غزہ: (ویب نیوز ) ظالم اسرائیل کی فوج کی طرف سے دہشتگردی کا سلسلہ جاری ہے، عید والے دن مزید فلسطینی شہید ہو گئے ہیں، شہداء کی تعداد 87 ہو گئی ہے۔ شہید ہونے والوں میں 17 بچے ، 7 خواتین شامل ہیں. اب تک 7 اسرائیلی ہلاک ہو چکے ہیں۔
غزہ میں فلسطینی حکام کے مطابق اب تک 87 افراد شہید ہوچکے ہیں جن میں 17 بچے شامل ہیں جبکہ 500 سے زائد افراد زخمی ہیں جن میں سے متعدد کی حالت تشویش ناک ہے اور شہدا کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔ اس کے علاوہ گھر اور عمارتیں تباہ ہونے سے ہزاروں افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔
فلسطینی ڈاکٹرز نے بتایا کہ اسرائیل کی جانب سے حملوں میں زہریلی گیس بھی استعمال کیے جانے کا شبہ ہے، شہدا کے جسد خاکی سے نمونے حاصل کر لیے گئے ہیں جن کا معائنہ جاری ہے۔ اسکے باوجود آہوں اور سسکیوں میں سیکڑوں فلسطینیوں نے مسجد اقصیٰ کے احاطے میں نماز عید ادا کی۔
غزہ میں موجود بی بی سی کے مطابق عید سے پچھلی شب یہاں کے رہائشیوں کے لیے 2014 کے بعد سب سے مشکل اور طویل رات ھی
اس سے قبل امریکی صدر جو بائیڈن نے امید ظاہر کی ہے کہ غزہ میں جاری جھڑپوں کی شدت میں جلد کمی آئے گی۔
عالمی طاقتیں اس وقت خطے میں جنگ بندی پر زور دے رہی ہیں اور واشنگٹن نے کہا ہے کہ وہ فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان بات چیت کروانے کے لیے اپنا خصوصی نمائندہ بھی بھیجیں گے۔
صدر بائیڈن نے بدھ کو اسرائیلی صدر بنیامن نتن یاہو سے گفتگو کے بعد کہا کہ مجھے امید ہے کہ یہ معاملہ جلد از جلد ختم ہو جائے گا۔
اُدھر جمعرات کو غزہ کی سرحد پر اسرائیلی افواج اکٹھی ہونا شروع ہو گئی ہیں۔
شمالی اسرائیل جمعرات کی صبح خطرے کے سائرن کی آواز سے گونج اٹھا۔ اسرائیلی فوج کے مطابق حماس تنظیم کے ساتھ جاری عسکری جارحیت شروع ہونے کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب شمالی اسرائیل میں سائرن بجائے گئے۔
اس سے قبل غزہ میں حماس تنظیم کی جانب سے داغے گئے راکٹوں کے سبب جنوبی اور وسطی اسرائیل میں خطرے کے سائرن بجائے گئے تھے۔
اسرائیلی فوج نے جمعرات کو علی الصبح بتایا کہ پیر کی شام سے اب تک غزہ کی پٹی سے تقریبا 1500 راکٹ اسرائیل کے مختلف شہروں پر داغے جا چکے ہیں۔