واپڈا اور دیگر سرکاری افسران کو مفت بجلی کے یونٹ دینے کا اقدام پشاور ہائیکورٹ میں چیلنج

عوام مہنگائی کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں اور واپڈا حکام نے ان کو مختلف طریقوں سے اذیت میں مبتلا کیا ہوا ہے

بجلی کے بلوں میں اضافی ٹیکس شامل ہیں جو کہ موجودہ حالات میں صارفین کے لئے ادا کرنا مشکل ہے،درخواست گزار

پشاور(ویب  نیوز)

ملک بھر کے بجلی صارفین سے بلوں میں مختلف ٹیکسز وصول کرنے کے ساتھ ساتھ واپڈا اور دیگر سرکاری افسران کو مفت بجلی کے یونٹ دینے کے اقدام کو پشاور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔امین الرحمان یوسفزئی ایڈوکیٹ نے اس ضمن میں رٹ پٹیشن دائر کی ہے جس میں واپڈا، نیپرا، آل ڈسکوز، واٹر اینڈ پاو ڈویژن اور وفاقی حکومت کو فریق بنایا گیا۔رٹ پٹیشن میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ اس وقت پاکستان کے عوام مہنگائی کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں اور واپڈا حکام نے  ان کو مختلف طریقوں سے اذیت میں مبتلا کیا ہوا ہے۔ ملک میں بجلی کی پیدوار مطلوبہ ضرورت سے بھی زیادہ ہے تاہم صارفین کو بجلی کی عدم فراہمی کے ساتھ ساتھ مختلف نوعیت کے ایسے ٹیکسز بجلی بلوں میں ارسال کئے گئے جس کا  صارفین کو علم ہی نہیں۔امین الرحمان ایڈوکیٹ کے مطابق واپڈا حکام نے مختلف طریقوں سے عوام سے پیسے نکالنے کے اقدامات کئے ہیں جس میں اضافی ٹیکس، ایکسٹرا ٹیکس، ای ٹیکس، فیول ٹیکس، انکم ٹیکس، پی ٹی وی ٹیکس اور دیگر ٹیکس شامل ہیں جو کہ موجودہ حالات میں صارفین کے لئے ادا کرنا مشکل ہے۔اس رٹ پٹیشن میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ حکومت ایک طرف مہنگائی کا رونا رو رہی ہے تو دوسری جانب سارا بوجھ عوام پر ڈال رہی ہے اور اشرافیہ اس سے مبرا ہے۔رٹ پٹیشن کے مطابق خصوصی طور پر نچلے طبقے کو حالیہ مہینوں میں بجلی کے بلوں میں بھاری بھرکم ٹیکسز ارسال کئے گئے ہیں جو اس کی قوت برداشت سے بہت زیادہ ہے۔ اس ضمن میں مختلف کمپنیوں اور انکی پیداوار کا بھی تخمینہ دیا گیا جس میں یہ قرار دیا گیا کہ پاکستان میں زیادہ تر بجلی خیبر پختونخوا میں پانی سے تیار کی جاتی ہے تاہم اس صوبے کے عوام پر بھی وہ چارجز لگائے جاتے ہیں جو ملک کے دیگر حصوں میں لگائے جاتے ہیں۔استدعا کی گئی کہ واپڈا حکام کو اس بات کا پابند بنایا جائے کہ بجلی کے بلوں میں یکسانیت لائی جائی اور تمام ٹیکسز کو ختم کیا جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ جن ملازمین کو مفت یونٹس دیئے جا رہے ہیں اسے فوری طور پر روکا جائے۔ اس کے علاوہ بجلی بلوں میں میٹر کرایہ کو بھی کالعدم قرار دیا جائے جبکہ بجلی صارفین سے ٹرانسفرمر کی مرمت کی فیس وصولی کو روکا جائے۔رٹ میں یہ بھی استدعا کی گئی کہ اس وقت تمام ریڈنگ کو یکساں طور پر نہیں لیا جا رہا اور مختلف اوقات میں مختلف ریڈنگ لیے جا رہے ہیں جس کا صارفین کو پتہ ہی نہیں کہ انہوں نے کس وقت کتنی بجلی استعمال کی ہے لہذا اس نظام کو شفاف بنایا جائے۔امین الرحمان ایڈوکیٹ نے استدعا کی کہ موجود حالات کو دیکھتے ہوئے فوری طور پر بجلی بلوں میں ٹیکسز ختم کئے جائیں اور صارفین کو ریلیف دیا جائے جو بھی مفت بجلی استعمال کر رہے ہیں ان سے یہ یونٹس کاٹ دیئے جائیں اور انکے مفت یونٹس بند کئے جائیں۔رٹ پٹیشن پر سماعت آئندہ چند روز میں متوقع ہے.