ڈاکٹر صاحب سے اٹارنی جنرل نے کچھ روز پہلے ملاقات کی، ان کے بہت سارے ایشوز حل ہو گئے ،ایڈیشنل اٹارنی جنرل
ڈاکٹر عبد القدیر عدالت میں موقف پیش کرنا چاہتے ہیں، انہیں گھر میں حراست میں رکھا ہوا ہے،وکیل توفیق آصف
ڈاکٹر صاحب کو سہولیات دی جائیں ، جو حقوق ہیں وہ ملنے چاہئیں، جسٹس عمر عطا بندیال کی ہدایت
اسلام آباد (ویب ڈیسک)
سپریم کورٹ آف پاکستان نے ا یڈیشنل اٹارنی جنرل کو آئندہ سماعت پر ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی اہل خانہ سے ملاقاتوں کی اجازت سے متعلق رپورٹ جمع کرانے کا حکم دے دیا ۔۔پیر کو جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے ڈاکٹر عبد القدیر خان آزادانہ نقل و حرکت کیس کی سماعت کی۔سپریم کورٹ نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو آئندہ سماعت پر ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی اہل خانہ سے ملاقاتوں کی اجازت سے متعلق رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ عدالت کو بتایا گیا ہے کہ درخواست گزار پر حکومت کی جانب سے پابندیاں عائد کی گئی ہیں، بتایا جائے ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو قانونی طور پر کس کس سے ملنے کی اجازت ہے؟ حکومت ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی جسمانی اور ذہنی صحت کے تناظر میں ٹھوس اقدامات کرے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ڈاکٹر عبد القدیرخان سے اٹارنی جنرل نے کچھ روز پہلے ملاقات کی، ڈاکٹر صاحب کے بہت سارے ایشوز حل ہو گئے ہیں۔ڈاکٹر عبد القدیر خان کے وکیل توفیق آصف نے بتایا کہ ڈاکٹر عبد القدیر خان عدالت میں اپنا موقف پیش کرنا چاہتے ہیں، انہیں گھر میں حراست میں رکھا ہوا ہے۔جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ ایسی بات نہ کریں جس کا حقیقت سے تعلق نہ ہو، ڈاکٹر صاحب محسن پاکستان ہے، کسی کی رضا مندی سے اس کے بنیادی حقوق ختم نہیں ہوتے، ڈاکٹر صاحب کو سہولیات دی جائے انکا خیال رکھا جائے، ڈاکٹر صاحب کے جو حقوق ہیں وہ ملنے چاہئیں۔عدالت نے کیس کی سماعت ستمبر کے پہلے ہفتے تک ملتوی کردی۔