ڈالر کی 172 روپے کی ریکارڈ سطح عبور، تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا

فی تولہ سونے کی قیمت میں 1700 روپے کا غیرمعمولی اضافہ

فی تولہ سونا اضافے سے 119700 روپے اور 10 گرام سونے کی قیمت  بڑھ کر 102623  ہوگئی

کراچی(ویب  نیوز) مقامی صرافہ مارکیٹوں میں سونے کی فی تولہ قیمت میں 1700 روپے کا غیر معمولی اضافہ ہوگیا۔ بین الاقوامی بلین مارکیٹ میں سونے کی فی اونس قیمت میں 4 ڈالر کی کمی ہوئی اور عالمی مارکیٹ میں سونے کی فی اونس قیمت کم ہوکر 1767 ڈالر پر آگئی، اس کے برعکس پاکستان کی صرافہ مارکیٹوں میں کاروباری ہفتے کے پہلے ہی روز سونے کی فی تولہ اور دس گرام قیمت میں بالترتیب 1700 روپے اور 1457 کا اضافہ ہوگیا۔قیمتوں میں اضافے کے نتیجے میں کراچی، حیدرآباد، سکھر، ملتان، لاہور، فیصل آباد، راولپنڈی، اسلام آباد، پشاور اور کوئٹہ کی صرافہ مارکیٹوں میں فی تولہ سونے کی قیمت بڑھنے کے بعد 1 لاکھ 19 ہزار 700 روپے کی سطح پر پہنچ گئی، جب کہ فی دس گرام سونے کی قیمت اضافے کے  بعد 1 لاکھ 2 ہزار 623 روپے کردی گئی۔

انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں ایک روپے 60 پیسے کی کمی ریکارڈ کی گئی، امریکی ڈالر 172 روپے کی ریکارڈ سطح عبور کر کے تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔سٹیٹ بینک آف پاکستان کی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق رواں ہفتے کے پہلے کاروباری روز کے دوران انٹر بینک میں روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قدر کو ایک مرتبہ پھر پر لگ گئے، امریکی کرنسی مارکیٹ میں 1 روپے 60 پیسے بڑھ گئی اور قیمت 171 روپے 18 پیسے سے بڑھ کر 172 روپے 78 پیسے ہو گئی ہے۔رواں مالی سال میں اب تک ڈالر 15 روپے 23 پیسے مہنگا ہوا ہے، یکم جولائی کو ڈالر 157 روپے 54 پیسے پر تھا، ڈالر مہنگا ہونے سے بیرونی قرضوں کا بوجھ 1800 ارب روپے بڑھ گیا ہے۔معاشی تجزیہ کاروں نے ڈالر کی بڑھتی قیمت کو پاکستانی معیشت کیلئے منفی پیشرفت قرار دیا ہے۔ روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قیمت بڑھنے سے جہاں رواں مالی سال میں بیرونی قرضوں کے بوجھ میں تقریبا 1800 ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے وہیں درآمدی اشیا جن میں پٹرول، ڈیزل، کھانے کا تیل، دالیں، خشک دودھ، موٹرسائیکلوں اور گاڑیوں کے پارٹس کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ بین الاقوامی سطح پر خام تیل سمیت دیگر اہم کموڈٹیز کی بڑھتی قیمتوں سے پاکستان کے نہ صرف درآمدی بل کے حجم میں نمایاں اضافے کے خطرات ہیں بلکہ مہنگائی کی شرح میں بھی اضافے کے خدشات ہیں۔دوسری طرف پاکستان سٹاک مارکیٹ میں اتار چڑھاو کے بعد 192.08 پوائنٹس کی مندی ریکارڈ کی گئی جس کے بعد 100 انڈیکس 44629.45 پوائنٹس کی سطح پر پہنچ کر بند ہوا۔