میاں ناصر حیات مگو اور ان کی ٹیم پاکستان کی ٹریڈ باڈیز کے حقیقی ووٹوں سے کامیاب ہوئے ہیں
ذریعے ایف پی سی سی آئی پر قبضہ کرنیکی کوشش کی ۔ میاں ناصر حیات مگو اور ان کی ٹیم پاکستان کی ٹریڈ باڈیز کے حقیقی ووٹوں سے کامیاب ہوئے اور ان کی بزنس کمیونٹی کی فلاح و بہبود کیلئے عملی اقدامات یو بی جی کی پریشانی کا سبب ہے ۔ ان خیالات کا اظہار مرزا عبدالرحمن کوآرڈینیٹر ایف پی سی سی آئی کیپٹل آفس نے یوبی جی کی جانب سے گزشتہ روز کی گئی پریس کانفرنس کے ردعمل میں کیا ۔ انہوں نے کہا ہے کہ دھاندلی کا شور مچانے والی یو بی جی اپنی دھاندلی و نا اہلی کو چھپانے کی ناکام کوشش کر رہی ہے ۔ میاں ناصر حیات مگو ٹریڈ باڈی کے حقیقی
ووٹوں سے کامیاب صدر ایف پی سی سی آئی پاکستان منتخب ہو ئے ہیں ۔ مرزا عبدالرحمن
نے یو بی جی کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ خالد تواب کے خلاف ڈی جی ٹی او کے پاس ایک درخواست دائر کردی گئی ہے کیونکہ وہ صدارت تو دور ایگزیکٹیو ممبر بننے کے بھی اہل نہیں ۔ خالد تواب جس ٹریڈ باڈی کے ذریعے ایف پی سی سی آئی کے ایگزیکٹیو ممبر بن کر آئے ہیں اس میں ان کا کوئی وجود بھی نہیں۔ اس بارے میں عدالت عالیہ سے پہلے بھی مفصل فیصلے آچکے ہیں اور انشاء اللہ فتح ہمیشہ حق و سچ کی ہی ہوگی ۔ انتخابات میں بزنس مین پینل کی بھاری اکثریت سے کامیابی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ۔ پاکستان کی بزنس کمیونٹی کے سب سے بڑے ادارے ایف پی سی سی آئی کو پکنک اور پارٹیوں ، ہوٹلوں اور دوروں کیلئے استعمال کرنے والوں کو بزنس کمیونٹی نے مسترد کرتے ہوئے اپنے حقیقی لیڈروں کے گروپ بزنس مین پینل جس کے چیئرمین میاں انجم نثار، سیکرٹری جنرل سینیٹر حاجی غلام علی اور ان کی ٹیم پر اپنے بھرپور اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے واضح اکثریت سے کامیاب کرایا ۔ جنہوں نے گزشتہ سال اور امسال نہ صرف ایف پی سی سی آئی کے وقار کو بحال کیا بلکہ بزنس کمیونٹی کی فلاح و بہبود کیلئے ہر ممکن اقدامات اٹھائے ۔ موجودہ صدر ایف پی سی سی آئی ناصر حیات مگو، سینئر نائب صدر خواجہ شاہ زیب اکرم اور ان کی دیگر ٹیم بزنس کمیونٹی کی فلاح و بہبود، ان کے مسائل کے حل کیلئے صدر مملکت ، وزیر اعظم پاکستان ، وفاقی وزراء ، اداروں کے سربراہان سے براہ راست رابطوں میں ہیں اور یہی وجہ ہے کہ حالیہ دنوں میں ہونیوالی ملاقاتوں میں ایف پی سی سی آئی کی تجاویز کو بجٹ میں شامل کرنے اور بزنس کمیونٹی کو ساتھ لیکر چلنے کے حکومتی اعلانات کے باعث مخالف گروپ یو بی جی بوکھلاہٹ کا شکار ہوکر جھوٹے پروپیگنڈے اور دھاندلی کا شور مچارہا ہے ۔ مرزا عبدالرحمن نے مزید کہا کہ مخالف گروپ یو بی جی نے الیکشن کی آخری رات 34ووٹ بغیر کسی وجہ کے خارج کرائے ۔ عدالتوں اور ڈی جی ٹی او نے بھی یو بی جی کے اکثر یتی ووٹ ڈس کوالیفائی کیا۔جو چور دروازے سے ایگزیکٹیو ممبر بننے کی کوشش کرتے رہے ۔ جعلی ووٹوں ‘جعلی ٹریڈ باڈیز ، جعلی کاروبار کے ذریعے الیکشن پر اثرانداز ہونے کی کوشش کو عدالت عالیہ اور ڈی جی ٹی او نے ناکام بنائی جن میں سرفہرست یو بی جی کے بڑے بڑے برج گلزار فیروز، یو بی جی کے صدارتی امیدوار خالد تواب کے صاحبزادے ، یو بی جی کے پردھان منتھری میاں زاہد حسین سمیت دیگر کی 2نمبری سامنے آنے پر نا اہل کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ خالد تواب اور یو بی جی نے دھونس و دھاندلی کرتے ہوئے زبردستی نا اہل ووٹو ں کو کاسٹ کرایا مگر اس کے باوجود ناصر حیات مگو صدر اور شاہ زیب اکرم سینئر نائب صدر بھاری اکثریت سے بنے ۔ جو یو بی جی اور خاص کر خالد تواب اور اس کے حامیوں کو ہضم نہیں ہورہا اور وہ دھاندلی کا واویلا کر رہے ہیں جس کاحقیقت سے کوئی لینا دینا نہیں۔