بجٹ میں متاثرہ تاجروں کیلئے خصوصی ریلیف پیکیج کا اعلان کیا جائے، محمد کاشف چوہدری
،ٹیکس آمدن کی چھوٹی 12لاکھ روپے سالانہ کی جائے،چھوٹے تاجروں کے لیے فکس ٹیکس کا نظام لایا جائے

اسلام آباد(ویب  نیوز)مر کزی تنظیم تا جران پاکستان نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ آئندہ پیش ہو نے والے بجٹ میںکرونا سے متاثرہ تاجروں کیلئے خصوصی ریلیف پیکیج کا اعلان کیا جائے، بجٹ میں چھوٹے تاجروں کے لیے فکس ٹیکس کا نظام لایا جائے، ٹرن اور ٹیکس کو 0.25 فیصد کی شرح پر لایا جائے جبکہ دکان کے رقبے کے بجائے کاروبار کے حجم کے مطابق سیلز ٹیکس میں رجسٹرڈ کیا جائے، دوہری و تہری ڈاکومنٹیشن کو ختم کیا جائے،ٹیکس آمدن کی چھوٹی 12لاکھ روپے سالانہ کی جائے،مر کزی تنظیم تا جران پاکستان کے صدر محمد کاشف چوہدری نے  اسلام آباد میں تاجر رہنمائوں اور چیمبرز کے عہدے داران کے ہمراہ مشترکہ پر یس کانفر نس سے خطاب کر تے ہو ئے  کہا کہ  ایف بی آر کا   ہمارے ساتھ کیے گئے معائدوں اور وعدوں پر عملدرآمد سے سالانہ 8 ہزار ارب روپے ریونیو جمع کرنے کا ہدف حاصل کیا جا سکتا ہے، ٹیکس نیٹ میں اضافے کے لئے ہم نے ہمیشہ حکومت سے تعاون کیا مگر ایف بی آر نے ہمیشہ طے شدہ معاملات کو پورا نہیں کیا۔  اس موقع پرخواجہ سلیمان صدیقی، شرافت علی مبارک ،شرجیل میر ،ظاھر شاہ ،ملک ظہیر ،راجہ جواد، طاہر تاج بھٹی اور دیگر تاجر رہنماء بھی مو جو د تھے ۔محمد کاشف چوہدری نے کہاتاجر ٹیکس دینا چاہتے ہیں لیکن ٹیکس نیٹ میں اضافہ نہ ہونے کی بنیادی وجہ ٹیکسیشن کا پیچیدہ و مشکل نظام ہے،ٹیکس نیٹ میں اضافے کیلئے ہمارے ساتھ تحریری معائدے کے باوجود اردو کا آسان اور سادہ ٹیکس ریٹرن فارم نہ بن سکا، مشکل و پیچیدہ فارم اور ڈاکومنٹیشن کی آڑ میں رشوت ، کرپشن ،بلیک میلنگ کا راستہ کھلا رکھا گیا،معائدے کے مطابق ٹرن اوور ٹیکس کی ظالمانہ شرح کو کم اور یکساں نہ کیا گیا،انھوں نے کہا ہر سطح پر تاجروں اور ایف بی آر کی مشترکہ کوارڈینیشن کمیٹیاں بنائی گئیںمگر ایف بی آر نے اپنی رشوت و کرپشن کے بازار کو گرم رکھنے کیلئے کمیٹیوں کو فعال نہ ہونے دیا،شناختی کارڈ کی شرط کو گزشتہ سال بھی موخر کیا گیا، ہمارا مطالبہ ہے کہ معائدے پر عمل نہ ہونے اور کرونا سے تباہ حال معیشت کی بحالی کیلئے شناختی کارڈ کی شرط کو ختم کیا جا ئے ،کاشف چوہدری نے کہا چھوٹے تاجروں اور سمال انڈسٹری کیلئے  ریلیف پیکیج دیا جا ئے اور شخصی ضمانت پر بلا سود قرضے اور بجلی کے کمرشل بلوں پر چھوٹ دی جا ئے ، رئیل اسٹیٹ کی طرز پر ہر بزنس میں نئی سرمایہ کاری کو پوچھ گچھ سے آزادی دی جائے،نام نہاد ڈاکومنٹیشن کے نام پر تاجروں کو پھنسایا گیا تو شدید احتجاج کریں گے،کاشف چوہدری نے مطالبہ کیا کہ بجلی کے کمرشل یونٹ کی قیمت میں 50 فیصد کمی کی جائے بجٹ تاجر دوست ہوگا تو ریلیف کے ثمرات عوام تک منتقل ہوگے۔