گزشتہ مالی سال میں ریکارڈ 31.3 ارب کی برآمدات ہوئیں، عبدالرزاق داود
جون اور جولائی میں ملک سے مصنوعات کی ریکارڈ برآمدات ہوئیں،مشیرتجارت

اسلام آباد(ویب  نیوز)وزیراعظم کے مشیر تجارت عبدالرزاق داود نے کہا ہے کہ جون اور جولائی میں ملک سے مصنوعات کی ریکارڈ برآمدات ہوئیں جبکہ مجموعی طور پر ریکارڈ 31.3 ارب ڈالر کی برآمدات ہوئیں۔اسلام آباد میں وزیراعظم کے مشیرتجارت عبدالرزاق داود نے معاون خصوصی شہباز گل کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہماری برآمدات بڑھ کر 25.3 ارب ڈالر ہوگئے تھے جو ایک لحاظ سے ریکارڈ تھا۔ان کا کہنا تھا کہ اس پر توجہ دے رہے ہیں کیونکہ یہ آسانی سے نہیں ہوا، جون میں صرف ایک مہینے 2.7 ارب ڈالر تھے جو ریکارڈ ہے اور اب جولائی کے اعداد وشمار آگئے ہیں اور 2.3 ارب ڈالر کی برآمدات ہوئیں، یہ بھی جولائی کے مہینے کا ایک ریکارڈ ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری پالیسی ہے، برآمدات، برآمدات، برآمدات۔ اس کے ساتھ ساتھ میک ان پاکستان بھی ہماری ایک پالیسی ہے، جس کے تحت آپ جو برآمد کرنا چاہتے ہیں وہ پاکستان میں بنائیں۔مشیر تجارت نے کہا کہ گزشتہ مالی سال صرف 25.3 ارب صرف مصنوعات اور 6 ارب ڈالر خدمات کی مد میں برآمدات تھیں جو مجموعی طور پر 31.3 ارب ڈالر تھیں۔رواں برس کی پالیسی سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزارت تجارت کی ایکسپورٹرز کے ساتھ گفتگو شروع ہوچکی ہے اور ہم نے سوچا کہ کہاں توجہ دینا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ برآمدات میں سب سے زیادہ اضافہ آئی ٹی سیکٹر میں ہوا ہے اور اس شعبے میں 47 فیصد اضافہ ہوا ہے، جس کا مطلب ہے کہ 2 ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا ہے جو میرے خیال میں بڑی کامیابی ہے۔انہوں نے کہا کہ مصنوعات میں جہاں 25.3 تھیں، اس کو ہم 31.2 ارب ڈالر پر لے جائیں گے اور خدمات کو 6 ارب سے ساڑھے سات ارب ڈالر تک لے جائیں گے جو اگلے مالی سال کے آخر تک مجموعی طور پر 38.7 ارب ڈالر ہوجائے گا۔عبدالرزاق داود نے کہا کہ آج وزیراعظم سے ہماری ملاقات ہوئی جہاں تمام شعبے کے افراد موجود تھے اور فیصلہ ہوا کہ ایک رینج رکھیں، تو ٹیکسٹائل والوں نے کہا کہ ہم 20 ارب کرسکیں گے اور امید ہے کووڈ کے حالات ٹھیک رہے تو 20 سے 21 تک چلے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم 38.7 سے 40 ارب ڈالر تک جاسکتے ہیں، جو بہت زیادہ اور اچھا ہدف ہے اور اب مجموعی برآمدات کا رینج 38.7 سے 40 کے درمیان ہوگا جبکہ ٹیکسٹائل کے شعبے میں 20 سے 21 ارب ڈالر کے درمیان ہوگا۔مشیرتجارت نے کہا کہ وزیراعظم سے موٹرسائیکل کے حوالے سے ثاقب شیرازی نے ملاقات کی اور کہاکہ اب تک موٹرسائیکل کی برآمد صفر ہے، جیسا کہ میں نے کہا کہ پہلے میک ان پاکستان ہو تو اس وقت موٹرسائیکل کی پیداوار میں پاکستان خود کفیل ہوچکا ہے اور اب 26 لاکھ موٹرسائیکل پاکستان میں تیار کرتے ہیں۔ثاقب شیرازی کا حوالہ دیتے ہو ئے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کو بتایا کہ ابھی 10 ہزار موٹرسائیکل کے برآمدات کے آرڈر آچکے ہیں اور ہنڈا اپنی اہم 2 سے 3 مصنوعات پاکستان سے برآمد کرنے کے لیے تیار ہے۔عبدالرزاق داود نے کہا کہ عامر اللہ والا نے موبائل کی مقامی سطح پر تیاری کا کام شروع کیا ہے اور فیکٹری لگائی ہے اور انہوں نے بھی وزیراعظم سے ملاقات کی اور بتایا کہ مقامی سطح پر موبائل فون کی تیاری میں اضافہ ہورہا ہے اور موبائل کی درآمد کم ہوگئی ہے۔انہوں نے کہا کہ میں سن رہا ہوں کہ 21 درخواستیں ہیں کہ ہمیں بھی پاکستان میں موبائل بنانا ہے، تو خوشی سے آجا اور بنا کیونکہ ہماری ایک پالیسی بن گئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ عامر اللہ والا نے بتایا کہ 2022 میں وہ موبائل برآمد کریں گے تو موٹرسائیکل اور موبائل فون جو پہلے کبھی برآمد نہیں ہوتے تھے اب برآمد ہوں گے۔مشیر تجارت نے کہا کہ ہماری پالیسی یہی ہے کہ آئندہ 5 سال میں ٹیکسٹائلز، آئی ٹی، انجینئرنگ، کیمیکلز، فوڈ اور دیگر شعبوں پر کم انحصار کریں اور یہ شعبے بڑھیں گے۔عبدالرزاق داود نے کہا کہ میں پاکستان کو برآمدات کرنے والا ملک دیکھنا چاہتا ہوں اور یہ جو برآمدات میں اضافہ ہوا ہے یہ پائیدار ہونا چاہیے، اگر چند برس بعد اس میں کمیں ہوئی تو پھر کیا فائدہ ہوگاجبکہ آئندہ پانچ سال میں ٹیکسٹائل صنعت پر انحصار کم ہوجائے گا