ایجنڈے کے تحت  مقبوضہ جموںو کشمیر میں اسمبلی انتخابات ، ریاستی درجے کی بحالی  کے امور زیر بحث آئیں گے

نئی دہلی (ویب ڈیسک)

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں 24 جون کو نئی دہلی میں کشمیری رہنماوں کی اے پی سی  کا یجنڈا تیار کر لیا گیا ہے ۔ بھارتی اخبار کے مطابق 24 جون کے اجلاس میں جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی واپس پر بات نہیں ہوگی  اسی طرح سابقہ ریاست کو جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کا فیصلہ بھی برقرار رہے گا۔ ایجنڈے  کے تحت  مقبوضہ جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات ، ریاستی درجے کی بحالی  کے امور زیر بحث آئیں گے۔ بھارتی حکومت جموں و کشمیر کا ریاستی درجہ بحال کرنے پر غور کر رہی ہے ، لیکن اس کے لیے حد بندی کمیشن  تک انتظار کرنا پڑے گا اس کے بعد بھارتی پارلیمنٹ ریاستی درجے کی منظوری دے سکتی ہے ۔ بھارتی اخبار کے مطابق جون میں وزیر اعظم نریندر مودی کی زیر صدارت ہونے والی جموں کشمیر کی سیاسی جماعتوں کی ایک غیر معمولی میٹنگ کے لئے ایجنڈا طے کیا جارہا ہے۔اتوار کی صبح لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا، جو تین روز سے نئی دہلی میں اعلی سطحی مشاورت میں شریک رہے، نے اتوار کی صبح وزیر دفاع راجناتھ سنگھ کیساتھ انکی رہائش گاہ پر تفصیلی ملاقات کی۔اس ملاقات کے بعد راجناتھ سنگھ، وزیر داخلہ امت شاہ کے ہمراہ وزیر اعظم نریندر مودی کو ملنے انکی سرکاری رہائش گاہ پہنچے جہاں وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن اور  بی جے پی ا صدر جے پی نڈا بھی اہم مشاورت میں شامل ہوئے۔ان کے درمیان قریب3گھنٹے سے زائد وقت تک کل جماعتی میٹنگ کے ایجنڈا پر مفصل تبادلہ کیا گیا۔اسکے بعد ایک اور میٹنگ منعقد ہوئی جس میں بیشتر وزرا موجود تھے۔ان میں پیوش گوئل ، دھرمیندر پردھان ، نریندر سنگھ تومر شامل تھے۔ بی جے پی کے سربراہ نڈا کے علاوہ پارٹی کے جنرل سکریٹری (تنظیم) بی ایل سنتھوش بھی اس اجلاس میں موجود تھے ، انہوں نے مزید کہا کہ یہ ملاقات مرکزی وزرا اور وزیر اعظم کے مابین اس سے قبل ہونے والی ملاقاتوں کے مطابق تھی۔۔میڈیا رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ وزیر اعظم کیساتھ امیت شاہ اور راجناتھ سنگھ کے درمیان تبادلہ خیال کے دوران 24جون کی میٹنگ کیلئے ایجنڈا کا بلیو پرنٹ تیار کرلیا گیا ہے جو جموں کشمیر کے سیاسی رہنماوں کے سامنے رکھا جائیگا۔میڈیا رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ کل جماعتی میٹنگ میں جموں وکشمیر کے ریاستی درجے  کی بحالی پر تبادلہ خیال کیا جائیگا لیکن اسکا فیصلہ پارلیمنٹ کو ہی کرنا ہے جسکا مون سون سیشن بہت جلد ہونے والا ہے۔ وزیر اعظم مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ نے ماضی میں وعدہ کیا تھا کہ ، جموں و کشمیر کو جلد ہی ریاست کا درجہ دے دیا جائے گا ، لیکن کل جماعتی میٹنگ میں خطے کی خصوصی حیثیت کی بحالی پر کوئی بات چیت نہیں ہوگی۔اسکے علاوہ لداخ کو یونین ٹریٹری کا درجہ واپس لینے پر بھی کوئی بات چیت نہیں کی جائیگی۔5 اگست ، 2019 کو ،  بھارتی  حکومت نے آرٹیکل 370 کے تحت جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو واپس لے لیا تھا اور اس سے پہلے کی ریاست کو دو مرکزی علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کیا تھا البتہ جموں کشمیر میں میں ایک قانون ساز اسمبلی کا آپشن رکھا گیا تھا۔ کشمیر میں متعدد سیاسی رہنماوں اور کارکنوں پر پابندیاں عائد کی گئی تھیں اور انہیں نظر بند کیا گیا۔میڈیا رپورٹوں میں کہا گیا ہے  اجلاس  میں انتخابات کے بارے میں خاکہ پیش کیا جائے گاا، جہاں تک ریاست کا وقت طے کرنے کا تعلق ہے تو ، اس کا انحصار دوسری طرف سے اچھے طرز عمل پر ہوگا۔ملاقات میں ، وزیر اعظم وادی میں سیاسی عمل شروع کرنے کے لئے ایک خاکہ پر تبادلہ خیال کریں گے۔ بھارتی اخبار کے مطابق حکومت جموں و کشمیر کے لئے ریاست کا اعلان کرنے پر غور کر رہی ہے ، لیکن اس اقدام کو پچھلے سال کے اوائل میں تشکیل دیئے گئے ایک حد بندی کمیشن نے اپنی رپورٹ پیش کرنے تک انتظار کرنا پڑسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ابھی لداخ کی حیثیت میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی۔حکومتی ذرائع نے بتایا کہ وزیر اعظم فریقین کو یہ یقین دہانی بھی کرائیں گے کہ 2018 سے زیر التوا  خطے میں انتخابات جلد کرائے جائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام علاقائی پارٹیاں انتخابی عمل میں حصہ لیں گی ، جس کی توقع متوقع طور پر جاری حد بندی کمیشن کی مشق کے بعد کی جائے گی۔ حد بندی کے بعد بھی ، جموں و کشمیر کے بنیادی جغرافیے میں کوئی بڑی تبدیلیاں نہیں آئیں گی۔