اسلام آباد (ویب ڈیسک)

وفاقی بجٹ میں صرف 4 روز رہ گئے، ریلیف کی رقم اور گردشی قرضے کی ادائیگی پر آئی ایم ایف کے ساتھ ڈیڈ لاک تاحال برقرار ہے، پاکستان اور آئی ایم ایف کے چھٹے جائزے کے حوالے سے ورچوئل ملاقاتیں جاری ہیں۔ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق وفاقی بجٹ میں صرف چار روز باقی رہ گئے، تاہم آئی ایم ایف کے ساتھ ڈیڈ لاک ختم نہ ہو سکا، ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق 1400 ارب روپے کا ریلیف اور 2400 ارب روپے کا گردشی قرضہ ایک ہی مالی سال میں دینا مشکل ٹاسک بن چکا ہے۔ آئی ایم ایف ادائیگیوں اور فنڈز کے حصول کو یقینی بنانے کے لیے بجلی اور پٹرولیم کی قیمتوں میں اضافے پر بضد ہے، بجٹ کمیٹی کی رائے ہے کہ ریلیف کی رقم 900 ارب تک کم کرنے سے کام نہیں چلے گا۔ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کی ڈیمانڈ ہے کہ گردشی قرضے سے نمٹنے کیلئے فی یونٹ قیمت میں فی الفور 50 پیسہ اضافہ کیا جائے۔ ان کا کہنا ہے کہ بجلی کی فی یونٹ قیمت نہ بڑھائی تو اگلے مالی سال گردشی قرضہ 2800  ارب روپے ہوجائیگا، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بھی اضافہ کیا جائے۔ذرائع کے مطابق دوسری جانب پاکستان کا موقف ہے کہ فی الفور بجلی اور پٹرولیم کی قیمتوں میں اضافہ ناممکن ہے، اکتوبر اور جنوری میں بجلی کی فی یونٹ قیمت میں 7 سے 8 پیسے کا اضافہ کیا جاسکتا ہے، بجلی کی قیمتوں میں اضافہ سے بجلی چوری میں اضافہ ہوگا، طلب میں کمی کی وجہ سے آمدن کم ہوسکتی ہے۔