ریاستی عوام آزادی، حق خودارادیت اورمحفوظ مستقبل چاہتے ہیں’مسئلہ کشمیر قراردادوں کیمطابق حل کیا جائے

مظفرآباد  (ویب ڈیسک)

سبان حریت جموں کشمیر کے چیئرمین عزیراحمدغزالی نے کہا ہے دہلی کانفرنس کشمیری عوام کی لازوال قربانیوں کو سبوتاژ کرنے اور دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی سازش ہے۔ مودی کشمیری عوام کی حقیقی قیادت کو غیر مشروط طور پر رہا کرے۔دنیا جانتی ہے کے کشمیری عوام بھارتی حاکمیت کو مسترد کرچکے ہیں۔ ریاست کے عوام بھارت سے آزادی، حق خودارادیت اور محفوظ مستقبل چاہتے ہیں۔ مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کیمطابق حل کیا جائے۔ بھارتی وزیراعظم نریندر امودی کی قیادت میں دہلی میں بلائی گئی جموں کشمیر پر کانفرس کو وقت کا ضیاع، دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے اور جموں کشمیر کے عوام کی لازوال قربانیوں اور تاریخی جدوجہد کو سبوتاژ کرنے کی سازش قراردیتے ہوئے انہوںنے کہا کہ بھارت نے ایک ریاست کی حیثیت سے دوسری ریاست جموں کشمیر کے ساتھ دھوکہ، فریب اور بد عہدی کرتے ہوئے ماضی میں کئے گئے مشروط معاہدوں کو 5 اگست 2019 کو توڑ کر خود کو جھوٹ کا علمبردار ملک ثابت کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نریندرا مودی کا گینگ وزیر داخلہ امیت شاہ، نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر اجیت دووال وزیردفاع راج ناتھ سنگھ اور قابض فورسز کے کمانڈر منوج مکنڈ نروینے جموں کشمیر کے لاکھوں عوام پر شب خون مارنے،انسانی، سماجی اور مذہبی حقوق پامال کرنے کے مجرم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مودی کی زیر صدارت کشمیر کانفرنس سے کشمیری عوام کو کسی خیر کی توقع نہیں بلکہ ریاست کے عوام کانفرنس میں شریک شریر، نفس اور مفاد پرست لوگوں اور بھارتی حکمرانوں کی کسی نئی چال کا مقابلہ کرنے کی تیاری میں ہیں۔ عزیراحمدغزالی نے کہا کے بھارتی حکمران ریاست کے حقیقی نمائندوں کو جیلوں میں قید کرکے گھروں میں نظر بند کر کے کشمیر پر کانفرنس بلا کر دنیا کو کشمیر کے حوالے سے دھوکہ دینے کی کوشش کررہے ہیں۔ بھارت کو جان لینا چاہئے کہ جموں کشمیر ایک ریاست ہے جس کا بھارت کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔ اور اس ریاست کے عوام اپنے مستقبل کا فیصلہ اپنی مرضی کے ساتھ کرنے کیلئے ایک دن ضرور آزاد ہوں گے۔ انھوں نے اقوام متحدہ، سلامتی کونسل اور او آئی سی سے مطالبہ کیا کے وہ متنازعہ ریاست میں بھارت کی جانب سے اٹھائے تمام غیر قانونی اقدامات کو کالعدم قرار دے کر ریاست میں منصافافہ، آزادانہ اور غیر جانبدارانہ استصواب رائے کا قیام عمل میں لائیں۔