خواجہ سلیمان صدیقی نے کہا پاکستان کا بجٹ آئی ایم ایف اور ورلد بنک کی مر ضی سے بنایا جا رہا ہے جو کے ہر سال کی طر ح الفاظ کا گورکھ دھندہ ہو تا ہے جس میں مہنگائی کے علاقہ کچھ بھی نہیں ہو تا ، موجودہ حکو مت بجٹ کے حوالے سے تاجروں کو اعتماد میں لیے بغیر ہی من مانے فیصلے کر رہی ہے، ضرورت زندگی کی ہر چیز پر حکو مت نے ٹیکس لگا دیا ہے ،انھوں نے کہا ملک کا تا جر یہ سمجھتا ہے کہ ملک میں ہر شخص کو ٹیکس دنیا چا ہیے مگر ایف بی آر کے ہو تے ہو ئے ملک میں ٹیکس اکھٹا ہو نا تو دور کی بات یہ ملک کبھی ترقی نہیں کرسکتا ،ایف بی آر کے ملازمین کا ریکارڈ چیک کیا جا ئے یہ کروڑون روپے مالیت کے اثاثوں کے مالک کیسے بنے ہیں،انھوں نے کہا ہمارا مطالبہ ہے کہ ملک کے چھوٹے تا جروں کے لیے بھی بجٹ میں ریلیف دیا جا ئے اور انھیں کاروبار کے لیے آسان شرائط پر قر ضہ دیا جا ئے ،حکو مت ملک کے تاجر نمائندوں سے مزاکرات کر ے اور تین سال تک ہماری بات کو مانے اگر ملک کا ریونیو ڈبل نہ ہو جا ئے تو پھر تا جر آپکی ہر بات ماننے کو تیار ہیں ۔ شرافت مبارک علی نے کہا حکو مت کو موجودہ بجٹ میں کرونا کے باعث ملک بھر کے تا جروں کو ریلیف دینا چاہیے ،تاجر کسی بھی قسم کے ٹیکس میں ریلیف نہیں مانگتا بلکہ ہمارا مطالبہ ہے کہ ٹیکس کی شر ح میں کمی کی جا ئے تا کہ ملک بھر میں کرونا سے متاثر تا جر آسانی سے ٹیکس دے سکے ، انھوں نے کہا تاجر ٹیکس حکو مت کے خزانے میں جمع کروانا چاہتے ہیں لیکن اگر ٹیکس  قومی خزانے کی بجائے لوگوں کی جیب میں چلا جا ئے تو یہ ہمیں منظور نہیں،ملک کے ہر شعبے کے لیے حکو مت نے پالیسی بنا رکھی ہے مگر ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی جیسی حیثیت رکھنے والے تاجروں کے لیے کو ئی پالیسی نہیں بنائی جا تی ،شرافت مبارک علی نے وزیر خزانہ کے ٹیکس لگانے کی بجا ئے ٹیکس نیٹ کو بڑھانے کے اعلان کا خیر مقدم کر تے ہو ئے کہا مگر اس کی آڑ میں چھوٹے دکانداروں کے لیے ڈاکومنٹیشن کا فیصلہ ہمیں قبول نہیں ۔شر جیل میر نے کہا حکومت کہتی ہے کہ ملکی جی ڈی پی ریٹ اُوپر جا رہا ہے مگر ہم حکو مت سے پوچھتے ہیں کہ اگر جی ڈی پی اُوپر جا رہا ہے تو اس کے اثرات عوام اور کاروباری طبقے پر کیو ں نہیں پر رہے ،ملک کے تاجروں نے کرونا کے دوران ہر طر ح سے حکو مت کا ساتھ دیا مگر حکو مت نے تاجروں سے کیے گئے کو ئی بھی وعدے پورے نہیں کیے ، انھوں نے کہا ہم حکو مت سے کہتے ہیں کہ وہ تاجروں سے پوچھ کر معاشی پالیسیاں بنایا کریں شاہد تاجر آپ کو اس سے بہتر معاشی پالیسی بتا دیں ۔