اگلے الیکشن میں  ن لیگ نواز شریف کی قیادت میں پورے ملک میں میدان مارے گی
تمام آئینی اداروں سے مطالبہ ہے  ہر صورت ملک کو شفاف الیکشن چاہیں
اگر شفاف الیکشن نہیں ملتے تو پھر   ہمارے پاس  ہر قانونی اور سیاسی سہارا  لینے کا کوئی چارہ کار نہیں ہو گا
قانون کی حکمرانی اور سویلین سپرمیسی چاہیئے ، اگر قوم کو یہ بات ملتی ہے تو پھر میری مفاہمت  یہی ہے
میری  اور کیا مفاہمت ہے، اگر یہ ہوتا ہے تو پوری مسلم لیگ (ن)مل کر کام کرے گی
پاکستان مسلم لیگ (ن)کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف  کاسیالکوٹ میں ورکرز کنونشن سے خطاب

سیالکوٹ (ویب ڈیسک)

پاکستان مسلم لیگ (ن)کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ کنٹونمنٹ بورڈز وہ علاقے ہیں جہاں پر اگر میں یہ کہوں  تو غلط نہیں ہو گا کہ جہاں پی ٹی آئی نے جنم لیا تھا اور آج اسی جنم بھومی میں پی ٹی آئی کی سیاسی موت واقع ہوئی ہے۔ ہمارا تمام آئینی اداروں سے مطالبہ ہے چاہے عدلیہ ہو، چاہے مقننہ ہو، چاہے انتطامیہ ہو، چاہے الیکشن کمیشن ہو یا کوئی اور چاہے کوئی  ادارہ ہو کہ ہر صورت ملک کو شفاف الیکشن چاہیں، قانون کی حکمرانی چاہیے اور سویلین سپرمیسی چاہیئے ، اگر قوم کو یہ بات ملتی ہے تو پھر میری مفاہمت تو یہی ہے، میری  اور کیا مفاہمت ہے، اگر یہ ہوتا ہے تو پوری مسلم لیگ (ن)مل کر کام کرے گی،اگر شفاف الیکشن نہیں ملتے تو پھر میں سمجھتا ہوں کہ ہمارے پاس کوئی چارہ کار نہیں ہو گا کہ شفاف الیکشن کے لئے ہر قانونی اور سیاسی سہاراہم لیں یہ ہمارا اور قوم کا حق ہے۔   ان خیالات کااظہار شہباز شریف نے سیالکوٹ میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب سے (ن)لیگ کے سیکرٹری جنرل اور سابق وزیر داخلہ احسن اقبال، قومی اسمبلی میں (ن)لیگ کے پارلیمانی لیڈر خواجہ محمد آصف ، (ن)لیگ پنجاب کے صدر اور رکن قومی اسمبلی رانا ثناء اللہ خان، (ن)لیگ کے نائب صدر اور سابق وفاقی وزیر ریلوے خواجہ محمد سعد رفیق اور دیگر رہنمائوں نے بھی خطاب کیا۔

کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ دن رات آپ ریاست مدینہ کا نام لیتے ہیں اور عمل اس کے 100فیصد خلاف ہے۔ دھوکہ اور فراڈ تھا جونیازی نے2018کے انتخابات میں  عوام  کے ساتھ کیا تھا ۔ اگر اللہ تعالیٰ نے چاہا تو اگلا الیکشن (ن)لیگ کا ہوگا۔ اگلے الیکشن میں (ن)لیگ ، میاں محمد نواز شریف کی قیادت میں پورے ملک میں میدان مارے گی، اس کے لئے ہمارا پر زور مطالبہ ہے  بلکہ یہ مطالبہ نہیں قوم کا حق ہے کہ انتخابات صاف اور شفاف کروانے ہوںگے، اس مرتبہ کوئی جھرلو برداشت نہیں کرے گا،اس مرتبہ کوئی سلیکٹڈ کو برداشت نہیں کرے گا۔ یہ بلے باز اگر ہے تو میدان میں جا کربلے بازوں کو بلا چلانا سکھائے ، اسلام ااباد کے وزیر اعظم ہائوس کو چھوڑے، آپ نے جو تھوڑی بہت عزت بنائی تھی اس کو بھی مٹی میں روند دیا اور آپ نے وہ، وہ کام کئے جو کوئی سوچ نہیں سکتا تھا، اور پھر کہتے ہیں کہ میں ایک ایماندار وزیر اعظم ہوں۔