کسی کے معاملات میں مداخلت کریں گے نہ کوئی ہمارے معاملات میں مداخلت کرے۔ ، سراج الدین حقانی

تمام پڑوسیوں اور دنیا کے ساتھ اسلامی اصولوں اور اپنی قومی روایات کی روشنی میں مثبت تعلقات چاہتے ہیں ،افغان وزیرداخلہ کا تعارفی اجلاس سے خطاب

کابل( ویب  نیوز) افغانستان کے قائم مقام وزیر داخلہ سراج الدین حقانی نے واضح کیا ہے کہ کسی کے معاملات میں مداخلت کریں گے نہ کوئی ہمارے معاملات میں مداخلت کرے۔ افغان عوام مظلوم ہیں ان کے ساتھ بہترین سلوک کیا جائے گا۔طالبان کی جانب سے جاری بیان کے مطابق افغانستان میں قائم ہونے والی طالبان کی حکومت میں قائم مقام وزیر داخلہ کے عہدے پر فائز ہونے والے ملا سراج الدین حقانی کو کابل میں ایک اعلی سطح  کے اجلاس میں حاضرین سے متعارف کرایا گیا  جس میں ملک بھر سے متعدد اہم شخصیات نے بھی شرکت کی۔ اس تعارفی اجلاس میں نامور علما کے علاوہ امارت اسلامیہ افغانستان کی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ مولوی عبدالحکیم حقانی ، مذاکراتی ٹیم کے رکن شیخ شہاب الدین دلاور ، چیف آف آرمی اسٹاف قاری فصیح الدین، افغانستان کے مشرق اور مشرقی زون کے سربراہ شیخ انوارالحق نے اجتماع سے خطاب کیا۔اس اجلاس کے اختتام پر قائم مقام وزیر داخلہ سراج الدین حقانی کا تعارف شرکا سے شیخ عبدالحکیم حقانی نے کرایا۔ عبدالحق اخوند نے ڈپٹی وزیر داخلہ مولوی نور جلال کو متعارف کرایا اور قائم مقام وزیر داخلہ نے باضابطہ طور پر عہدہ سنبھال لیا۔قائم مقام وزیر داخلہ سراج الدین حقانی نے تعارفی نشست سے خطاب بھی کیا اور سب سے پہلے مجاہدین ، افغان عوام اور پوری اسلامی دنیا کو فتح پر مبارکباد دی اور تمام شہدا کے لیے دعا کی۔سراج الدین حقانی نے کہا کہ  آج ، اللہ تعالی نے ہمیں وہ دیا ہے جو کہ اسلامی نظام ہے، اب ہم  قول و فعل میں اللہ تعالی کا شکر ادا کریں گے، عملی شکریہ یہ ہے کہ جب آپ اور میں اس نظام کو اس طرح چلاتے ہیں جس طرح اللہ نے ہمیں حکم دیا ہے، اپنی مرضی کو شریعت نہ کہیں ، اگر ہم شریعت کے خلاف جائیں تو یہ اس نعمت کی ناشکری ہے ، اللہ نہ کرے ، اللہ یہ نعمت ہم سے واپس لے لے۔سراج الدین حقانی کا مزید کہنا تھا کہ کیا اسلام میں  ذمہ داری اور قیادت کسی کا حق ہے بلکہ یہ ایک اللہ کی امانت ہے جو قابل لوگوں کو دی گئی ہے۔ میں اپنے آپ کو اس بھاری ذمہ داری کے قابل نہیں سمجھتا لیکن ان رہنماوں کے لیے جنہوں نے مجھے یہ خدائی امانت سونپی ہے ، میں اللہ سے مدد مانگتا ہوں اور میں آپ سے تعاون چاہتا ہوں ، جیسا کہ آپ نے جہاد کے مشکل دنوں میں ہماری ہر طرح سے مدد کی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری پالیسی واضح ہے، ہم اپنی زمین پر قبضہ ختم کرنا چاہتے تھے اور ایک اسلامی نظام قائم کرنا چاہتے تھے جو اللہ تعالی نے ہمیں دیا۔ہم اپنے تمام پڑوسیوں اور دنیا کے ساتھ اسلامی اصولوں اور اپنی قومی روایات کی روشنی میں مثبت تعلقات چاہتے ہیں ، ہم کسی کے معاملات میں مداخلت نہیں کرتے ، ہم دوسروں سے کہتے ہیں کہ وہ ہمارے معاملات میں مداخلت نہ کریں۔قائم مقام وزیر داخلہ نے کہا کہ عوام کو اطمینان ہونا چاہیے کہ ہم آپ کے بیٹے اور آپ کے بھائی ہیں ، ہم آپ کی مدد اور تعاون سے یہاں پہنچے ہیں ، ہمیں اب بھی آپ کے تعاون کی ضرورت ہے ، یہ نظام آپ کا ہے۔ ہم اسے آپ کے تعاون کے بغیر نہیں چلا سکیں گے اور آپ کی آرام دہ زندگی کی حفاظت اور ترقی کے لیے ہم ہر ممکن کوشش کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ مجاہدین بھائیوں کو اپنے رہنماوں کی اطاعت کرنی چاہیے جیسا کہ انہوں نے جہاد کے دوران کیا،جنگی مال غنیمت اور دیگر مادی چیزوں اور عہدوں سے دھوکہ نہ کھائیں، اپنے ماضی کے جہاد کے اچھے اعمال کو مادی چیزوں سے خراب نہ کریں، یہ فانی چیزیں ہیں، ان کے ساتھ اپنے بہترین اعمال کو خراب نہ کریں، ہمارے لوگ مظلوم تھے ان کے ساتھ برا سلوک نہ کریں۔اپنے خطاب میں سراج الدین حقانی نے کہا کہ آپ ان کے حکمران نہیں بلکہ عوام کے خادم ہیں ، لہذا کسی کو تکلیف نہ پہنچائیں، اگر کوئی ایسا کرتا ہے تو  یہ ان کی ذاتی غلطی اور ان کے ساتھ بد سلوکی ہے۔  یہ پالیسی کی بات نہیں ہے ، ایسے مسائل میں عوام حکام سے اپیل کریں ، مجرموں کو شریعت کے مطابق سزا دی جائے گی۔آخر میں انہوں نے کہا کہ  میں ہر ایک کو یاد دلانا چاہتا ہوں کہ ہم نے جو معافی دی تھی وہ سیاسی معافی نہیں بلکہ ایک شرعی قانون ہے  کیونکہ اس نے ہمارے دلوں سے بدلے کی سوچ نکال لی ہے ، یہ نوٹ کیا جائے کہ سابق افسران کے ساتھ نامناسب الفاظ کا استعمال نہ کریں۔