایف پروگرام پر نظرثانی کا عندیہ دیا۔ شوکت ترین کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف نے پاکستان کے ساتھ زیادتی کی، آئی ایم ایف کا بجلی ٹیرف میں اضافے کا مطالبہ نا جائز ہے، آئی ایم ایف سے کہا کہ گردشی قرضہ کم کریں گے لیکن ٹیرف بڑھانا سمجھ سے باہر ہے۔وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ آئی ایم ایف کو سمجھانے کی کوشش کر رہا ہوں، ٹیرف بڑھانے سے مہنگائی کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے، آئی ایم ایف سے کہا کہ گردشی قرضہ کم کریں گے لیکن ٹیرف بڑھانا سمجھ سے باہر ہے۔شوکت ترین نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ بجلی ٹیرف پر بات کرنا انتہائی ضروری ہے، 2ماہ سے محصولات میں اضافہ ہو رہا ہے۔وزیر خزانہ نے کمیٹی کو بتایا کہ ہمارے ملک میں شارٹ، میڈیم اور لانگ ٹرم معاشی پالیسی نہیں، معیشت کی بحالی اور استحکام کیلئے سخت فیصلے کرنا ہوں گے، نئے ٹیکسز کی بجائے ٹیکس نیٹ بڑھانے کی ضرورت ہے، حکومت جن اداروں کو نہیں چلا سکتی ان کی نجکاری کر دی جائے گی، چین، ترکی اور بھارت نے معاشی پالیسیوں میں تسلسل رکھا ہوا ہے۔ شوکت ترین کا کہنا تھا کہ زراعت، صنعت، پرائس کنٹرول، ہاوسنگ سیکٹر میں بہتری کی ضرورت ہے، صرف صفر اعشایہ 25 فیصد ہاوسنگ مارگیج ہے، ہاوسنگ سیکٹر کی بحالی سے 20 دوسری صنعتوں کا پہیہ چلے گا، صحت اور تعلیم کیلئے بہت کم خرچ کیا جاتا ہے۔وزیر خزانہ نے کہاکہ تمام صوبوں کے محاصل کا 85 فیصد 9 بڑے شہروں پر خرچ ہوتا ہے، ڈیٹ مینجمنٹ کی ری پروفائلنگ کی ہے، حکومت جن اداروں کو نہیں چلا سکتی ان کی نجکاری کر دی جائے گی۔کمیٹی اجلاس کے دوران کمیٹی رکن رمیش کمار نے کہا کہ شوکت عزیز سے اب تک جتنے وزیر خزانہ آئے معیشت کو استحکام نہ دلوا سکے، جس پر وزیر خزانہ بولے پارلیمنٹ کی بالادستی پر یقین رکھتا ہوں لیکن آپ مجھے نہ بتائیں کہ کیا پلان بنانے ہیں، میں نے آئی ایم ایف سے بہتر انداز میں مذاکرات کیے اور میرے دور میں این ایف سی ہوا۔