سمجھ نہیں آتا بارکونسلزکی ججز تقرری میں احتجاج کے پیچھے کیا محرکات ہیں،چیف جسٹس گلزار احمد
جز تقرری پر ہمیشہ بارکونسلزکی رائے لی گئی، بارکونسلز اور وکلا کے لیے اب بھی ان کے دروازے کھلے ہیں،فل کورٹ ریفرنس سے خطاب
اعلی عدلیہ میں خاتون جج کی کمی آدھی آبادی کو نمائندگی سے محروم رکھے گی، سنیارٹی پر ججز کی تعیناتی کا مسئلہ تعلقات میں بگاڑ کی وجہ بن گیا، اٹارنی جنرل
عدالتوں میں شفاف اور فوری انصاف کی فراہمی اطمینان بخش نہیں، دو مرتبہ آئین کو پامال کرنے والے آمر کا مقدمہ آج تک سماعت کے لیے مقرر نہیں کیا گیا، امجد شاہ

اسلام آباد( ویب  نیوز) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے ججز تقرری پر بار کونسلز اور وکلا کو بات چیت کی پیشکش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ججز تقرری پر ہمیشہ بارکونسلزکی رائے لی گئی، سمجھ نہیں آتا بارکونسلزکی ججز تقرری میں احتجاج کے پیچھے کیا محرکات ہیں۔ نئے عدالتی سال کے موقع پرفل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ بارکونسلز اور وکلا کے لیے اب بھی ان کے دروازے کھلے ہیں۔اس موقع پر اٹارنی جنرل پاکستان خالد جاوید خان نے کہا کہ اعلی عدلیہ میں خاتون جج کی کمی آدھی آبادی کو نمائندگی سے محروم رکھے گی، سنیارٹی پر ججز کی تعیناتی کا مسئلہ تعلقات میں بگاڑ کی وجہ بن گیا، ججز تعیناتی میں شفافیت سے پسند اور ناپسند کا عنصر ختم کیا جاسکتا ہے، آج سے قبل بینچ اور بار کے درمیان اتنی دوریاں کبھی نہ تھیں، اب وکیل ہڑتال کرتے ہیں اور عدالتوں کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں۔فل کورٹ ریفرنس سے خطاب میں پاکستان بار کونسل کے ممبر امجد شاہ کا کہنا تھا کہ ملک کا عدالتی نظام خاص طورپرنچلی عدالتوں میں شفاف اور فوری انصاف کی فراہمی اطمینان بخش نہیں، یہ بات قابل ستائش ہے کہ عدالتوں نے سابق وزیراعظم کے مقدمات کی جلد شنوائی کرکے فیصلے کیے تاہم دو مرتبہ آئین کو پامال کرنے والے آمر کا مقدمہ آج تک سماعت کے لیے مقرر نہیں کیا گیا۔