ایف بی آر افسران کو ٹیکس دہندگان کی گرفتاری کا اختیار دینے سے خوف و ہراس کی فضا پیدا ہو گی
تاجر برادری کو مسائل سے بچانے کیلئے سیکشن 203بی تا203آئی کو فوری واپس لیا جائے۔ سردار یاسر الیاس خان
سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے آسان ٹیکس نظام تشکیل دینے پر توجہ دی جائے۔ فاطمہ عظیم، عبدالرحمٰن خان
اسلام آباد ( ) اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر سردار یاسر الیاس خان نے کہا کہ حکومت نے فنانس ایکٹ 2021کے ذریعے انکم ٹیکس کے قانون میں سیکشن 203 بی تا سیکشن 203 آئی متعارف کرائی ہیں جن کے بارے میں تاجر برادری میں شدید تشویش پائی جاتی ہے کیونکہ ان دفعات کے ذریعے ایف بی آر افسران کو ٹیکس دہندگان کی گرفتاری کے اختیارات دیئے گئے ہیں جس سے ٹیکس دہندگان میں خوف و ہراس کی فضا پیدا ہو سکتی ہے اور ان کا اعتماد متزلزل ہو گا لہذا انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ٹیکس دہندگان کو غیر ضروری مسائل سے بچانے کے لئے ان نئی دفعات کو فوری طور پر واپس لیا جائے۔
سردار یاسر الیاس خان نے کہا کہ ٹیکس اتھارٹی کی بنیادی ذمہ داری ملک کیلئے ٹیکس اکھٹا کرنا ہے اور ضرورت اس بات کی ہے کہ یہ ذمہ داری ایک سازگار اور دوستانہ ماحول میں پوری کی جائے نہ کہ ٹیکس دہندگان کو جو کہ معاشرے کے با عزت افراد ہیں ان کو گرفتار کرنے کیلئے قانون میں نئی شقیں فراہم کی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس دہندگان قومی خزانے میں ٹیکس جمع کرتے ہیں اور ملک کی معاشی ترقی میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں لہذا ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت ایسے اقدامات کرے جن سے ان کی عزت و وقار میں اضافہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ٹیکس دہندگان کوگرفتار کرنے کی شقیں پیدا کرنے سے گریز کرے کیونکہ اس سے مطلوبہ مقاصد حاصل نہیں ہوں گے بلکہ ٹیکس دہدنگان کا اعتماد متزلزل ہو گا اور ملک میں نئی سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی ہو گی۔
سردار یاسر الیاس خان نے کہا کہ ایک طرف وزیر اعظم پاکستان عمران خان بزنس کمیونٹی کو یہ یقین دہانی کراتے رہے ہیں کہ ان کی حکومت آٹومیشن کے ذریعہ ٹیکس مشینری اور ٹیکس دہندگان کے مابین براہ راست روابط کو کم سے کم کرے گی لیکن دوسری طرف ٹیکس قوانین میں ایسی شقیں ڈالی جا رہی ہے جو ٹیکس افسران کو مزید صوابدیدی اختیارات د ے رہی ہیں حالانکہ ان کا غلط استعمال تاجر برادری میں مزید خوف و ہراس پیدا کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس دہندگان کو گرفتار کرنے کی شقیں پید اکرنے کے بجائے حکومت ٹیکس دہندگان کو پرکشش مراعات اور انعامات فراہم کرنے پر توجہ دے جس سے مزید لوگوں میں ٹیکس دینے کی ترغیب پیدا ہو گی اور ملک میں ٹیکس کی بنیاد وسیع ہو گی۔ لہذا انہوں نے حکومت سے پرزور مطالبہ کیا کہ وہ ملک کے وسیع تر مفاد میں فنانس ایکٹ 2021 کے ذریعے متعارف کرائی گئی سیکشن 203بی تا سیکشن 203آئی کو فوری واپس لے۔
چیمبر کی سینئر نائب صدر فاطمہ عظیم اور نائب صدر عبد الرحمن خان نے کہا کہ پاکستان کا موجودہ ٹیکس نظام پہلے ہی بہت مشکل اور پیچیدہ ہے جو ملک میں ٹیکس کلچرکو فروغ دینے کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ ہے۔ لہذا انہوں نے مطالبہ کیا کہ ٹیکس دہندگان کے خلاف جبری اقدامات متعارف کرانے کے بجائے حکومت تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے ایک آسان اور سہل ٹیکس نظام تشکیل دینے کی کوشش کرے جو ٹیکس دہندگان میں نیا اعتماد پیدا کرے اور کاروبار و سرمایہ کاری کو فروغ دینے میں معاون ثابت ہو۔