شہبازشریف کا کہنا تھا کہ میںآج آپ کی خدمت میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ حاضر ہوا ہوں کہ حالیہ کنٹونمنٹ کے انتخابات میں جو خواجہ آصف کی سربراہی دیگر ساتھیوں نے جو میدان مارا ہے اور معرکہ مارا ہے میں  اپنی طرف سے اور میاں محمدنواز شریف کی طرف سے مبارکباد دینے آیا ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ کوئی معمولی معرکہ نہیں ، اس لئے کہ کنٹونمنٹ بورڈز وہ علاقے ہیں جہاں پر اگر میں یہ کہوں کہ تو غلط نہیں ہو گا کہ جہاں پی ٹی آئی نے جنم لیا تھا اور آج اسی جنم بھومی میں پی ٹی آئی کی سیاسی موت واقع ہوئی ہے۔ اس بات میں کوئی دو رائے نہیں کہ ان الیکشنز میں دور، دور تک مداخلت کا نام ونشان نہیں تھا اور وہاں کے رہنے والوں نے خود اپنے ضمیر کے مطابق پورے پاکستان میں ووٹ کاسٹ کئے اور اللہ تعالیٰ کے بے پایاں فضل وکرم سے صوبہ پنجاب کے عوام کی اکثریت نے مسلم لیگ (ن)کو ووٹ دیا، یہ اس لئے کہ سوا تین سالوں میں عوام کا دل بھر چکا ہے اور پنجابی میں کہا جاتا ہے اونکو نک ہو گئے نیں، یعنی مہنگائی نے ان کی کمر توڑ دی ہے۔لوگ کیوں نہ پھر آج نواز شریف کی حکومت  کو یاد کریں، آج چینی 108اور110روپے فی کلو پر پہنچ گئی ہے اور 2013سے2018تک52روپے سے چینی کی فی کلو قیمت اوپر نہیں گئی تھی، ان سوا تین سالوں میں اربوں روپے کی چینی امپورٹ کی گئی ہے، پہلے ایکسپورٹ کی گئی اور اے ٹی ایم مشینوں کو اربوں روپے کا ڈاکہ ڈالنے کی اجازت دی گئی۔ موجودہ حکومت کو صرف ایک کام آتا ہے جہاں ، جہاں (ن)لیگ کے منصوبے بن چکے یا چل چکے وہاں جا کر تختیاں اکھاڑ کر اپنی تختیاں لگاتے ہیں اور جہاں منصوبے چل چکے وہاں جا کر ان کا دوبارہ افتتاح کرتے ہیں، جب میں اس کو جادو ٹونہ کہتا ہوں تو پھر یہ بڑے ناراض ہوتے ہیں  کہ تم جادو ٹونے کا استعمال کیوں کرتے ہو ، پھر اگر میں کہتا ہوں کہ یہ ڈبہ پیر نے بات کی ہے تو پھر اور ناراض ہوتے ہیں کہ ڈبہ پیر کی بات کیوں کرتے ہو،پاکستانی معیشت کی بربادی جس طرح ان کے ہاتھوں سے ہور ہی ہے آج آسمان بھی رورہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ریاست مدینہ میں کوئی بھوکہ سو سکتا تھا، ریاست مدینہ میں کوئی ناانصافی ہو سکتی تھی، ریاست مدینہ میں اس طرح کی مہنگائی سے لوگ بے حال ہوسکتے تھے، دن رات آپ ریاست مدینہ کا نام لیتے ہیں اور عمل اس کے 100فیصد خلاف ہے، تو پھر کنٹونمنٹ بورڈز کے انتخابات میں یک زبان ہو کر بھر طریقہ سے عوام نے آپ کے خلاف ووٹ دیا ہے، آپ نے گورنر ہائوس آکر میٹنگز کیں کہ مجھے یہ الیکشن جیتنا ہے، اس کے لئے جو کچھ بھی آئی بی کرسکتی ہے اور پنجاب حکومت کرسکتی ہے وہ کرے۔ ان کا  کہنا تھا کہ آج سوا تین سال لوگ مسلم لیگ (ن)اور نواز شریف کی حکومت کو اس لئے یاد کرتے ہیں کہ ہسپتالوں میں دوائیاں مفت ملتی تھیں، ہسپتالوں میں سی ٹی سکین مفت ہوتے تھے اور اعلیٰ قسم کی دوائیاں ملتی تھیں، ہسپتالوں میں ڈائلسز مفت ہوتا تھا، قوم کے لاکھوں بچوں اور بچیوں کو ان کی تعلیمی قابلیت کی بنیاد پر لیپ ٹاپ  انعام  کے طور پر فری ملتے تھے۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ آج کرونا آیا ہے تو بچے انہیں لیپ ٹاپس کے زریعہ تعلیم حاصل کررہے ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ 74سال بعد بھی ہم ایٹمی طاقت ہونے کے باوجود ابھی کشکول لئے پھرتے ہیں، جو شخص یہ کہتا تھا کہ دالر کے مقابلہ میں روپیہ  ایک  روپیہ گر جائے تو وہ وزیر اعظم کرپٹ ہے ، جو شخص یہ کہتا تھا کہ اگر بجلی  کے بلوں میں اضافہ ہو جائے تو وزیر اعظم کرپٹ ہے،آج تو روپیہ ڈالر کے مقابلہ میں 170روپے پر پہنچ گیا، کل بھی پیٹرول بم اور بجلی کا بم چلا، تو پھر کرپٹ کون ہے، یہ دھوکہ اور فراڈ تھا جونیازی نے2018کے انتخابات میں  عوام  کے ساتھ کیا تھا اور جھوٹے وعدے کئے تھے کہ میں باہر سے300ارب ڈالرز لے کر آئوں گا اور اس کے ایک ساتھی نے کہا کہ 100ارب ڈالرز آئی ایم ایف کے منہ پر ماریں گے  اور 100ارب ڈالرز پتہ نہیں کس کے منہ پر ماریں گے، آج دن رات ہم آئی ایم ایف سے قرضے مانگ رہے ہیں، دن رات نوٹ چھاپ رہے ہیں، کہاں 50لاکھ گھروں اور ایک کروڑ نوکریوں کا وعدہ کیا ، ایک نوکری دینے کی بات تو دور کی ہے آج 50لاکھ لوگ بیروزگار ہو چکے ہیں اور اگر گھروں کی بات کی جائے تو ابھی ایک گھر کی ایک اینٹ بھی نہیں رکھی،آج چھ افراد کے گھرانے کے اوپر زندگی تنگ ہو چکی ہے، جینا مشکل ہو چکا ہے اور جسم کو برقراررکھنا مشکل ہو چکا ہے، 30یا40ہزار میں توآپ  کی  ایک  وقت کی روٹی پوری نہیں ہوتی، کہاں سے بجلی کا بل آئے گا اور بیمار ماں کی دوائی کہاں سے آئے گی، ایک سلیپر، بنیان اور قمیض کہاں سے آئے گی یہ حالت ہو چکی ہے۔ آج عوام کو حکومت کے خلاف جنگ کرنا ہو گی، مہنگائی کے خلاف جنگ کرنا ہو گی، ان کی کرپشن کے خلاف جنگ کرنا ہو گی۔ جب میں جیل میں تھا تو اسی وقت خواجہ آصف بھی جیل میں آئے اور دسمبر کا مہینہ تھا اور شدید سردی تھی اور اسلام آباد سے حکم آیا کہ ان کو زمین پر سلانا ہے، کوئی گدہ اور کوئی ہیٹر نہیں دینا۔ کاش یہ حکومت اتنی کاوشیں مہنگائی اور بیروزگاری کے خلاف کرتی، ملک سے بھوک کو ختم کرنے کے لئے اور پیدوار  کے حق میں کرتی تو شاید کچھ لوگ ان کو دعائیں دیتے یہی وجہ ہے کہ آج کنٹونمٹمیں وہیں پر ان کا قبرستان نکال دیا زاور اگر اللہ تعالیٰ نے چاہا تو اگلا الیکشن (ن)لیگ کا ہوگا۔ اگر موجودہ حکومت (ن)لیگ کی ہوتی اور  نواز شریف  چوتھی مرتبہ وزیر اعظم ہوتے تو میں بلاخوف ترید کہتا ہوں ملک راکٹ کی طرح اوپر جاتا۔ ہماری حکومت ہوتی تو ڈینگی کی طرح ہم کوروناوائرس پر بھی قابو پاتے۔