سٹیٹ بینک کا نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود 7 فیصدپربرقراررکھنے کافیصلہ
پالیسی ریٹ میں تبدیلی مرحلہ وارکی جائیگی،   مہنگائی 8.9فیصد پر آچکی ہے،گورنر سٹیٹ بنک

کراچی(ویب  نیوز)سٹیٹ بینک آف پاکستان نے آئندہ دو ماہ کے لیے مانیٹری پالیسی کااعلان کردیا ہے اور گورنر سٹیٹ بینک رضا باقر نے بتایا کہ  شرح سود سات فیصدپربرقراررکھنے کافیصلہ کیا ہے ، وہ پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے ۔ انہوں نے بتایاکہ مسلسل پانچویں بار پالیسی ریٹ کو مستحکم رکھا گیا ہے، شرح سودایک سال سے سات فیصدپربرقرارہے ،سٹیٹ بینک کے بروقت اقدامات سے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں،  اس اقدام کا مقصدنئی صنعتوں کافروغ ہے، برآمدات اورترسیلات زرتاریخ کی بلندترین سطح پرہیں۔ رضاباقر کا کہنا تھاکہ کوروناکی چوتھی لہرجاری  ہے اس سے نمٹاجائیگا اور پالیسی ریٹ میں تبدیلی مرحلہ وارکی جائیگی،  مہنگائی کی شرح میں کمی آرہی ہے  لیکن  مزیدکمی لانیکی ضرورت ہے،مہنگائی 8.9فیصد پر آچکی ہے۔انہوں نے بتایاکہ جاری کھاتوں کاخسارہ 10 سال کی کم ترین سطح پرہے  اور کرنٹ اکاونٹ خسارہ ایک اعشاریہ 8 ارب ڈالر پر ٹریڈ کررہاہے، بروقت اور بہتر فیصلوں کے باعث معیشت میں استحکام دکھائی دے رہاہے،  افراط  زر کی شرح 9.7 سے کم ہوکر 8.7 فیصد ہوگئی ہے جب کہ کرنٹ اکاونٹ خسارے کے بجائے سرپلس ریکارڈ ہوا ، گورنر سٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ مارکیٹ بیس ایکسچینج ریٹ کے باعث جاری کھاتوں کو کنٹرول میں رکھا ہوا ہے، کرنٹ اکانٹ خسارہ گزشتہ10سال کی سب سے کم شرح پرہے۔ برآمدات کو بڑھانے کے لیے ایکسپورٹرز اپنی صلاحیت بڑھا رہے ہیں۔ جاری کھاتوں کا خسارہ جی ڈی پی کے 2 سے 3 فی صد قابل برداشت ہے۔ ترسیلات میں 25 فی صد کا اضافہ ہوا۔ ترسیلات میں اس سال بھی اضافہ متوقع ہے۔ ترسیلات اور برآمدات میں اضافے سے جاری کھاتوں کے خسارے میں کمی ہوگی۔یاد رہے کہ 28 مئی 2021 کے اجلاس میں پالیسی ریٹ کو 7 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا تھا، مارچ میں پچھلے اجلاس کے بعد ایم پی سی کو مالی سال 2021 کی نمو کی پیشگوئی کو مزید بڑھا کر 3.94 فیصد کیے جانے سے حوصلہ ملا تھا۔مانیٹری پالیسی کے مطابق مالی سال کے آغاز کے بعد وسیع النبیاد معاشی بحالی کی مضبوطی کی تصدیق ہوتی ہے، توقع ہے کہ یہ مثبت رفتاربرقرار رہے گی اور اگلے سال کی بلند تر نمو کا باعث بنے گی۔مانیٹری پالیسی کے مطابق فروری میں بجلی کے نرخوں میں اضافے کے باقی ماندہ اثرات نیز جزوی طور پر ماہِ رمضان کے آس پاس معمول کے موسمی اثر کی بنا پر غذائی اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ دیکھا گیا،  سٹیٹ بینک کے مطابق صنعتی شعبے کی ترقی میں 3.6 فیصد اضافہ ہوا۔ تعمیرات، سیمنٹ، ٹیکسٹائل اور آٹو سیکٹر سے صنعتی شعبے میں ترقی ہوئی، 17 سال بعد 10 ماہ میں جاری کھاتے سرپلس رہے۔ زرمبادلہ ذخائر 4 سال کی بلندترین سطح پرپہنچ گئے۔ سٹیٹ بینک کیزرمبادلہ ذخائر 16 ارب ڈالر ہیں۔ پرائیویٹ سیکٹر کیقرضوں میں 43 فیصد اضافہ ہوا۔ نئے مالی سال میں مہنگائی کم ہوگی