محسن پاکستان، ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان انتقال کر گئے

ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو صبح تکلیف کے باعث ہسپتا ل منتقل کیا گیا مگر جانبر نہ ہو سکے ،عمر86برس تھی

پاکستان کو ایٹمی قوت بنانے اور اس کا دفاع ناقابل تسخیر بنانے میں ڈاکٹر عبدالقدیر خان کا انتہائی اہم کردار تھا۔

ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے1960 میں کراچی یونیورسٹی سے میٹالرجی میں ڈگری حاصل کی۔ انہوں نے جرمنی اور ہالینڈ سے بھی اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔

اسلام آباد (ویب ڈیسک)

ممتاز ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان 85 برس کی عمر میں انتقال کر گئے ہیں، وہ کافی عرصے سے علیل تھے۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان میں 26 اگست کو کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی تھی۔ بعد ازاں  ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو تشویشناک حالت کے باعث کہوٹہ ریسرچ لیبارٹری ہسپتال کے کوویڈ وارڈ میں داخل کردیا گیا۔ ان کے انتقال کی تصدیق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کی ہے۔

پاکستان کو ایٹمی قوت بنانے اور اس کا دفاع ناقابل تسخیر بنانے میں ڈاکٹر عبدالقدیر خان کا انتہائی اہم کردار تھا۔ مئی 1998 میں پاکستان نے بھارتی ایٹم بم کے تجربے کے بعد کامیاب تجربہ کیا۔ بلوچستان کے شہر چاغی کے پہاڑوں میں ہونے والے اس تجربے کی نگرانی ڈاکٹر قدیر خان نے ہی کی تھی۔ انہوں نے 150 سے زائد سائنسی تحقیقاتی مضامین بھی لکھے ہیں۔  ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو طبیعت زیادہ خراب ہونے کے باعث صبح 6 بجے کے قریب کے آر ایل ہسپتال لایا گیا تاہم صبح 7 بج کر 4 منٹ پر دار فانی سے کوچ کر گئے،ان کی عمر  85برس تھی ۔وہ کافی عرصے سے علیل تھے،ڈاکٹر عبدالقدیر خان میں 26 اگست کو کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی تھی جس کے بعد تشویشناک حالت کے باعث انہیں کہوٹہ ریسرچ لیبارٹری ہسپتال میں داخل کیا گیا، تاہم طبیعت سنبھلنے پر وہ واپس گھر منتقل ہوگئے تھے ۔وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے بھی ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے انتقال کی تصدیق کرتے ہوئے افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ محسن پاکستان کی طبیعت کچھ عرصے سے ناساز تھی ۔ یاد رہے کہ پاکستانی ایٹم بم کے خالق ہندوستان کے شہر بھوپال میں27اپریل 1936 میں پیدا ہوئے ور تقسیم ہند کے بعد 1947 میں اپنے اہلخانہ کے ہمراہ ہجرت کر کے پاکستان آئے ۔ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے1960 میں کراچی یونیورسٹی سے میٹالرجی میں ڈگری حاصل کی۔ انہوں نے جرمنی اور ہالینڈ سے بھی اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔  ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے 1967ء میںیورپی ملک ہالینڈ سے ماسٹرز آف سائنس جبکہ1972 ء میں بیلجیئم سے ڈاکٹریٹ آف انجینئرنگ کی ڈگریز حاصل کیں۔بیلجیئم کی یونیورسٹی آف لیون میں پڑھنے کے بعد 1976 میں واپس پاکستان لوٹ آئے۔ذوالفقار علی بھٹو کی دعوت پرانجینئری ریسرچ لیبارٹریز کے پاکستانی ایٹمی پروگرام میں حصہ لیا۔بعد ازاں اس ادارے کا نام صدر پاکستان جنرل محمد ضیا الحق نے یکم مئی 1981 کو تبدیل کرکے ڈاکٹر اے کیو خان ریسرچ لیبارٹریز رکھ دیا۔ یہ ادارہ پاکستان میں یورینیم کی افزودگی میں نمایاں مقام رکھتا ہے۔ڈاکٹرعبد القدیر خان نے نومبر 2000 میں ککسٹ نامی درسگاہ کی بنیاد رکھی۔ عبد القدیرخان وہ مایہ ناز سائنس دان ہیں جنہوں نے آٹھ سال کے انتہائی قلیل عرصہ میں انتھک محنت و لگن کی ساتھ ایٹمی پلانٹ نصب کرکے دنیا کے نامور نوبل انعام یافتہ سائنس دانوں کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا،مئی 1998 میں پاکستان نے بھارتی ایٹم بم کے تجربے کے بعد کامیاب تجربہ کیا، جس کی نگرانی ڈاکٹر قدیر خان نے ہی کی تھی۔پاکستان کیلئے ایک ہزار کلومیٹر دور تک مار کرنے والے غوری میزائل سمیت چھوٹی اور درمیانی رینج تک مارکرنے والے متعدد میزائل تیار کرنے میں بھی اہم کردار ادا کیا۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو تین صدارتی ایوارڈز سے بھی نوازا گیا  ،انہیں 2 بار نشان ِامتیازسے نوازا گیا،اس کے علاوہ انہیں ہلال امتیاز سے بھی نوازا گیا، ڈاکٹرعبد القدیر خان کی خدمات کے عوض 1993 میں انہیں کراچی یونیورسٹی نے ڈاکٹر آف سائنس کی اعزازی سند بھی دی تھی جب کہ ڈائو یونیورسٹی ہسپتال میں ان کے نام سے سینٹر کا قیام بھی عمل میں لایا گیا ۔