سینیٹ کی قائمہ کمیٹیوں کے چیئرمینوں کے وفد کی ایف پی سی سی آئی کے کیپٹل آفس اسلام آباد آمد
ایف بی آر میں بھی اصلاحات ناگزیر’ ملکی معاشی ترقی ، بیروزگاری کے خاتمہ اور کاروبار کے فروغ کیلئے بزنس کمیونٹی کو سہولیات فراہم کرنا ہونگی’ شاہ زیب اکرم، انجم نثار، قربان علی، مرزا عبدالرحمن’ محمد علی میاں ‘ خرم سعید
بزنس کمیونٹی کیساتھ حکومتی رویہ اچھا نہیں رہا۔ زبردستی ٹیکس وصولی کا طریقہ غلط ہے ‘ سینیٹر طلحہ محمود
جو ٹیکس ادا کرتا ہے اسے عزت اور مقام دیا جائے تاکہ اسے دیکھ کر دیگر لوگ بھی ٹیکس نیٹ میں شامل ہوں’ سینیٹر عبدالقادر، سینیٹر کامل علی آغا، شیخ وقاص اکرم و دیگر کا ایف پی سی سی آئی کیپٹل آفس میں کی بزنس کمیونٹی سے گفتگو

اسلام آباد (ویب نیوز )
سینیٹ کی قائمہ کمیٹیوں کے چیئرمینوں کے وفد کی ایف پی سی سی آئی کے کیپٹل آفس اسلام آباد آمد ۔خواجہ شاہ زیب اکرم سینئر نائب صدر ،قربان علی چیئرمین کیپٹل آفس کی سربراہی میں پنجاب، خیبرپختونخوا، گلگت بلتستان ، سندھ کی بزنس کمیونٹی نے وفاقی بجٹ ، ایف بی آر کے معاملات اور بزنس کمیونٹی کو درپیش مسائل سے آگاہ کیا۔ اس موقع پر میاں انجم نثار سابق صدر ایف پی سی سی آئی نے شرکاء کو ایف پی سی سی آئی کی جانب سے حکومت کو ارسال کی گئیں بجٹ تجاویز کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی ۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے ایف پی سی سی آئی کے سینئر نائب صدر خواجہ شاہ زیب اکرم، سابق صدر میاں انجم نثار ، چیئرمین کیپٹل آفس قربان علی ، کوآرڈنیٹر مرزا عبدالرحمن و محمد علی میاں سمیت دیگر نے کہا کہ اصل ٹیکس دہندگان بزنس کمیونٹی ہے اور دنیا بھر میں ٹیکس دہندگان کو عزت اور مقام اور خصوصی ریلیف دیا جاتا ہے جبکہ پاکستان میں سب الٹ ہے ۔ مارک اپ، بجلی، گیس کی قیمتیں ، ٹیکس بہت زیادہ ہے ۔ کچھ حکومتی اقدامات سے فائدہ کم نقصان زیادہ ہورہا ہے ۔ ٹیکس دینے والوں کو ہی ہمیشہ نشانہ بنایا جاتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ لوگ ٹیکس نیٹ میں آنے سے کتراتے ہیں ۔ کاروبار کو آسان بنانا اور کاروباری برادری کو ہر قسم کی سہولیات اور فری ہینڈ دینا ہوگا ۔ ایف بی آر میں بھی اصلاحات ناگزیر ہیں ۔ حکومت کو اگر زرمبادلہ ، روزگار کے مواقع اور ملک کی معاشی و اقتصادی صورتحال میں بہتری چاہیے تو پاکستان کی بزنس کمیونٹی کو فری ہینڈ دینا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے جس طرح تعمیراتی شعبہ کو ترجیح دی اور خصوصی ریلیف دیا اسی طرح دیگر شعبوں کو بھی ریلیف اور سہولیات دی جائیں ۔ انہوں نے سینیٹ اراکین سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستان کی معاشی ترقی ، کاروبار اور سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے اپنا کردار ادا کریں ۔ اس موقع پر سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے چیئرمین سینیٹر طلحہ محمود نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملکی اکنامک کرنچ کو ٹھیک کرنے والی کمیونٹی صرف بزنس کمیونٹی ہے لیکن اس کمیونٹی کیساتھ حکومتی رویہ اچھا نہیں رہا۔ زبردستی ٹیکس وصولی کا طریقہ غلط ہے ۔ ٹیکس دھندہ افراد کی عزت بھی محفوظ نہیں ۔ انہو ں نے کہا کہ ریفنڈ حکومت کے پاس بزنس کمیونٹی کی امانت ہے اسے فوری طور پر واپس کرنا چاہیے ۔ بزنس کمیونٹی کی تجاویز کو بجٹ کا لازمی حصہ بنانا چاہیے کیونکہ یہ براہ راست اسٹیک ہولڈرز ہیں۔ دنیا میں کئی ملک ایسے ہیں جنہیں ان کے بزنس مین چلا رہے ہیں ۔ ہمارے ملک میں حکومتی ائیر پورٹ اور سیالکوٹ کی بزنس کمیونٹی کے بنائے ائیر پورٹ اس کی واضح مثا ل ہے ۔ انہوں نے بزنس کمیونٹی کو متحد رہنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اپنے مسائل کیلئے سب متحد ہو کر جدوجہد کریں ۔ چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم سینیٹر عبدالقادر خان ، چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے حکومتی یقین دہانی کی فنگشنل کمیٹی سینیٹر کامل علی آغا ، سابق وفاقی وزیر شیخ وقاص اکرم و دیگر سینیٹ اراکین کا کہنا تھا کہ بزنس کمیونٹی کے جو بھی مسائل ہونگے ہم انہیں ترجیحی بنیادوں پر حل کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ تمام سینیٹ اراکین ایف پی سی سی آئی کیساتھ ملکر پاکستان کی معاشی ترقی کیلئے جدوجہد کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت قانون بناتی ہے جبکہ پالیسیاں ایسے لوگ بناتے ہیں جواصل اسٹیک ہولڈرز نہیں ہوتیاور نہ ہی ان کی کوئی کاروباری سوج ھبوجھ ہوتی ہے بلکہ تنخواہ دار ہوتے ہیں اور یہ لوگ بزنس کمیونٹی کے مسائل کو مکمل نظر انداز کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جو ٹیکس ادا کرتا ہے اسے عزت اور مقام دیا جائے تاکہ اسے دیکھ کر دیگر لوگ بھی ٹیکس نیٹ میں شامل ہوں ۔