نیکٹا کی کارکردگی پر بہت سے سوالیہ نشان ہیں، نیکٹا اپنے ٹی او آرز سے ہٹ رہا ہے،رمیش کمار

 ہمیں دھمکیاں آتی ہیں، ایف آئی اے دھمکیاں نہیں دیتا، نیب اور دیگر ادارے دھمکیاں دیتے ہیں،ریاض پیرزادہ

 یہاں تو عالم یہ ہے کہ وزیر اعظم کو علم ہی نہیں کہ وہ اگلے ماہ تک اقتدار میں ہوں گے یا نہیں، ریاض الحق جج

 افسران کی مسلسل ٹریننگ کر رہے ، کووڈ کی وجہ سے کلاس روم اور بیرون ملک ٹریننگ کا سلسلہ بند ہے،حکام ایف آئی اے

ہماری کوشش کے بعد توہین رسالت اور اس طرح کی دیگر شکایات میں نمایاں کمی آئی، حکام پی ٹی اے

اسلام آباد  (ویب ڈیسک)

نیکٹا حکام نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع میں شکوہ کیا ہے کہ ہم فیس بک کو شکایت بھیجتے ہیں تو وہ جواب تک نہیں دیتے۔پیر کو پارلیمنٹ ہائوس اسلام آباد میں امجد خان کی صدارت میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کا اجلاس ہوا۔ جس میں وزارت داخلہ، ایف آئی اے اور نیکٹا حکام کی جانب سے سائبر کرائم کے حوالے سے بریفنگ دی گئی،نیکٹا نے شکو ہ کیا کہ ہم فیس بک کو شکایت بھیجتے ہیں تو وہ جواب تک نہیں دیتے ۔کمیٹی کے رکن آفتاب میرانی نے کہا کہ اہم اکائونٹس ہیک کرنے کا خطرہ بڑھ گیا ہے، سائبر سکیورٹی اور ہیکنگ کے تدارک کے لیے اقدامات کیے جائیں، ملک ہے تو ہم سب ہیں، سائبر سکیورٹی کے حوالے سے حفاظت یقینی بنائی جائے۔کمیٹی کے رکن رمیش کمار نے کہا کہ نیکٹا کی کارکردگی پر بہت سے سوالیہ نشان ہیں، نیکٹا اپنے ٹی او آرز سے ہٹ رہا ہے، تھر اور بدین میں 500 مدارس بنے ہیں کوئی بھی رجسٹرڈ نہیں، افغانستان سے امریکی انخلا کے بعد ہمیں وزیرستان پر توجہ دینا ہوگی۔ریاض پیرزادہ نے کہا کہ ہمیں دھمکیاں آتی ہیں، ایف آئی اے دھمکیاں نہیں دیتا، نیب اور دیگر ادارے دھمکیاں دیتے ہیں، جو سیاست دان جرات سے بات کرتے ہیں ان کی دشمن بھی عزت کرتے ہیں، ایسے سیاست دانوں کو اپنے مارتے ہیں دشمن نہیں، وزارت دفاع اور داخلہ ان نمبروں کا پتہ چلائیں جن سے یہ دھمکیاں آتی ہیں، سفید گاڑیاں قتل و غارت گری میں استعمال ہوتی ہیں۔اس موقع پر ریاض الحق جج نے کہا کہ عوام کے مفاد میں قانون سازی کریں سب حمایت کریں گے، یکساں احتساب ہونا چاہیے، چیف جسٹس بھی اتنے ہی جواب دہ ہوں جتنا وزیر اعظم ہوتا ہے، ملک میں ایک دوسرے کے احترام کی روایت ڈالیں، یہاں تو عالم یہ ہے کہ وزیر اعظم کو علم ہی نہیں کہ وہ اگلے ماہ تک اقتدار میں ہوں گے یا نہیں۔سیکرٹری داخلہ نے کمیٹی کو بتایا کہ گذشتہ سال سائبر کرائم کی 94 ہزار سے زائد شکایات درج ہوئیں، رواں سال اب تک 44 ہزار شکایات درج ہوچکی ہیں ہم ان سب شکایات کو دیکھ رہے ہیں کسی کو نہیں چھوڑیں گے۔ایف آئی اے حکام نے کہا کہ ہم افسران کی مسلسل ٹریننگ کر رہے ہیں، کووڈ کی وجہ سے کلاس روم اور بیرون ملک ٹریننگ کا سلسلہ بند ہے، افسران کی اس وقت آن لائن ٹریننگ ہورہی ہے، آن لائن ٹریننگ کے نتائج اتنے اچھے نہیں، جتنے براہ راست ٹریننگ کے ہیں۔نیکٹا کی جانب سے سائبر کرائم اور جوابی اقدامات کے حوالے سے بریفنگ کے دوران کہا گیا کہ ایف آئی اے کی استعداد کا مسئلہ ہے، سوشل میڈیا سے متعلق کمپنیوں کو بلایا ہے وہ آنے میں دلچسپی نہیں لے رہیں ، فیس بک کو شکایت بھیجتے ہیں تو وہ جواب تک نہیں دیتے، پاکستان ڈیٹا پروٹیکشن لا موجود نہیں، منتخب نمائندے ہی ایسا قانون لاسکتے ہیں جس سے قومی مفاد کا تحفظ ہو۔پی ٹی اے حکام نے کہا کہ ہم ایف آئی اے کی ہدایات ہر عمل کرتے ہیں، ہم اپنی ذمہ داریاں ادا کر رہے ہیں ، ہماری کوشش کے بعد توہین رسالت اور اس طرح کی دیگر شکایات میں نمایاں کمی آئی ہے، پورنوگرافی سائٹس کی بڑی تعداد بلاک کی گئی ہے، ٹوئٹر ہماری 35 فیصد اور ٹک ٹاک 64 فیصد بات سنتا ہے۔