Gavel And Scales Of Justice and National flag of India
عالمی یومِ انصاف: بھارت کی عدالتوں میں تین کروڑ سے زائد معاملات زیرِ التوا
نئی دہلی (ویب نیوز )
عالمی یومِ انصاف ہر سال 17 جولائی کو پوری دنیا میں منایا جاتا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد انصاف کے مضبوط نظام کی نشاندہی کرنا اور متاثرین کے حقوق کو فروغ دینا ہے۔ یہ دن لوگوں کو عالمی یوم فوجداری انصاف کی اہمیت سے آگاہ کرنے اور دنیا بھر میں ہونے والے سنگین جرائم پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے منایا جاتا ہے۔
ہندی فلم دامنی میں سنی دیول کا مشہور ڈائیلاگ ‘تاریخ پر تاریخ، تاریخ پر تاریخ’ محض ایک فلم کی کہانی کو جوڑنے والا جملہ نہیں تھا بلکہ یہ بھارتی عدالتوں کی حقیقت کی بھی عکاسی کرتا ہے۔ جہاں ججوں کے پاس مقدمات کی سماعت کے لیے چند منٹ ہی ہیں، وہاں انصاف منٹوں میں تو نہیں مل سکتا ہے۔ ساوتھ ایشین وائر کے مطابق بھارت کی عدلیہ پر سال در سال مقدمات کا بوجھ بڑھتا جارہا ہے۔ اوسطا ہر جج کے پاس ہزار سے زیادہ مقدمات زیر التوا ہیں۔ایسی صورتحال میں سماعت کو جلدی مکمل کرنے کی وجہ سے سماعت کا وقت منٹ تک ہی محدود رہ گیا ہے۔ زیر التوا مقدمات کے بوجھ تلے دبی عدالتوں میں سماعت کا وقت کم ہونے کے سبب انصاف کے بنیادی مقصد پر سوال اٹھتا ہے۔ 
ساوتھ ایشین وائر کے مطابق سپریم کورٹ کے سینیئر وکیل پرتاپ چندر کا کہنا ہے کہ ‘ اگر ہم قومی سطح پر عدالتوں کے ذریعہ کیے جارہے نگرانی کرنے والے نیشنل جوڈیشیل ڈیٹا گریڈ ( این جے ڈی جی) کے ذریعہ حال ہی میں جاری کردہ اعداد و شمار پر نظر ڈالیں تو بھارت میں ہائی کورٹ، ضلعی کورٹ اور تحصیل کورٹ کے پاس کل تین کروڑ 77 لاکھ سے زائد معاملات میں سے تقریبا 37 لاکھ معاملات گزشتہ 10 برسوں سے زیرالتوا ہیں۔کم وقت میں مقدمات کی سماعت کرناعدالت عظمی اور ہائی کورٹس میں انصاف کے طور طریقوں کے بارے میں حال ہی میں کیے گئے مطالعے سے سامنے آئے حیران کن اعداد و شمار نے پریشان کن تصویر پیش کی ہے۔ مثال کے طور پر ہر جج مقدمے کی سماعت کے لیے پانچ منٹ کا وقت دیتا ہے۔ کچھ ہائی کورٹس میں تو یہ مدت ڈھائی منٹ تک محدود ہوگئی ہے۔ وہیں مختلف مقدمات میں سماعت کے لیے زیادہ سے زیادہ 15 منٹ دیا گیا ہے۔لاکھ کوششوں کے بعد بھی عدالت سے بوجھ کم نہیں ہورہا ہے۔ 
اعداد و شمار کے مطابق بھارت میں 73 ہزار افراد کے لیے ایک جج ہوتا ہے، جب کہ امریکہ میں یہ تناسب سات گنا کم ہے۔ اس طرح ہائی کورٹ کے ہر جج پر اوسطا 1300 مقدمات زیر التوا ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ انصاف کی امید میں عدالتوں سے رجوع کرنے والے طالب انصاف کی تعداد کے تناسب میں ججز کی تعداد ناکافی معلوم ہورہی ہے۔
سینئیر ایڈوکیٹ پرتاپ چندر کا کہنا ہے کہ اگر مقدمات میں سماعت کا وقت طے ہو تو نائٹ عدالتوں اور فاسٹ ٹریک عدالتوں کی تعداد بڑھائی جائے، نیز ہر معاملے میں نظر ثانی درخواست کی اجازت نہ دی جائے تو لوگوں کو وقت پر انصاف مل سکے گا۔
ساوتھ ایشین وائر کے مطابق بھارت میں ضلعی اور تحصیل عدالتوں میں 28 لاکھ مقدمات زیرِ التوا ہیں۔ان میں سے 5 لاکھ سے زیادہ زیر التوا مقدمات دو دہائیوں سے زیادہ پرانے ہیں۔تین دہائیوں سے 85 ہزار 141 مقدمات پر کوئی فیصلہ نہیں کیاگیا ہے۔بھارت بھر میں 25 ہائی کورٹس کے پاس 47 لاکھ سے زائد مقدمات زیرِ التوا ہیں۔ان میں سے 9 لاکھ 20 ہزار سے زائد مقدمات 10 سال سے وقت سے زیرِ التوا ہیں۔پچھلے 20 برسوں میں 6 لاکھ 60 ہزار سے زیادہ مقدمات سماعت کے منتظر ہیں۔30 سال سے زیرِ التوا مقدمات کی تعداد 1 لاکھ 31 ہزارہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