وزیر اعظم عمران خان ہاتھ سے بنے قالینوں کی تیزی سے کم ہوتی برآمدات کی وجوہات کا نوٹس لیں ‘ کارپٹ ایسوسی ایشن

پاکستان، افغانستان میں لاکھوں ہنر مندوں کی مشکلات کو پیش نظر رکھتے ہوئے ٹیکسز میں چھوٹ کے مطالبے کو زیر غور لایا جائے

طورخم کے راستے آنیوالاجزوی تیار خام مال ویلیو ایڈیشن کے بعد برآمدہو جاتا ہے’ چیئرمین اختر نذیر خان کی زیر صدارت اجلاس

لاہور/کراچی (ویب  نیوز)پاکستان کارپٹ مینو فیکچررزاینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین اختر نذیر خان نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان ہاتھ سے بنے قالینوں کی تیزی سے کم ہوتی برآمدات کی وجوہات کا نوٹس لیں اوراس صنعت کے دیرینہ مسائل اور خصوصاً طورخم بارڈرکے راستے آنے والے جزوی تیارخام مال پر عائد ٹیکسز پر چھوٹ دینے کے مطالبے سے آگاہی کیلئے خصوصی کمیٹی تشکیل دی جائے ،برآمدات میں تنزلی اور نا مساعد حالات کے باوجود مینو فیکچررز اور برآمد کنندگان اس صنعت کو تقویت دینے کیلئے اپنی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں اور اگر حکومت سرپرستی اور معاونت فراہم کرے تو ان کوششوں کو انتہائی مثبت نتائج برآمد ہو سکتے ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے دیگر نو منتخب عہدیداروں کے ہمراہ ہاتھ سے بنے قالینوں کی صنعت کو درپیش مسائل اور ان کے حل کیلئے منعقدہ جائزہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پر کارپٹ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کے چیئر پرسن پرویز حنیف ، وائس چیئرمین اعجاز الرحمان ،سینئر مرکزی رہنما عبد اللطیف ملک ،سینئر ایگزیکٹو کمیٹی ممبر ریاض احمد،عثمان اشرف ،سعید خان،عتیق الرحمان، کامران رضی، انورمحمود،شیخ سہیل احمد،علی اصغر چاولہ،دانیال حنیف سمیت دیگر بھی موجود تھے۔ اجلاس کے دوران عبد اللطیف ملک ،ریاض احمداورعثمان اشرف نے شرکاء کو طورخم بارڈر کے راستے جزوی تیار خام مال پر عائد ٹیکسز میں چھوٹ کیلئے حکومتی ذمہ داران سے ہونے والی حالیہ ملاقاتوں کے حوالے سے تفصیلی آگاہ کیا ۔ اخترنذیر خان نے کہا کہ حکومت پاکستان میں کام کرنے والے 5لاکھ ہنر مندوں اورافغانستان میں اس صنعت کے ذریعے روزگار کمانے والوں کی مشکلات کو پیش نظر رکھتے ہوئے ہمارے مطالبے کو فی الفور زیر غور لائے اور اس حوالے سے حتمی فیصلہ کرکے احکامات جاری کئے جائیں۔حکومت کو باور کرانا چاہتے ہیںکہ طورخم کے راستے آنے والا جزوی تیار خام مال ویلیو ایڈیشن کے بعد مقامی مارکیٹ میں فروخت نہیں ہوتا بلکہ برآمدہو جاتا ہے  ۔ مشکلات کاشکارصنعت کی مصنوعات کی پیداواری لاگت انتہائی زیادہ ہونے کی وجہ سے ہمیں عالمی منڈیوں میںروایتی حریف ممالک کے مقابلے میں سخت مشکلات کا سامنا ہے اور یہی وجہ ہے کہ بہترین معیار اور جدید ڈیزائنوںکے باوجود ہماری برآمدات میں کمی کا رجحان ہے ۔