سندھ حکومت معاوضہ کی ادائیگی کی ذمہ دار ہے، آپریشن نہیں رکنا چاہئے، عدالت

کراچی میں کینیڈا سے حکمرانی کی جارہی، یونس میمن سندھ کا اصل حکمران ہے،چیف جسٹس گلزار احمد

ایڈووکیٹ جنرل سندھ صاحب ہمیں بتائیں یہاں حکومت کس کی ہے، کیا یہی پارلیمانی نظام حکومت ہے

ایسی حکمرانی ہوتی ہے، آپ لوگ تو نالے صاف نہیں کرسکتے، صوبہ کیسے چلائیں گے، یہاں گورننس نام کی چیز نہیں ہے

نالوں کے اطراف تعمیرات ہیں، کچھ اداروں کی جانب سے لیز دی گئی ہیں،ایڈووکیٹ جنرل سندھ

ایک بلڈنگ میں چار خاندان رہ  رہے ہیں لیکن صرف ایک کو معاوضہ دیا جارہا ہے ،وکیل متاثرین

  نالہ صاف نہیں کرسکے، کاغذات پر بھی پرانی تاریخیں لکھ کر رپورٹیں پیش کردیتے ہیں،چیف جسٹس

کراچی  (ویب ڈیسک)

 

سپریم کورٹ آف پاکستان نے کراچی میں نالوں پر تجاوزات کے خلاف آپریشن جاری رکھنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے متاثرین کی آپریشن روکنے اور معاوضہ کی درخواست رد کرتے ہوئے ہدایت دی کہ سندھ حکومت معاوضہ کی ادائیگی کی ذمہ دار ہے، آپریشن نہیں رکنا چاہئے۔ سپریم کورٹ نے نالوں کی چوڑائی پر کام شروع کرنے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے نالوں پر حکم امتناع بھی کالعدم قراردے دیا۔پیر کو سپریم کورٹ آ ف پاکستان کراچی رجسٹری میںچیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس قاضی محمد امین احمد پر مشتمل عدالت عظمیٰ کے تین رکنی بینچ نے  گجرنالہ اور اورنگی نالے پر قائم تجاوزات سے متعلق کیس کی سماعت کی ۔ ایڈووکیٹ جنرل سندھ سلمان طالب الدین ایڈووکیٹ نے بتایا کہ نالوں کے اطراف تعمیرات ہیں، کچھ اداروں کی جانب سے لیز دی گئی ہیں جبکہ متاثرین کے وکیل کا کہنا تھا کہ ایک بلڈنگ میں چار خاندان ر ہ  رہے ہیں لیکن صرف ایک کو معاوضہ دیا جارہا ہے ، چھ ہزار لوگوں کا مسئلہ ہے۔ اس پر چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا استفسار کیا کہ جو جگہیں لیز پر دی گئی ہیں ، کیا وہ قانونی ہیں؟جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ معاوضے کی ادائیگی ہو مگر آپریشن نہیں رکنا چاہئے۔ عدالت نے کہا کہ تجاوزات ختم کرنے کو نہیں روک سکتے، سندھ حکومت کو متاثرین کی بحالی کا حکم دیں گے۔ کے ایم سی کے وکیل نے بتایا کہ درجنوں متاثرین نے اینٹی اینکروچمنٹ ٹربیونل سے اسٹے لے لیا ہے، سندھ ہائی کورٹ نے بھی کئی کیسز میں حکم امتناع دیا ہے، لیز مکانات گرانے سے متعلق وضاحتی احکامات مل جائیں تو آسانی ہو گی۔ ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ گذشتہ سال کی بارش کی روشنی میں ری الائنمنٹ کی جارہی ہے جبکہ عدالت نے نسلہ ٹاور کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت چیف جسٹس گلزار احمد کا کہنا تھا کہ کراچی میں کینیڈا سے حکمرانی کی جارہی ہے، یونس میمن سندھ کا اصل حکمران ہے۔ ایڈووکیٹ جنرل حماد سے بات کررہے ہیں، آپ لوگ نالے صاف نہیں کرسکتے صوبہ کیسے چلائیں گے۔ جسٹس اعجازالاحسن نے سوال کیا کہ آپ نے سروس روڈ پر بلڈنگ تعمیر کردی۔ دوران سماعت چیف جسٹس آف پاکستان نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ سے سوال کیا کہ شاہراہ فیصل کا سائز کم تو نہیں ہو اآپ لوگوں نے سڑک پر قبضہ کیسے کر لیا، شاہراہ فیصل کو وسیع کرنے کے لئے تو فوجیوں نے بھی زمین دے دی تھی پتا نہیں آپ لوگ کیا کررہے ہیں، مسلسل قبضے کئے جارہے ہیں، ہمارے سامنے کمشنر کی رپورٹ موجود ہے، نسلہ ٹاور میں غیر قانونی تعمیرات کی گئی ہیں۔ ایڈووکیٹ جنرل سندھ کا کہنا تھا کہ نسلہ ٹاور کا ایک اسٹیک ہولڈر کینڈا میں ہے۔ جس پر چیف جسٹس نے شدید برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہاں وہ کہہ رہا ہے، یہاں کبھی کوئی دبئی سے بیٹھ کر حکمرانی کرتا ہے تو کوئی کینیڈا سے بیٹھ کر حکمرانی کرتا ہے، اب سارا سسٹم کینڈا سے چلایا جارہا ہے ، یہ یونس میمن سندھ کا اصل حکمران بنا ہوا ہے، وہی سارا سسٹم چلارہا ہے۔ ایڈووکیٹ جنرل سندھ صاحب ہمیں بتائیں یہاں حکومت کس کی ہے، کیا یہی پارلیمانی نظام حکومت ہے،  ایسی حکمرانی ہوتی ہے، آپ لوگ تو نالے صاف نہیں کرسکتے، صوبہ کیسے چلائیں گے، یہاں گورننس نام کی چیز نہیں ہے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ دو سال ہو گئے اب تک نالہ صاف نہیں کرسکے، کاغذات پر بھی پرانی تاریخیں لکھ کر رپورٹیں پیش کردیتے ہیں۔