بھارت ،مظفرنگر میں کسان مہاپنچایت میں لاکھوں کسانوں کی شرکت
زرعی قوانین کے خلاف احتجا ج مودی و یوپی حکومتوں پر تنقید
کسان  لیڈرراکیش ٹکیت نے اسٹیج سے اللہ اکبر اور ہر ہر مہادیو کے نعرے لگائے
حکومت ہند کی پالیسی یہ ہے کہ ہندوستان برائے فروخت ہے! ، آئین خطرے میں ہے،پنچائیت سے خطاب

مظفرنگر، انڈیا(ویب  نیوز) بھارت میںمغربی اتر پردیش کے مظفر نگر میں گذشتہ روز زرعی قوانین کے خلاف تاریخی کسان مہاپنچایت کا انعقاد عمل میں لایاگیا۔ اس پنچایت سے خطاب کرتے ہوئے کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے مودی اور اتر پردیش کی یوگی حکومتوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ ٹکیت نے کہا کہ اب تک گنے کا ایک روپیہ بھی نہیں بڑھایا گیا۔ انہوں نے پوچھا کہ کیا یوگی حکومت کمزور ہے، ایک روپیہ بھی بڑھانے سے قاصر ہے۔ راکیش ٹکیت نے کہا کہ ان کا مقصد صرف یوپی کو بچانا نہیں ہے بلکہ وہ پورے ملک کو بچانا چاہتے ہیں۔ کسانوں کی کھیتی بکنے کے دھانے پر ہے۔ ہماری زمینیں گنے کی پٹی ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ ہم گنے کے دام 450 روپے فی کنٹل دیں گے۔ راکیش ٹکیت نے کہا کہ جب پہلے کی حکومتوں نے داموں میں

اضافہ کیا تھا تو یوگی حکومت نے ایک روپیہ بھی اضافہ کیوں نہیں کیا!ٹکیت نے کہا کہ یہ لوگ ریلوے بیچ رہے ہیں۔ اگر ریلوے فروخت ہو جائے گی تو ساڑھے چار لاکھ لوگ بے روزگار ہو جائیں گے۔ ملازمین کی پنشن ختم کی جا رہی ہے لیکن ارکان اسمبلی اور ارکان پارلیمنٹ کو پنشن دی جا رہی ہے۔ٹکیت نے کہا کہ کسان 9 ماہ سے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں، لیکن چند مراحل کے بعد حکومت نے مذاکرات کو روک دیا۔ اس موقع پر راکیش ٹکیت نے مہاپنچایت سے قومی یکجہتی کا پیغام دیا اور بیک وقت اللہ اکبر اور ہر ہر مہادیو کے نعرے لگائے۔ انہوں نے کہا یہ لوگ باٹنے کا کام کر رہے ہیں، ہمیں انہیں روکنا ہوگا۔ پہلے اس ملک میں اللہ اکبر اور ہرہر مہادیو کے نعرے ایک ساتھ لگائے جاتے تھے، آگے بھی لگائے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یوپی کی سرزمین فساد کرانے والوں کے سپرد نہیں کریں گے۔راکیش ٹکیت نے مزیدکہا کہ گزشتہ 9 مہینے سے تحریک چل رہے ہے لیکن حکومت نے بات چیت کرنا بند کر دیا۔ سینکڑوں کسانوں نے جان گنوا دی لیکن ان کے لئے ایک منٹ بھی خاموشی اختیار نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ان کا مقصد محض یوپی کو بچانا نہیں بلکہ پورے ملک کو بچانا ہوگا۔ ہر عوامی چیز کو جس طرح بیچا جا رہا ہے اس کی اجازت کس نے دی۔ اس تحریک میں سینکڑوں کسان اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں لیکن حکومت نے ان کے لیے ایک منٹ کی خاموشی بھی نہیں منائی۔ٹکیت نے حکومت سے پوچھا کہ جس طرح حکومت چیزیں بیچ رہی ہے اس کی اجازت کس نے دی! بجلی فروخت کی جا رہی ہے۔ سڑک بیچ دو۔ ایل آئی سی بھی فروخت ہوگا۔ ان کے خریدار اڈانی اور امبانی ہیں۔دوسری طرف بھارتی وزیر انوراگ ٹھاکر نے اس بات کا اعادہ کیا کہ مرکزی حکومت کسانوں کے ساتھ بات چیت کیلئے ہمیشہ تیار ہے۔ایف سی آئی کے گودام بھی کمپنیوں کو دے دیئے گئے۔ بندرگاہیں بھی فروخت ہوگئیں۔ اس کا اثر ماہی گیری اور نمک کسانوں پر پڑے گا۔ اور اب یہ پانی بھی فروخت کریں گے۔راکیش ٹکیت نے کہا کہ حکومت ہند کی پالیسی یہ ہے کہ ہندوستان برائے فروخت ہے! امبیڈکر کا آئین خطرے میں ہے۔ مظفر نگر کی زمین پر اس گراونڈ سے باہر قدم نہیں رکھیں گے۔ یہ لڑائی تین کالے قوانین سے شروع ہوئی۔ ہم نے رام پور کی بات کی، جہاں کسانوں کی پیداوار فروخت نہیں ہوتی۔ فسادیوں کو اترپردیش کی سرزمین پر رہنے نہیں دیں گے۔ ہم کسی قیمت پر احتجاج ختم نہیں کریں گے۔ وزیر اعظم نے کہا تھا کہ 2022 سے فصل کی قیمت دوگنی ہو جائے گی۔ 3 ماہ باقی ہیں، اگر بڑھتی ہے تو ہم اس کی تشہیر کریں گے۔